اداریہ : کرسمس تکفیری فاشزم کے خلاف جدوجہد کے عہد کی تجدید کا دن ہے

پاکستان سمیت دنیا بھر میں حضرت مسیح علیہ السلام کے یوم پیدائش کی مناسبت سے کرسمس /عید میلاد المسیح علیہ السلام منایا جارہا ہے۔ہم اس موقعہ پہ نہ صرف دنیا بھر کی مسیحی برادری کو مبارکباد پیش کرتے ہیں بلکہ پوری بنی نوع انسان کو خیر وتبریک کا پیغام بھیجتے ہیں۔اور پوری بنی نوع انسان کے لئے خیر وسلامتی کی خواہش کرتے ہیں۔

اس مرتبہ کرسمس کا تہوار ایسے موقعہ پہ آیا جب شام میں حلب کو آزاد ہوئے پورا سال ہوا اور وہاں کے باشندوں نے نہ صرف حلب کی آزادی کی پہلی سالگرہ منائی بلکہ اس مرتبہ وہ پوری آزادی کے ساتھ کرسمس اپنے مسیحی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ منارہے ہیں۔پورا حلب کرسمس ٹری اور روشنی کے قمقموں سے سجا ہوا ہے۔اور سانتا کلازا چھوٹے چھوٹے بچوں میں تحائف تقسیم کرتا ہوا ان کو خداوند یسوع مسیح کی جانب سے امن،خیر اور برکت کا پیغام بھی دے رہا ہے۔

کرسمس کا تہوار اس مرتبہ موصل،رمادی اور عراق کے دیگر ان علاقوں میں بھی بڑے جوش و خروش سے منایا جارہا ہے جہاں پہ تکفیری سلفی-دیوبندی فاشسٹ تنظیم داعش،القاعدہ اور دیگر دھڑوں کو شکست فاش دی جاچکی ہے اور جہاں سنّی، شیعہ، کرد، یزیدی برادریاں آزاد ہوئی ہیں وہیں پہ خود مسیحی برادری کو بھی ان دہشت گردوں سے نجات ملی ہے۔اب نہ صرف مساجد،امام بارگاہیں،مزارات،ایزدیوں کے معبد آزاد اور تعمیر نو کے عمل سے گزر رہے ہیں بلکہ کلیساؤں کی تعمیر نو کا عمل بھی جاری ہے۔اور مسیحی آزادی سے اپنا تہوار منا رہے ہیں۔

کرسمس کا تہوار شام میں کرد علاقوں میں بھی بڑے جوش و خروش سے منایا جارہا ہے۔تباہ شدہ عمارتوں کے درمیان خیمے لگاکر تقریبات کی جارہیں اور ان تقریبات میں اظہار یک جہتی کے لئے دوسرے مذاہب و مسالک کے لوگ بھی شریک ہیں۔

پاکستان میں مسیحی برادری اس مرتبہ بھی پورے مذہبی جوش و خروش کے ساتھ کرسمس کا تہوار منارہی ہے۔لیکن اس تہوار کے موقعہ پہ ان کو سکون قلب میسر نہیں ہے۔ کرسمس کی تیاریاں شروع ہوتے ہی کوئٹہ میں ہائی سیکورٹی زون میں امداد چوک پہ واقع کلیسا پہ اس وقت حملہ کیا گیا جب وہاں پہ مسیحی برادری کے بچوں کی کرسمس کے حوالے سے دعائیہ تقریب ہورہی تھی۔اس حملے کی ذمہ داری لشکر جھنگوی العالمی نے قبول کرلی جوکہ مکتب فکر دیوبند سے نکلنے والی تکفیری فاشسٹ تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان /اہلسنت والجماعت کا عسکریت پسند دہشت گرد ونگ ہے اور اس کے القاعدہ و داعش و تحریک طالبان پاکستان و جہاد کشمیر کے نام پہ سرگرم جیش محمد و لشکر طیبہ سے تعلقات کے شواہد بھی موجود ہیں۔یہی گروپ شیعہ مسلمانوں، صوفی سنّی مسلمانوں احمدی کمیونٹی ، ہندؤ وغیرہ کی ٹارگٹ کلنگ میں مصروف ہے اور سلو جینوسائيڈ کی ایک منظم حکمت عملی پہ عمل پیرا ہے۔

