فیصل رضا عابدی کا لا تکفیر کانفرنس میں یادگار خطاب

414

شیر ا پاکستان سید فیصل رضا عابدی کی دلیرانہ گفتگو

ہر ابتدا سے پہلے ہر انتہا کے بعد نام نبی بلند ہے اسم خدا کے ساتھ
دنیا میں احترام کے قابل ہیں جینے بھی لوگ
میں سبکو مانتا ہوں مگر مصطفیٰ کے بعد .
قتل حسسیں تو اصل میں مرگ یزید ہے اسلام زندہ ہو گیا بس کربلا کے بعد

.
یہ شعر نہیں ہے یہ ایک مجموع ہے اس مجموے کو کہتے ہیں لا تکفیر اور اسکو سمجھنے کے لئے آپ صرف شعر پڑھا کرتے ہیں آپ صرف قول پڑھا کرتے ہیں آپ مختلف احدیث کو بیان کرتے ہیں لیکن میں آج آپ کے پاس ایک تاریخی ریسرچ دینے آیا ہوں جو قتن معذرت کےساتھ میرے اب تک کے مقررین کے بر خلاف ہیں . اس کی وجہ پچیاسی لاکھ لاشیں شوھدا کربلا کا یہ گراؤنڈ ایک و سیع آبادی درودیوں کی کروڑوں میں تعداد لیکن افسو س اب تک آٹھ سال میں جومجمع ہم تیار کر سکے تکفیر یت کے خلاف وہ فقط یہ ہے.ابہی بہت محنت کی ضرورت ہے


یہ نوکریاں یہ جائیداد یہ میڈیا سب ادھر ہی رہ جائے گا میری ابتدا یہ ہے کہ ٢٠١٧ مکافات عمل کا سال ہے اور ٢٠١٨ تیسری اور آخری خونی عالمی جنگ عظیم کے آغاز کا سال ہے . اور اسی پے ٹوٹل ریسرچ ہے.نسبت ہے آج کی لا تکفیر.پاکستان کی سطح پے قانون پسند اور قانون شکن کو لا تکفیر کہا جاتا ہے.ریاست کی زبان میں ریاست کے قانون کی زبان میں لا تکفریٹ کا مطلب ہے مولانا صاحب گناہ کا جواب میں قبر میں دونگا آپکو نہیں اور جرم کا حساب مجھ سے لے ریاست. فیصل عابدی کی زبان میں اسکو کہتے ہیں درودی با مقابلہ بارودی اور ضمیر والے اسکو کہتے ہیں حسسینیت با مقابلہ یز ید یت


بس اتنا کتٹھن بنا دیا آپ نے لا تکسسر کو کے پورا پاکستان آج یہ ڈسکسس کر رہا ہے کہ لا تکفیر کیا ہے یہ کسی رنگ نسل مذہب فرقے کے خلاف نہیں ہے.اسکو جاننا چاھتے ہیں تو آواز حق جب بلند کریں گے قا تل سامنے سے آ جائے گا.اسی تکفیر کی.. اسی تکفیر کی ایک مثال آپ کے سامنے موجود ہے خرم زکی شہید تکفیر یت.کے خلاف جو للکار شہید خرم زکی نے بلند کی وہی لا تکفیر کہلاےگی آج سے جو سا تھی حضرات تھے وہ تو چلے گئے یہاں سے لیکن میں انکو یے بتاؤں کہ انکی سوچ نے پا کستان کے اندر ایک تحریک کی سوچ کو بلند کیا ایک ایسے خطرات کو مد نظر رکہتے ہوے جو آپ لوگ چاھتے ھوے بھی نھی دیکھنا چاھتے۔اور سمجھتے ھوے بھی نہیں سمجھنا چاھتے در حقیقت اس تکفیریت پے ١٩٧٨ سے آپ کی خاموشی نے اسکو آفریت بنا دیا. جو جنگ میرے جیسے آٹھ سال سے لڑ رہے ہیں یہ تو بزرگوں کو انکی جوانی میں لڑنی چاہیے تھی لیکن جو میں آج لڑ رہا ہوں اسکا پھل آپکو نہیں ملے گا یہ ملے گا ان معصوم بچوں کو جو آپکی گودوں میں پروان چڑھ رہے ہیں


