Remembering Shaheed Benazir Bhutto

Contributed by: Ahsan Abbas Shah

اُداس رات کے سینے سے ایک چیخ اُٹھی
زمین کانپ گئی آسمان لرز گیا

عجیب رات تھی زُلفی ، کہ جِس کی پہلی کِرن
تمام شہر کے سینے میں درد گھول گئی

چمن میں پھُول پہ شبنم بھی خُون روتی تھی
عجیب کَرب تھا – ہر آنکھ اَشکبار مِلی

کُچھ ایسا رنگ تھا جیسے عزاء کے موسم میں
ہر ایک دست بہ سینہ ہر ایک نوحہ بَلب
تمام مُلک کی صورت ہی سوگوار ملی۔

تُو باپ بڑی کی بیٹی تھی سو کام بڑا ہی کرنا تھا
یہ موت نصیب سے ملتی ہے ویسے بھی اِک دِن مرنا تھا

گر بھٹو زندہ ہے اِب تک ، تُو بھی تو زندہ باد ہوئی
بابا کی پنکی ، پنکھ لگا، جنت میں جا آباد ہوئی

رنگ لائے گا یہ خونِ زینبّ ، ظُلمت کا رنگ اُترنا تھا
یہ موت نصیب سے ملتی ہے ویسے بھی اِک دِن مرنا تھا

Comments

comments

Latest Comments
  1. Omar Khattab
    -
  2. Omar Khattab
    -
  3. humza ikram
    -
  4. Not Still Paksiatni
    -
  5. destiny
    -
  6. Basilia Putalavage
    -
WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.