دفاع پاکستان کونسل پھر متحرک
دفاع پاکستان کونسل میں شامل جماعتوں کے مرکزی قائدین نے یکجہتی کشمیر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت سے دوستی اور بیک چینل ڈپلومیسی کے ذریعہ جدوجہد آزادی کی تحریک میں خنجر گھونپا جارہا ہے۔
، حکمرانوں نے قائداعظم کی کشمیر پالیسی کو ترک کر دیا، افغانستان میں بھارتی فوج داخل کر کے مشرق و مغرب سے پاکستان کو سینڈوچ بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
امریکہ، بھارت اور ان کے اتحادی سی پیک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، مولاناعبدالغفور حیدری اور گوادرمیں مزدوروں پر حملے انہی سازشوں کا حصہ ہیں، حافظ محمد سعید کی نظربندی کا مسئلہ عوامی عدالت میں بھی لے جائیں گے، کشمیریوں سے اصل یکجہتی تحریک میں عملی تعاون کرنا ہے۔
، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ اور دیگر شہروں میں بھی جلد بڑے پروگرام ہوں گے، کشمیری لازوال قربانیوں کی داستان رقم کر رہے ہیں۔ ان کی مددوحمایت کیلئے سڑکوں پر نکلنا ہو گا، کلبھوشن کی پھانسی کے مسئلہ پر بیرونی دباﺅ قبول نہ کیا جائے۔
دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے اپنے خطاب میں کہاکہ امریکہ اور اس کے اتحادی سی پیک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، ہماری تاریخ نظربندیوں سے بھری پڑی ہے، حافظ محمد سعید نے سال 2017ءکو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے نام کیا تو انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
، انہیں نظربند کر کے لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی بھی توہین کی گئی جو جماعةالدعوة اور اس کی قیادت کے حق میں واضح فیصلے دے چکی ہیں، حکمران کلبھوشن کو دہشت گرد کہنے کیلئے تیار نہیں ہیں، جدوجہد آزادی کشمیر کی مددوحمایت کے جرم میں حافظ محمد سعید و دیگر کو نظربندکرنا کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی کمر میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔
یہ بات انتہائی حیرت انگیز ہے کہ پاکستان جب بھی دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائی کرتا ہے یا اپنی خارجہ پالیسی کی نئی راہ متعین کرتا ہے دفاع پاکستان کونسل ایسے وقت میںحکومت کی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے کے لیے باہر نکل آتی ہے مگر حکومت کو چاہیے کہ وہ دہشت گردوںکے نظریاتی محافظوں کی باتوں پر کان دھرنے کی بجائے دہشت گردی کے خلاف اپنی پالیسیوں کو دوام دے۔
Source:
http://urdu.shafaqna.com/UR/38601