ے والی نسلوں کے لئے ادا کی جا رہی ہے کوئی جوش خطابت نہیں ہے آج جوش تو اس وقت ہوتا ہے بھائی جب کوئی اچھائی کی امید نظر آ رہی ہو اب تو ہوش کا وقت ہے کہ کم سے کم نقصان ہو اور نقصان اتنا شدید ہے کہ انے والے دو سال بعد یہاں کیا ہونا ہے اگر اسکا ایک فیصد بھی میں آپکو بتا دوں تو یہ گھروں میں آرام کرنے والے لوگ میدان میں پھنچ جائے گے آپ پریشان ہو جائیں گے کہ کیا ہونے جا رہا ہے آپ یہ کہ رہے کے جی اسکو دیکھتنے آے اسکو نپٹتے آے وہ ماضی ہے مستقبل کیا ہے وہ بتائے اس سے آشکار کیجئے

جس کو اس قوم نے سننا ہے شاید کوئی شعور رکھنے والے لوگ اس پے عمل کرنا شروع کریں تو ٢٠ سال بعد ..٢٠ سال بعد موہذب دنیا آپکو اپنی صفوں میں جگا دے گی اور میں گزشتہ آٹھ سال کی ایک کمپلیٹ دیتیلڈ ریسرچ ایک ایسے مجمعے ک گوش گزار کرنے جا رہا ہوں جس پے آج مجھے یقین ہو گیا ہے جتنے jج اس وقت پنڈال میں ہیں یہی تکفیریت ک خلاف ہے نعرہ حیدری ، نا ،نا یہی نقصان ہوگا، نعرہ تکبر میں اسی لئے کہتا ہوں دو مت بجایا کرو لوگ تھک جاتے ہیں نعرہ تکبر “الله ھو ا کبر” نعرہ تکبر “الله ھو ا کبر” “الله ھو ا کبر نعرہ رسالت “یا رسول الله “نعرہ رسالت “یا رسول الله ” رحمت ا لعالمین نعرہ حیدری یا علینعرہ حیدری یا علی. منافق اور مومن میں تفریق پاکستان زندہ باد.دنیا میں پہلی جو شکست ہوگی تکفیریت پے انشا الله پاکستان پے ہوگی. قائد اعظم زنده باد ، قائد اعظم زنده باد. میرا بزرگ میرا قائد دنیا والوں مجھے سیاست دان کی نسبت سے نہیں پکارنا نہ جوڑنا کسی سیاسی قائد سے اگر تم سمجھتے ھو کے میرے اجداد کون تھے تو آج تمہیں بتاتا ہوں میرے بزرگ کا نام ہے قائد اعظم محمّد علی جناح میری ماں کا نام ہے محترمہ فا طمہ جناح جس کی ٩ جولائی کو ہونے والی برسی کو تمام سیاسی جماعتوں تمام مذہبی جماعتوں نے تمام پاکستان کے میڈیا نے فراموش کر ک اور گوشہ نشینی میں ڈال کر یہ ثابت کر دیا کے ہم محسن کش لوگ ہیںاور محسن کشی میں ہمارا ثانی نہیں ہے.

ہے آپکو پتا وہ کون تھی خاتون؟ کل کومیں چار سال بعد مر جاؤں گا میرے کو بھی بھول جاؤ گے بھائی. میں کسی کے باپ کا نوکر نہیں ہوں کے اپنا متھا ماروں ایسے لوگوں کے لئے میں نے کسی کی نوکری تھوڑی کی ہے پاکستان میں آٹھ سالوں میں میرا دروازہ میں دیوار رہا کے کوئی جوان کا بچہ ہے اور بولے عابدی میں تیرے ساتھ کھڑا ہوں او میں تمہارے ساتھ چلتا ہوں ،نہیں آیا تو فاطمہ جناح کی برسی پے جو سلوک کیاگیا انکی شہادت کے موقعے پے وہ ہمارے سیںوں پر تحریر ھو گیا


