سال دو ہزار سولہ : تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں 7 ہزار عراقی شہری ہلاک ، 12678 عراقی شہری زخمی ہوئے۔اقوام متحدہ


ادارتی نوٹ: پاکستان میں تکفیری دہشت گردوں کے حامی سلفی، دیوبندی اور جماعت اسلامی جیسی تںطیمیں اور گروپ آج کل شام کے شہر حلب کے مشرقی حصّے میں سعودی عرب،ترکی، قطر کی حمائت یافتہ سلفی تکفیری دہشت گرد تنظیم اور اس کے اتحادیوں کی شکست امت مسلمہ کی شکست اور مسلمانوں کے قتل عام سے تعبیر کررہی ہیں اور اس حوالے سے جھوٹا پروپیگنڈا جاری ہے۔جماعت اسلامی،جمعیت اہل حدیث ، سپاہ صحابہ پاکستان، جماعۃ دعوہ نے اس حوالے سے کئی احتجاج بھی منظم کئے ہيں لیکن ان تنظیموں کی منافقت اور دہشت گردی سے محبت کا یہ عالم ہے کہ آج تک انھوں نے عراق میں تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے عراقی شہریوں کا کوئی غم نہیں منایا اور اس پہ کوئی احتجاج منظم نہیں کیا۔

اقوام متحدہ کے معاون مشن برائے عراق نے 2016ء میں 7 ہزار عراقی شہریوں کے تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے اور 12 ہزار سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے اور ساتھ کہا کہ لڑائی والے علاقوں کے اعداد و شمار اس سے بھی زیادہ ہوسکتے ہیں جبکہ اس نے اپنی رپورٹ ميں شیعہ اکثریت کے علاقے بغداد اور صوبہ ننیوا کو سب سے زیادہ دہشت گردی کا متاثر ہونے والا عراقی علاقہ قرار دیا ہے۔بغداد اور اس کے گردونواح کے علاقوں میں معصوم عراقیوں کے خلاف دہشت گردی کی جو کاروائیاں داعش نے کی ہیں وہ رونگٹے کھڑے کردینے کے لئے کافی ہیں۔لیکن پاکستان میں تکفیری دہشت گردوں کی حامی مذہبی و سیاسی جماعتیں کبھی “بغداد جل رہا ہے” کے نعرے کے ساتھ تکفیری دہشت گردوں کے خلاف سڑکوں پہ نہیں نکلیں اور نہ ہی پاکستان کے کمرشل لبرل مافیا کی آواز اس ایشو پہ سنائی دی۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے 2016ء میں (تکفیری)دہشت گردوں کی کاروائیوں کے نتیجے میں کم از کم 6،878 عراقی شہری اپنی جان گنوابیٹھے جبکہ 12،388 شہری دہشت گردی کی کاروائیوں میں زخمی ہوئے۔ یہ اعداد و شمار اقوام متحدہ کے معاون مشن برائے عراق ( یو این اے ایم آئی ) کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں دئے گئے ہیں۔

یو این کے معاون مشن برائے عراق کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ کم سے کم اعداد و شمار ہیں کیونکہ مشن کانفلکٹ علاقوں میں جاکر مرنے والوں کی ٹھیک تعداد کا اندازہ لگانے سے قاصر رہا ہے اور جو لوگ لڑائی والے علاقوں سے فرار ہوتے ہوئے دوا، خوراک اور پانی میسر نہ آنے سے ہلاک ہوئے ان کی تعداد کا بھی ٹھیک ٹھیک اندازہ نہیں لگایا جاسکا۔


یو این کے مشن برائے عراق نے یہ بھی کہا کہ اس کے جمع کردہ اعداد و شمار کے ڈیٹا میں صوبہ انبار کے اندر مئی ، جولائی ،اگست اور دسمبر میں ہلاک ہونے والے شہریوں کے اعداد و شمار بھی شامل نہیں ہیں۔


ان اعداد وشمار سے پتا چلتا ہے کہ دسمبر 2016ء میں کل 386 عراقی ہلاک ہوئے جبکہ 1066 زخمی ہوئے جبکہ سب سے زیادہ متاثر عراقی صوبہ ننیوا اور عراقی دارالحکومت بغداد ہوا ہے۔


2015ء میں یو این اے ایم آئی کے مطابق دہشت گردی کے نتیجے میں 7،515 عراقی شہری ہلاک ہوئے تھے۔ گزشتہ چند ماہ میں عراق میں پے درپے کئی بم دھماکے ہوئے جن میں سے اکثر کی ذمہ داری تکفیری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی ہے۔ تکفیری دہشت گرد گروپوں کی کاروائیوں میں شدت کا سبب عراقی افواج کی موصل میں داعش کے خلاف فوجی کاروائیوں کے دوران حاصل ہونے والی کامیابیاں ہیں اور عراقی افواج کی داعش کے خلاف کامیاب جدوجہد کے رد عمل میں داعش نےمعصوم عراقیوں کو نشانہ بنانے کی مہم شروع کررکھی ہے


یو این اے ایم آئی کے سربراہ اور یو این کی جانب سے عراق میں تعنیات خصوصی سیکرٹری جان کوبیس کا کہنا ہے،


” اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ موصل میں اپنے نقصانات سے توجہ ہٹانے کے لئے بدقسمتی سے داعش معصوم عراقی شہریوں کو نشانہ بنارہی ہے اور وہ اس کی قیمت چکارہے ہیں”۔


داعش نے عراق کے شمالی اور مغربی علاقوں میں اپنی دہشت گردانہ مہم کا آغاز 2014ء میں کیا تھا۔

Source:

http://www.middleeasteye.net/news/nearly-7000-iraqi-civilians-killed-attacks-clashes-2016-un-1754659094

Comments

comments