خرم زکی کو ہم سے بچھڑے ایک سال بیت گیا – آصف ممتاز ملک

 

خرم زکی کو ہم سے بچھڑے ایک سال بیت گیا. خرم زکی ارض پاک کا وہ بہادر سپوت تھا کہ جس نے کلعدم دہشت گرد جماعتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان کو اور ان کے نام نہاد لیڈروں کو للکارا اور اس پاداش میں بالآخر جام شہادت نوش کیا. خرم زکی پاکستان کا وہ واحد بیٹا تھا کہ جس نے دہشت گرد تنظیموں کی آئیڈیالوجی سے براہ راست ٹکر لی اور ان کے خلاف فکری, عوامی اور قانونی محاز پر جنگ کی.

یہ ایسا بہادر شخص تھا کہ جب بھی کوئی کلعدم دہشت گرد جماعت پاکستان کے کسی بھی حصے میں جلسے جلوس یاکسی عوامی اجتماع کا اعلان کرتی تو یہ فورا متعلقہ علاقے کی انتظامیہ کو باقاعدہ درخواست دیتا, سوشل میڈیا پر بھرپور مہم چلاتا اور اکابرین اور اپنے نظریاتی دوستوں کے زریعئے متعلقہ پولیس اور انتظامیہ کو فون کالز, میسجز اور ذاتی ملاقاتوں کے زریعئے کلعدم جماعتوں کے زیر انتظام ہونے والی سرگرمیوں کو رکوانے کی بھرپور کوشش کرتا حتی کہ انتظامیہ کے عدم تعاون کی صورت میں تن تنہا کلعدم جماعتوں کے جلسے اور ریلی کے سامنے آکر احتجاج کرتا یہاں تک کہ اپنی بیوی اور کمسن بچوں کے ہمراہ احتجاج کرتا.

دراصل خرم زکی کی یہ سوچ تھی کہ پاکستان میں دھشت گردی کا اصل محرک فرقہ پرست اور انتہاء پسند جماعتیں اور ان کے ہمدرد ہیں جوکہ عدلیہ, پولیس اور فوج سے لیکر ہر ادارے میں موجود ہیں اور پس پردہ رہ کر ان قاتل جماعتوں کی بھر پور امداد کرتے ہیں اور جب تک یہ سلسلہ بند نہیں ہوجاتا پاکستان سے فرقہ واریت, انتہاء پسندی اور دھشت گردی ختم نہیں ہو سکتی.

خرم زکی کا ایک اور نظریہ تھا کہ جب تک ہم کھل کر اس فرقہ واریت, انتہاء پسندی اور دھشت گردی میں ملوث تنظیموں اور ان کے سرکردہ لیڈروں کا نام لیکر عوام میں شعور پیدا نہیں کریں گے اسوقت تک اسکے خلاف جنگ کا کوئ فائدہ نہیں. جب اسلام آباد کی لال مسجد کی جانب سے جب سانحہ APS کی مزمت کرنے سے انکار کیا گیا تو یہ مرد مجاہد کراچی سے اسلام آباد آیا اور اپنے بیوی بچوں سمیت لال مسجد کے باہر مظاہرہ کیا اور پولیس کے ہاتھوں گرفتار بھی ہوا. خرم زکی کی درخواستوں کے نتیجے میں انتظامیہ کو کلعدم تنظیموں کے متعدد پروگرام روکنا پڑے, کلعدم تنظیموں کےرہنمائوں سے سکیورٹی واپس لے لی گئی اور داعش سمیت بہت سے دہشت گردی کے نیٹ ورکس بھی پکڑے گئے.

جب جامعہ حفصہ کی طالبات نے نے داعش کو پاکستان آنے کی دعوت دی اور پاکستان آرمی پر حملوں کی دعوت دی تو خرم زکی نے اس کے خلاف آواز اٹھائی اور اسلاآباد ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی جسے مسٹر جسٹس محسن اختر کیانی نے پہلی ہی پیشی پہ “In Liminie Dismiss ” کر کے وطن عزہز سے محبت کا ثبوت دیا نہ صرف یہ بلکہ یہ بھی کہا “تمھیں پاکستان کا بہت درد ہے” نکل جائو میری کورٹ سے” لیکن خرم زکی کے پائیہ اسقلال میں زرا بھی لغزش نہ آئی اور خرم نے اس فیصلے کے خلاف “ICA Move” کر دی جسے ایک بار پھر ابتدائی سماعت پر ہی خارج کر کے پاکستان پر ہماری عدلیہ نے ایک اور احسان کر دیا, ابھی خرم زکی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی تیاری کر رہا تھا کہ 6 مئی 2016 کی شب خرم کو گولی مار کر اسکی آواز استبداد نے ہمیشہ کے لئے خاموش کر دی.لیکن ظالم اور مظلوم, حاکم اور محکوم, حسینیت اور یزدیت کی یہ جنگ ہمیشہ جاری رہے گی.

دائم آباد رہے گی دنیا
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہو گا

Comments

comments