یں نے پاکستان کے میڈیا سے مکمل با یکاٹ کر دیا جو شاہرخ اور امیتابھ کو تو دکھانے کلئے تیار ہیں لیکن میری ماں مادرے ملّت شہید فاطمہ جناح کے لئے ایک لفظ نہیں بولا کہ ان بچوں کو پتا چلے کے ہمارے محسن کون تھے اور آپ لوگ بھی خاموش ہیں. ممیرے بزرگ کا نام ہے لیاقت علی خان میرے بزرگ کا نام ہے علامہ محمّد اقبال میرے بزرگ کا نام ہے ابو الحسسن اصفہانی جس ک نام کی سڑک کو اسلام آباد سے فارغ کر دیا. قبر پے جان تو دور کی بات برسی منا نا تو دور کی بات . میرے بزرگ کا نام ہے راجہ صاحب محمودآباد جس کے سرمایے پے پاکستان پلا بڑھا جوان ہوا بتا رہا ہوں انکو یہ جو بولتے ہیں کہ تم کون ہو؟میرے بزرگ کا نام ہے جس کے ساتھ پاکستان اور پاکستانیوں نے وہ سلوک کیا جو کے یو-کے کے اندر ایک چوتھے سے کمرے میں اپنی زندگی گزار گیا سب کچھ دے گیا پاکستان کو محسن کشی پر عمل کر رہی ہو اور یس راستے پے چل رہی ہو تو خدا کی قسم وہاں صرف عذاب آ سکتا ہے انقلاب نہیں آ سکتا، نہیں آ سکتا


میس تو ہو گیا سچو ئشن تو ہو گئی اب کیسے ہوئی سنے گا یہ غور سے اور میں بتاؤں گا پورے انچولی کے گھروں میں آرام کرنے والوں میں تم سے اچھا رہا کے پندرہ کلو میٹر کا سفر کر کے ادھر ا گیا اور چار گلیاں تمہیں نہ گوار گزری.کوئی مسلہ نہیں بھائی میڈیا نہیں دکھاتا کوئی مسلہ نہیں، نہیں دیکھانا آپ کا احترام نہیں کم ہوگا آپ لوگوں کا. آپ نے میرے سولہ جلسسوں کو بلیک آوٹ کر دیا یہ بھی مجھے پتا ہے کے آپ صرف لیکن ایک بات میں آپ کو بتاتا ہوں وو دن دور نہیں مالکان کو بتا دیجئے گا جب تک آپ معافی نہیں مانگیں گے محترمہ فاطمہ جناح پے ہمارا با یکاٹ ہے وہ دن دور نہیں مالکان کو کہئے گا کہ جب بھت جلد تم بھی انھیں صفوں پے پے جو گے کیوں کے تکفیریت کا پہلا نشانہ فوج اور دوسرے ہوتے ہیں آپ.یہ ریسرچ ہے آپ کو ہدیہ کی. بتانا یہ چہ رہا ہوں یس پنڈال میں جتنے لوگ موجود ہیں.

میری نظر میں سب سے محترم ہیں پورے کراچی میں اس کی وجہ بھی بتاؤں گا پوری ڈیٹیل سے بتاؤں گا زیادہ ٹائم نہیں لوں گا اسکی وجہ یہ ہے کے منتظمین کو اتنی دائر نہیں کرنی چاہیے تھی لیکن لا تکفیر کا ایک لا محاصل سلسلہ شروع ہو گیا.انشا الله ١٢ اگست کو، ٢٤ جولائی کو لنڈن میں اور ١٢ اگست کو راولپنڈی میں بتاؤں گا اب یہاں آپ کو آپکی پہچان بتا کے جا رہا ہوں کہ آپ کون لوگ ہیں. دیکھیں میں نی بے شمار امریکن یورپین ریسر چز کو حاصل کیا اور مجھے یہ جان کے بڑی خوشی حاصل ہوئی کے تکفیریت جسکو خارجیت کہا جاتا ہے اسکا صد باب کرنے کے لئے گورروں نے عزم چنا نام ہے سفلیزم.