تکفیری دیوبندی-سلفی فاشزم مسیحی برادری کے لئے ہلاکت خیز نیٹ ورک کی صورت ابھرا ہے۔اس نیٹ ورک کی سرپرستی کرنے والے اور بہت سے ہمدردوں کو وفاق، پنجاب اور بلوچستان میں برسراقتدار مسلم لیگ نواز کی سرپرستی حاصل ہے جس کی طرف خود سپریم کورٹ کی کوئٹہ بلاسٹ پہ بنائی گئی ایک انکوائری کمیٹی کی جسٹس فائز عیسی رپورٹ میں صاف اشارہ کیا گیا ہے۔

تکفیری فاشزم کا پورے ملک میں مدرسوں،ماڈرن تعلیمی اداروں،مساجد کی صورت اور تنظیمی دفاتر کی صورت میں نیٹ ورک موجود ہے۔اور یہ مین سٹریم تکفیری فاشسٹ نیٹ ورک لشکر جھنگوی ، داعش، القاعدہ ، انصار شریعہ اور اس جیسے درجنوں ناموں سے سرگرم فرقہ پرست دہشت گرد تنظیموں کی دہشت گردی، لوٹ مار، بستیوں کو آگ لگانے جیسے معاملات میں سہولت کاری، نظریہ سازی، ذہن سازی اور بھرتی کا کام سرانجام دیتا آیا ہے۔اور اس نیٹ ورک نے ریاست کو بہت عرصے تک یرغمال بنائے رکھا ۔

ریاست کے اداروں کا تکفیری فاشزم کے آگے بار بار سرنڈر کرنے کا عمل ایسا تھا کہ اس نے پاکستان ميں پرامن سمجھی جانے والی مذہبی برادریوں جیسے صوفی سنّی/بریلوی ہیں کے بھی ایک سیکشن کو ریڈیکل کردیا ہے۔خادم رضوی جیسے مولویوں کا بریلویوں کے ہاں ظہور تکفیری فاشزم کے ہاتھوں ریاست کی یرغمالی کا براہ راست ردعمل ہے۔یہ اکثریت کو مارجنلائز کرنے کا ایک فطری ردعمل ہے۔جو قابل مذمت تو ہے لیکن اس ‘عمل’ کی نشاندہی بھی بہت ضروری ہے جس کا یہ ‘ردعمل’ ہے۔جس سے پاکستان کا مین سٹریم میڈیا کا غالب لبرل سیکشن اب تک آنکھیں بند رکھتا نظر آیا ہے۔

ادارہ تعمیر پاکستان عرصہ دراز سے اپنے پڑھنے والوں کے سامنے یہ موقف رکھتا آیا ہے کہ جب تکفیری فاشزم کی فیکٹریاں اور کارخانے بند نہیں کئے جائیں گے ۔جب تک محمد احمد لدھیانوی، اورنگ زیب فاروقی، کمانڈر فضل الرحمان خلیل،مسعود اظہر ،حافظ سعید جیسے تکفیری جہادیوں اور ان کی تنظیموں جیسے اہلسنت والجماعت دیوبندی، جماعت دعوہ/ملی مسلم لیگ ، جیش محمد وغیرہ کو مین سٹریم کئے جانے جیسے پروجیکٹ جاری رہیں گے اور اچھے اور برے جہادیوں/تکفیریوں ۔۔۔عسکریت پسندوں کی تقسیم اور ان کو کام کرنے کی اجازت دی جاتی رہے گی تب پاکستان میں کسی بھی کمیونٹی کے لئے آزادی کے ساتھ اپنے مذہب و عقیدے کے مطابق سکون اور تحفظ کے احساس کے ساتھ تہوار منانا اور مذہبی شعائر ادا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

ہماری طرف سے مسیحی برادری کو عید میلاد یسوع مسیح علیہ السلام بہت بہت مبارک ہو۔

Comments

comments