جامعتہ الازھر کے سربراہ کا تاریخی فتوا

14650102_10209199424397216_4996544193648527973_n

یہ فتوا مصری چینل “نیل” کے ساتھ گفتگو میں پیش ہوئے ۔

سربراہِ جامعتہ الازھر سے شیعہ اور سنی کے اختلافات کے بارے میں دلچسپ سوال و جواب ڈاکٹر احمد طیب ، سربراہِ جامعتہ الازھر نے مصری چینل “نیل” کے ساتھ گفتگو میں عقاید شیعہ و سنی پیش کیے کہ درج ذیل نکات میں اس کا متن بیان یا جاتا ہے ۔

خبر نگار نے سوال کیا کہ کیا آپکی نظر میں عقاید شیعہ (مشکل ) مسئلہ نہیں ہے؟

شیخ نے جواب دیا : کوئی مسئلہ نہیں ہے ۵۰ سال پہلے شیخ شلتوت نے فتوا دیا تھا کہ شیعہ اسلام کا پانچواں مذھب اور دیگر مذاھب کی طرح ہے۔

خبر نگار نے کہا : ہمارے نوجوان شیعہ ہو رہے ہیں ، ہم کیا کریں ؟

شیخ نے جواب دیا : ہو جائیں ۔ جبکہ کوئی شخص مذھب حنفی سے مالکی ہو جائے ، ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا اسی طرح یہ جوان بھی چوتھے مذھب سے پانچویں مذھب میں جا رہے ہیں ۔

خبر نگار نے پوچھا : شیعہ ہماری قوم میں موجود ہیں اور ہماری اولاد سے شادیاں کر رہے ہیں ۔

شیخ نے جواب دیا : کوئی مسئلہ نہیں ہے ، مذاھب کے درمیان ازدواج عام (آزاد) ہے۔

خبر نگار نے کہا: کہتے ہیں کہ شیعوں کا قرآن مختلف ہے؟

شیخ نے جواب دیا : یہ بوڑھی عورت کی فضول باتیں ہیں ، شیعوں کا قرآن ہمارے قرآن سے کوئی فرق نہیں رکھتا حتٰی انکی کتابت بھی ہماری کتابت کی طرح ہیں ۔

خبر نگار نے کہا : ایک عرب ملک کے ۲۳ علماء نے فتوا دیا ہے کہ شیعہ کافر ہیں ،رافضی ہیں ؟

شیخ نے جواب دیا : یہ اختلافات بیرونی سیاست ہے تاکہ شیعہ اور سنی کے درمیان اختلافات پیدا کریں ۔

خبر نگار نے کہا : میں ایک سنجیدہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں ، شیعہ جو ابوبکر و عمر کو نہیں مانتے ،آپ کیسے انہیں مسلمان سمجھتے ہیں؟

شیخ نے کہا: درست ہے نہیں مانتے مگر کیا ابوبکر اور عمر پر اعتقاد رکھنا جزء اصول اسلام ہے؟ ابوبکر اور عمر کا قصہ ، قصہ تاریخی ہے اور تاریخ اصول اعتقادات سے کوئی تعلق نہیں رکھتی ۔

خبر نگار اس جواب سے حیران اور پریشان ہو گیا تھا بولا : شیعوں کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ کہتے ہیں کہ ان کے امام وقت ۱۰۰۰ سال سے اب

تک زندہ ہیں ؟

شیخ نے جواب دیا : ممکن ہے ، کیا ممکن نہیں ہو سکتا ، لیکن ہمارے لئے حجت نہیں ہے لہذا ضروری نہیں کہ ہم بھی ان کا یہ اعتقاد رکھیں ۔

خبر نگار نے پوچھا : کیا ممکن ہے کہ ۸سالہ بچہ امام ہو ؟ شیعوں کے عقیدے کے مطابق ۸سالہ بچہ امام ہو چکا ہے۔

شیخ نے کہا : جب ایک بچہ گہوارہ میں پیغمبر ہو گیا تو ایک ۸ سالہ بچہ امام ہونا عجیب نہیں ہے ۔مگر ضروری نہیں ہے کہ ہم (سنی) اس پر اعتقاد رکھیں ، اسی لئے یہ مسئلہ انکے اسلام کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا اور وہ مسلمان ہیں۔

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.