اس پے بوہت ڈیٹیل ریسرچ کی میں نے سرکار دو عالم صلی الله علیھ وسلم شروع یہیں سے کیا اور ہدیہ بھی یہیں سے اب جو کہتا ہے صلی الله علیھ وسلم وہ ہی تو تکفیری ہے جس نے آل کو نکال دیا ووہی تو تکفیری ہے جس نے کہا صلی الله علیھ وا آل وسلم وہ ہی درودی ہے اور جس نے کہا صلی الله علیھ وسلم وہ بارودی ہے.یہ فرق ہے پہچانوں خود ، خود پہچانوں کوئی کسی کو کچھ نہیں کہ سکتا. خرم زکی کو تم نے مارا سب نے یہں پے تعزیت کی میں تمہارا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ تم رسول اور آل رسول کے نام پے مارا عشق کرنے پے مارا یہی تو اسکی کامیابی تھی کیوں تم بھول گئے سرکار دو عالم نے فرمایا ” یا علی” اے علی جو تجھ سے پیار کرے وو حلال زادہ جو تجھ سے بغض رکھے وو حرام زادہ تو مجھے یقین ہو گیا قتل جو بھی تھا حلالی نہیں تھا.

رسول حجاز کے مقام پے خانہ کعبہ پے جلوہ افروز ہیں اچھا دیکھیں یاد رکھیں دو پاکستان تھے وجود میں جب ہے ایک مغربی پاکستان جو بنگلہ دیش بنا ایک مشرقی پاکستان جس میں ہم کھڑے ہیں.مسرقی پاکستان ہو گے علیحدہ ہم نے ڈیٹیل میں جانے کے بعد دیکھا کہ سرکار ارشاد فرماتے ہیں کہ مشرق سے ایک فتنہ اٹھے گا جو خارجی ہوگا بال اسکے لمبے ہوں گے,دارڑھیاں غنی ہوں گی روانی سے قرآن پڑھیں گے حلق سے قرآن نہیں اترے گا ذبح کری گا اسلام کے لئے خارجیت کا یہ سب سے برا نمونہ دیا. اب آپ نقشہ اٹھا لیجئے جا کے دیکھ لیجئے گا مسرق میں ہی پاکستان ہے تو جس کا حکم سرکار نے خارجیت کے خلاف دیا اور خارجیت کے ہونے کی نوید دی تو پاکستان وسیع پیمانے پے نظر آیا تو پریشن ہونے کی ضرورت نہیں ہے خارجیوں نے پیدا ہی یہاں ہونا تھا. نا.شام کا ذکر کیا نا عراق کا ذکر کیا نا یمن کا ذکر کیا نا بحریں کا ذکر کیا نا چین کا ذکر کیا نا روم کا ذکر کیا،کیا تو کہا مشرق.نقشے میں آج اٹھا کے دیکھے مشرق میں پاکستان ہے


لیکن چودہ سو سال کی تاریخ میں نے دیکھی تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجی جہاں جہاں خارجی ہے وہاں وہاں مومن سامنے آتے گئے چودہ سو سال سے یہ مقابلہ چلتا رہا تو آپ یہ جان لیں اور فخر کریں کہ اس خارجیت کا مقابلہ کرنے کے لئے آپ جیسے عاشق رسول یہیں بھیجے یہ آپ کا مقابلہ ہے خارجیت سے امجد صابری صاحب کی جب شہادت ہوئی تو مہینے ڈیٹیل میں سوچا کے اسلام کی ابتدا کیا تھی تو پتا چلا صوفیا کرام جب اس سر زمین پے آے اولاد علی تو وہ فارسی بلا کرتے تھے یہاں پے مختلف زبانیں بولی جاتی تھیں لیکن میوزک یہاں کا کلچر تھا

