ذکرِ حسین (ع) ترقی کرنے سے کیسے روکتا ہے؟
ایڈیٹر نوٹ : لبرلزم اور جعلی ترقی پسندی میں چھپے سفیانی لبرلز محرم کے آغاز سے ہی مراسم عزاداری اور شیعوں کے خلاف مختلف انداز سے کمر کس لیتے ہیں۔ ان میں اکثریت حسب معمول دیوبندی پس منظر رکھنے والوں کی ہوتی ہے۔ کبھی انہیں عزاداری کو چار دیواری میں محدود کرنے کا خیال آتا ہے اور کبھی انہیں عزاداری ایک جامد مشق نظر آتی ہے جو دراصل ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ایک جانب یہ عزاداری اور شیعہ عقائد کا مذاق اڑاتے نظر آتے ہیں جبکہ دوسری جانب یہ دیوبندی دہشت گردی کو کبھی پراکسی جنگ کبھی دو طرفہ فرقہ واریت اور کبھی رد عمل سے تعبیر کرتے ہیں – اگر اعدادو شمار کو دیکھا جائے تو گزشتہ چھبیس سالوں میں پاکستان بھر میں محض شیعہ ہونے کی بنیاد پر قتل کیے جانے والے ڈاکٹرز کی تعداد سینکڑوں میں ہے – جبکہ انجینیرز ، بینکرز ، اساتذہ ، پروفیسر ، ماہر طبیعات اور ماہرین قانون و شعرا اور ادیبوں کو شامل کر کے یہ تعداد ہزاروں میں ہے – افسوس کہ ان جعلی لبرلوں کو ان بے گناہوں کی شہادت ان کے ” جامد ” عقائد کی وجہ سے دہشت گردوں کی مذمت سے روک دیتی ہے لیکن یہی لبرل حضرات شیعہ عقائد اور عزاداری کا مذاق اڑانے میں سب سے آگے نظر آتے ہیں
ذکرِ حسین اور رسمِ عزاداری نے مسلمانوں کو ترقی سے کیسے روکا ہے، اسکا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ ایک ڈاکٹر برسا برس کی محنت کے بعد ڈاکٹر بنتا ہے، پھر کسی ایک شعبے میں سپشلائزیشن کرتا ہے. ترقی کرتا ہوا اُس شعبے میں اپنا نام پیدا کرتا ہے، پورے ملک میں نیک نامی کماتا ہے۔ دنیا اُسے ڈاکٹر علی حیدر، پاکستان کا مایہ ناز ماہر امراضِ چشم کے نام سے جاننا شروع کرتی ہے اور پھر ایک دن:
اُسے اپنے سات سالہ بیٹے سمیت قتل کردیا جاتا ہے، کیوں؟
کیونکہ وہ شیعہ تھا اور ذکرِ حسین (ع) کا بھی اہتمام کرتا تھا۔ سینکڑوں انسانوں کی آنکھوں کو بینائی دینے والا صرف اِس لئے قتل ہوگیا کیونکہ وہ شیعہ تھا۔ کیا فائدہ ہوا اتنی ترقی کرنے کا؟ قتل ہوگیا نا؟ رُک گئی نا ترقی؟
اتفاق دیکھیں کہ قتل بھی اُس وقت ہوا جب اپنے معصوم بچے کو سکول چھوڑنے جا رہا تھا۔
صرف گذشتہ ۵ سالوں میں پاکستان میں ۵۰ ڈاکٹر اس لئے قتل کردئے گئے کیوں کہ وہ شیعہ تھے۔ ۲۰۰۱ سے ریکارڈ بتاوں تو تعداد اِس کہیں زیادہ ہے۔سمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ پر بیٹھ کر “ذہنی عیاشی” کرکے ترقی پسندی کا جعلی بھاشن دینے میں اور زندگی کی تلخ حقیقتوں کا سامنا کرنے میں بہت فرق ہے۔ آپ کو کیا معلوم کہ تاریک راہوں میں قتل ہوجانے والے ان ڈاکٹرز سمیت دیگر شیعہ مقتولین کے ورثاء کو غمِ حسین (ع) کیا راحت اور سکون عطا کرتا ہے۔ یہ واحد آسرا ہے، پوری دنیا کے مظلوموں کا، سوائے مخصوص ذہنیت کے لوگوں کے۔
دیوبندی دہشت گردی کا شکار بننے والے شیعہ ڈاکٹرز کا ریکارڈ
ایک اور پروپیگنڈا جو تکفیریوں اور ان کے ہمدرد لبرلز کی جانب سے کیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ محرم اور عزاداری کی وجہ سے پاکستان کو معاشی نقصان ہوتا ہے – حیران کن طور پر یہ بات بھی انہی لوگوں کی جانب سے سامنے آتی ہے جو خود ہزاروں پاکستانیوں کے قاتل اور اربوں روپے نقصان کے ذمہ دار ہیں – ان کے جواب میں آج سے کچھ سال قبل جیو پر نشر ہونے والی یہ ویڈیو ہی کافی ہے