تکفیری دیوبندی دہشت گرد آزاد اور انکی دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھانے والے قید
مجھے خضدار کے تبلیغی جماعت کے دو دیوبندی عالموں کے مارے جانے پہ افسوس ہے اور میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ان کو مارنے والے بہت چالاکی کے ساتھ پاکستان میں شیعہ نسل کشی کے ایشو کے تناظر میں ریاستی اداروں اور حکومت کی نااہلی کے ساتھ ساتھ تکفیری فاشسٹوں کے سر پرستوں پہ بڑھنے والی تنقید کو کم کرنے میں مدد فراہم کررہے ہیں
سید فیصل رضا عابدی کی پیٹل پاڑے میں ان دو تبلیغی جماعت کے عالموں کے قتل کے شبے میں گرفتار کیے گئے ہیں۔اور یہ گرفتاری خضدار کے ان رہائشیوں کے قتل کے چند گھنٹوں بعد عمل میں لائی گئی ہے ۔
کیا سندھ رینجرز اور کراچی پولیس ہر قتل پہ مقتول یا کسی اور شخصیت کے دباء و میں ایسی ہی پھرتی دکھاتی ہے ؟
سید خرم ذکی کو جب نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے قتل کیا تو ان کے قتل کی ایف آئی آر میں اورنگ زیب فاروقی اور مولوی عبدالعزیز آف لال مسجد کو نامزد کیا گیا تھا اور آج اس بات کو کرنے ماہ گزر گئے لیکن فاروقی اور عبدالعزیز گرفتار تو دور کی بات ان کو شامل تفتیش کیے بغیر خرم ذکی قتل کیس کی فائل کلوز کردی گئی ۔
محض شبے کی بنیاد پہ اسی سندھ رینجرز نے سنی اتحاد کونسل سندھ کے رہنما طارق محبوب کو فوری گرفتار کرلیا تھا اور سنی تحریک کے سربراہ ثروت قادری کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جبکہ یہ سب تنظیمیں نہ تو کالعدم تھیں اور نہ ہی ان کا کوئی رکن فورتھ شیڈول لسٹ میں تھا لیکن جعلی اہل سنت والجماعت سپاہ یزید ۔ کالعدم ہونے ، اس کی قیادت کے فورتھ شیڈول میں ہونے کے باوجود ریلیاں نکالنے میں آزاد ہے اور کراچی ،ڈیرہ اسماعیل خان،پشاور میں شیعہ کو ٹارگٹ بنانے کے الزام میں اس کی قیادت و رہنماءوں پہ درجنوں مقدمات قائم ہیں مگر یہ آزاد پھر رہے ہیں۔
ایک جیسے کیسوں میں اگر تکفیری دیوبندی فسطائیوں اور شیعہ فیصل رضا عابدی کے درمیان فرق روا رکھا جاتا ہے تو یہ کیوں نہ کہا جائے کہ اس ملک میں ریاستی اداروں کے اندر بیٹھی تکفیری لابی خود شیعہ نسل کشی میں ممد و معاون ہے ۔ فیصل رضا عابدی جس نے اس ملک میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے اقدامات کی جس قدر اندھے وا حمائت کی تھی اور جس نے آج تک بلوچستان میں بلوچوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پہ ایک لفظ نہ بولا کہیں خاکی والوں کے آبگینوں کو چوٹ نہ لگ جائے ۔اسے اورنگ زیب فاروقی کے کہنے پہ گرفتار کرلیا جائے ۔ مجھے لگتا ہے کہ غیر منتخب عسکری ھئیت مقتدرہ کے اندر تکفیری لابی نے شیعہ نسل کشی کے مقابلے میں شیعہ دہشت گردوں کے افسانے کو حقیقت میں بدلنے کا پروجیکٹ اوپن کردیا ہے