اس میوزک کے زریعے احادیث نبوی اور منقبت کو اشعار کی صورت میں بیان کیا اولیا اکرم پے وجدان کی کیفیت تاری ہوئی کردار تھا میرے اولیا اکرام کا کہ لوگ جوق دار جوق اسلام میں داخل ہوتے چلے گئے اسی عزم کو نبھایا امجد صابری صاحب نے اور جب میں انکی والدہ سے ملا تو مہینے ان سے تعزیت کرنے کے بعد سب سے پہلے مبارک بعد دی ان کے بھائ یہاں تشریف فرما تھے کبھی ان سے پوچھئے گا میں نے ان سے انہوں نے بولا آپ مبارک باد کیسس چیز کی دے رہے ہیں تو میں نے کہا کے اس دروردی انقلاب کا آغاز امجد صابری کی شہادت سی آپ کی چوکھٹ سے ہو گیا.یہی طریقہ ہے یہی واحد طریقہ ہے آتے میں نمک مل چکا ہے آپ فلسطین کو ذرا پڑھیے گا اور آج میں آپ کو یہاں جو بتانے آیا ہوں وو میں آپ کو کھل کے بتاؤں گا کے آپ سے کیا غلطی ہو رہی ہے آپ نے کبھی غور سے دیکھا ہے کہ لاکھ کے سوا لکھ کی دکان کی آپکو آفر کر رہا ہے آپ بھاگ کے اسکو دکان پکڑا رہے ہیں آپ نے کبھی آنکھیں کھول کے دیکھا کے کراچی کی پچاس فیصد جائیداد آپ نے کیسس کے حوالے کر دی افغان مہاجرین کا ہاتھ میں افغان مہاجرین اصل میں ڈھکا چھپا لفظ ہے حقیقت میں یہ افغان طالبان ہیں افغانستان میں یہ طالبان تھے نا ان کے احاطوں
میں کوئی پولیس جا سکتی ہے نا ہی کوئی


سیکورٹی فورسز اور یہ آپکی جدکنیاں اور جائیداد اتنی تیزی سے خرید رہے ہیں کہ آج نہیں دو سال کے اندر فیصل عابدی کی زبان یہ جان لے ہے آپ لوگ اسکو نوتے کر لیں کے دو سال کے باد میں آپکو فیلستینیوں کی طرح در با در دیکھ رہا ہوں.آپ میری بات پے یقین نہیں کر رہے صبح جائیں طارق روڈ آپ کو پتا چلے گا کہ میں آپ کو کیا بتانا چہ رہا ہوں. آپ سب کچھ اپنا دے دو باد میں بین کرو اسی کو تو منافقت کہتے ہیں آپ کھل کے مقابلہ کرو لڑنے کا ہنر سیکھو لوگوں سے مللنا سیکھو لوگوں کے جنازوں کو شاندار بناہے.آپ شھدا کے جنازےاس چولی سے اٹھے یہ سامنے پاکستان میں جتنے جنازے اٹھے اس ک کل ٣٠ فیصد یہاں سےاٹھے.
تو یہ وہ جنازے وجہ میرے گھر میں تو کوئی نہیں مرا،

اس کے گھر میں مرا جس کے گھر میں شہادت ہو جائے وہ چاہتا ہے پورا پاکستان بین کرے،ماتم کرے مرثیہ پڑھے لیکن جس ک گھر میں نہیں ہوتا وہ سوتا رہتا ہے بھائی مجھے تو کچھ نہیں ہے.یہی عالم ہے یہی عالم ہے فلسطین اور آپ کا ایک ہی مقدمہ ہے اور آپ تو چھوڑیں لاھور والے خود اپنے ارد گرد دیکھیں راولپنڈی والے خود اپنے ارد گرد دیکھیں اسلام آباد والے خود اپنے ارد گرد دیکھیں حیدر آباد والے پھر اپنے ارد گرد دیکھیں تو آپکو اندازہ یہ ہوگا کہ آپ کے پاکستان کی کل جائیداد کا پچاس فیصد یہ سو کاللڈ طالبان افغان لے گئے.پہلے جسم میں زہر بھر دو پھر ڈاکٹر کے پاس جاؤکہ ٹیکا لگا دو تو ٹیکے کام نہیں ہے اب،

