پیر افضل قادری جیسے ملّا جاہل، بے علم اور دین فروش ہیں ۔ ڈاکٹر طاہر القادری
ڈاکٹر طاہر القادری نے پی جے میر کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر شہید کے بارے میں دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ان سے توہین اسلام ، توہین رسالت جیسے افعال کا صدور ہرگز ثابت نہیں ہوا اور اس لئے ان کو گستاخ کہنا درست نہیں اور نہ ہی ایلیٹ فورس کے ایک سپاہی کا ان کو جان سے مار دینے کا عمل درست قرار دیا جاسکتا ہے تو اس پہ عالمی تنظیم اہلسنت پیر افضل قادری اور ان کے رفقاء نے ڈاکٹر طاہر القادری کو گستاخ رسول اور توہین مذہب کا مرتکب قرار دے ڈالا تھا اور اس سے پہلے انہوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کو سنّی عالم ماننے سے انکار کردیا تھا۔اس پہ ڈاکٹر طاہر القادری نے علمائ و مشائخ اہلسنت پاکستان کا ایک اجتماع کیا اور اس موقعہ پہ تقریر کرتے ہوئے کہا
“ابھی میں امام اعظم ابو حنیفہ کی فقہ الاکبر اور ان کی شروح پہ آنا ہے۔پھر ابو منصور ماتریدی کی ادلۃ توحید ، کتاب توحید ، علامہ نسفی ک عقائد نسفی اور ان کی شروح پہ آنا ہے۔علامہ تفتا زانی کی ، شرح مقاصد و شرح مواقف پہ آنا ہے۔ان تمام کتب عقائد پہ جو بڑے علماء فتوی سے پہلے اپنے سامنے رکھتے تھے۔ایسے معاملات پہ حکم کیا ہے حل ہوجائیں۔ان سے پوچھیں کہ ان کو کس نے ٹھیکہ دیا ہے ، ایک مسجد کے امام ہیں ، تنخواہ لیتے ہیں،
یہ سب کو اندھے کی طرح ایک ہی لاٹھی سے ہانکتے ہیں۔جس کو چاہتے ہیں سنیت سے خارج کردیتے ہیں اور جسے چاہیں کافر بنادیتے ہیں۔آپ پہ یہ تنخواہ دار ملّا اثر انداز ہوتے ہیں۔مگر سوال یہ ہے جس کو چاہيں اسلام سے خارج کردیں، جسے چاہیں بدعتی کہیں ، جسے چاہیں مشرک قرار دیں ڈالیں، اور اب جسے چاہیں گستاخ رسول قرار دیں ، جسے چاہیں مرتد قرار دیکر واجب القتل ٹھہرادیں ، جو آپ کی بات سے اتفاق نہ کریں اسے بھی گستاخ رسول کی صف میں کھڑا کردیں ، جسے چاہیں عاشقان رسول کی صف میں کھڑا کردیں۔ان سے پوچھیں کہ ان کو کس نے ٹھیکہ دیا ہے؟
آپ کو کس نے سند دی ہے کہ آپ عاشقان رسول ہیں؟ یہ تو جب جنازے اٹھیں گے اس وقت دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگا اس وقت دنیا دیکھے گی کہ یہ عاشق رسول کا جنازہ جارہا ہے یا دین کو بدنام کرنے والے کسی جاہل ملّا کا جنازہ جارہا ہے؟آپ نے ایک ہوّا بناکر ہرایک کو ڈرا رکھا ہے۔مذہب کے نام پہ دہشت گردی کی فضا قائم کررکھی ہے۔یہ علماء ، آئمہ ، خطباء ، مدارس مین پڑھانے والے اور پڑھنے والے گھبرا جاتے ہیں جب چاروں طرف سے گھیراؤ ہوجاتا کہ عاشقان رسول کا سیلاب آرہا ہے گستاخان رسول کے خلاف،امت کو بانٹ رکھ دیتے ہیں کہ یہ گستاخ ہیں ،
یہ عاشق ہیں،یہ ٹھیکہ کس نے دیا ہے آپ کو؟کس نے آپ کو یہ اتھارٹی اور چابی دی ہے؟کس نے سرٹیفکیٹ اور ڈگری دی ہے کہ آپ یہ کرتے پھریں؟کسی کے پاس ٹھیکہ نہیں ہے نا آپ کے پاس نہ مرے پاس۔اس کی اتھارٹی صرف خدا اور رسول کے پاس ہے۔اور قرآن و حدیث کے پاس ہے۔اور قرآن و حدیث کی اتھارٹی صرف ان اماموں کے زریعے سمجھی جاسکتی ہے جن کے زریعے سے یہ علوم ہم تک پہنچے ہیں۔ورنہ مقلد ہون چھوڑدیں۔جب دلیل ، کی قواعد کی ضوابط کی بات ہو تو آپ کو چبھتی ہے۔
کیونکہ آپ تو نہ کسی دلیل کو جانتے ہیں نہ ہی کسی قاعدے کو۔نہ کچھ پڑھا ہے نہ پڑھنا چاہتے ہیں ۔الا ماشاء اللہ چند علماء کے جو اس کے اہل ہیں وہ دباؤ میں آجاتے ہیں۔ان مسئلہ یہ ہے کہ پھر وہ حالات کا سامنا نہیں کرسکتے۔یہ جو دما دم ہوتا ہے جس میں لوگوں کو باہر نکال جاتا ہے نعرے لگتے ہیں تو ایسے میں ہر ایک میں جرآت و ہمت کہاں ہوتی ہے کہ مقابلہ کرسکے”