اب کام ہے جاگنے کا نہ جاگیں میرے اکیلے کا گھر ہے کیا یہاں پر سیاست تو میں چھوڑ چکا ہوں.ڈھیرھوشیار لوگ آج بھی یہ کہتے ہیں کسی کی حمایت کر دو اس میں شمولیت کرنے والا یار خدا کو مانو ایک آدمی نے زبان دے دی کہ سیاست ہی ختم کر دی سیاست نظر ا رہی ہوتی تو کرتا نا ٢٠١٨ میں جنگ نظر آہ رہی ہے کھلی لڑنا کیسے ہے اس کا بھی طریقہ ہے میں سو چکا آٹا اور نمک مل گیا ٣ کروڑ کی آبادی میں پچھتر لاکھ کی ایک آبادی چلی گئی کیوں کہ افغانستان میں یہ نہیں لڑے برقے پہن کےوہاں سے بھاگے اور ادھر آ کے مسلمان بنے ہم پے کیوں کہ ہم سر جھکانے والے لوگ ہیں قانون کے آگے لیکن یہ میں بتا دوں جو جو انکو لایا ہے فیصل رضا عابدی نے ایک اور لفظ ساتھ میں کہا ہے ٢٠١٧کا سال مقافات عمل کا سال ہوگا جس جس نے انکو پالا ہے وہ انکو حلال بھی کرے گا اور مارے گا بھی

اور یہی ہوا فاٹا میں وزیرستان میں کے-پی-کے میں اب اتے میں سے نمک کیسے الگ کریں اسکا بھی طریقہ ہے جس شہید کا یوم آے جو جنازہ آے درود و سلام کی محفلوں کا آغاز کر دو کیوں بھول گئے الگ کرنے کے لئے فارمولا تو رسول پاک نے خود دے دیا تو جب آپکو یہ خارجی دیے تاریخ نے سرکار کی نشان دہی کے ساتھ تو اپ نے کھڑا کیا ان خارجیوں کے آگے میں دنیا والوں کو کہتا ہوں تھنک یو ویری مچ آپ نے ہمیں اکیلا چھوڑ دیا بہت شکریہ بہت مہربانی یہ پاکستان کے صحافی یہ سیاست دان یہ تجزیہ کار کہ رہے ہیں کہ جی دنیا نے ہمیں اکیلا چھوڑکے ظلم کیا میں کہتا ہوں تھنک یو ویری مچ کیوں کے اگر ہم لڑے تو تاریخ یہ ضرور لکھے گی کے محب وطن قائد اعظم کے وفا دار پاکستانیوں نے تن تنہا انکا مقابلہ کیا کوئی ہم پے احسان نہیں ہے دنیا کا الگ کرنا ہے الگ سرکار نے ایسے فراھم کے ہیں کائنات میں جب کچھ نہیں تھا تو الله نے میرا نور خلق کیا نور کا خلق کرنا ایسا تھا کے میں ناسا گیا ناسا سے مختلف ریسرچ میں نے حاصل کی اور حاصل کرنے کے بعد جب میں یہاں آیا تو عالمی ریسرچر کی ایک تنظیم جو وہاں آئی ہوئی تھی ان سے ملا اس نے مجھےریسرچ دکھائی

اس ریسرچ میں تحریرتھا کے آج سے چند سال کے بعد سورج مغرب سے نکلے گا ١٤٠٠ سال پہلے سرکار نے کہا تھا کہ سورج مغرب سے نکلے گا اور توبہ کے دروازے بند ہو جائیں گے تو ماں لیجئے کہ “The coming destination is the last destination” اس کے بعد phr وو آے گا جسکو پکارتے ہے ١٤٠٠ سال گزر گئے کیسے الگ کریں گے مولاعلی کا ذکر کرتے جاؤ مومن بھی اپنی پہچان دے گا منافق بھی اپنی پہچان دے گا گلی گلی درود و سلام کی محفلوں کا آغاز کرو جہاں جہاں درود و سلام چلے گا آٹا الگ ہو جائے گا نمک خود الگ ہوکے بتاے گا کہ میں نمک ہوں میں نمک ہوں


سرکار دو عالم صلی الله ءلیہ وسلم کا دوسرا قول ظالم اور جابر حکمراں کے اگے کلمہ بلند کرنا سب سے بڑا جہاد ہے تو جہاد عظیم کرو آواز بلند کرو بندوق کی ضرورت نہیں ہے آواز کی ضرورت ہے جہاں جما ہو جاؤ جدھر بیٹھو جس سے ملو جہاں چاہے پو جہاں رشتے دارو میں جاؤ جہاں دوستوں میں جاؤ اپنی مظلومیت اور شھدا پاکستان سے اگاہ کرو اور بتاؤ ہم نے ١٥ سال صبر سکون سے انصاف کے عمل درآمد کا انتظار کیا ہے حکمرانوں تم سے نا جائیداد مانگ رہے ہیں تم کیا جائیداد دو گے ہم جانتے ہیں تمھارے بڑے کیا تھے اگر میں پوچھ لوں پاکستان کا کوئی سیاست دان قائد اعظم کے ساتھ اپنے ایک بزرگ کی تصویر دکھا دے تو کچھ نہیں ہے.

آپ غور سے سنے اور دیکھیں کے اصل خطرہ کیا ہے کیوں یہاں بات ہو رہی ہے کے فلاں چیز غلط ہے کسی نے کہا یہاں پر تکفیر لا تکفیر تیسرے نمبر پے آے گا یہی ڈوب مرنے کا مقام ہے پہلے پہلے ،پہلے سے بھی پہلے اس سے بھی پہلے جو چیز ہونی چائے پاکستان میں وو لا تکفیر ہونی چاہیے. کیوں کہ رہا ہوں کبھی جائے اعوان صدر اور اعوان وزیر اعظم کے سٹاف سے پوچھے بھائی یہ جو بھر سیکورٹی ارّنجمنٹ کر رکھا ہے یہ سند بیگ لگاے ہوے ہیں یہ بیریکیٹ لگاے ہوے ہیں آپ کے ہاؤسز کو کس سے خطرہ ہے اس کے بعد جائے پارلیمنٹ میں اور ان سے پوچھئے بھائی جان یہ جو آپ نے بیریکیٹ اور سند بیگ لگاے ہوے ہیں آپ کو کس سے خطرہ ہے


پھر جائیے گا طارق روڈ تاجر برادری کے پاس جس نے کبھی ہماری لاشوں پے غم نہیں منایا علاوہ کے ہم انہیں اپنے اندر سے تصور کرتے ہیں.ان سے پوچ لیجئے گا اتنی بڑی بڑی چوکیاں بنا رکھی ہیں گارڈ کھڑے کر رکھے ہیں آپکو کس سے خطرہ ہے میں جو آپ سے کہ رہا ہے یہ کل آواز گونجنی چاہیے.پتا چلنا چاہیے اس کے بعد میں پوچھنا چاہتا ہوں اپنی ماؤں بہنوں سے دیکھیں میں آپکو حقیقت بتا رہا ہوں آپکو پتا ہے میں زیدہ ٹائم نہیں لونگا.میں آپکو بتا رہا ہوں یہ جو بچے ہیں یہ کس کو عزیز ہوتے ہیں. میرے چھبیس جوان جب مارے گئے ساتھ میں جتنے لوگ تھے میں نے پوچھا مرنے سے پہلے آخری الفاظ تو بتاؤ میرے ساتھیوں کے تو اس نے کہا یا الله میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں.امجد صابری شہید خرم زکی جتنے بھی لوگ شہید ہوے سب کی زبان پے آخری لفظ یہ تھا یا الله میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں تو بچے وہ خزانہ ہوتے ہیں. بچے وہ خزانہ ہوتے ہیں. نہ ماں یاد آتی ہے مرتے ہوے نا باپ یاد اتا ہے نا بہن نا بھائی نا بیوی نا کوئی. یاد رہتا تو اوپر الله کی ذات یاد رہتی ہے نیچے یاد رہتا ہے میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں تو اس قوم کی ماؤں یہ جو بچے آپ پال رہی ہو یہ جب اسکول جاتے ہیں تو اسکول کے باہر بھی سینڈ بیگ لگے ہیں اوپر خار دار تاریں لگی ہیں

یہاں سے آپ سوچ سکتی ہو کہ باہر نکلیں گے تو سیکلوجیکل پیشنٹ بنیں گے. اے-پی-ایس کے بچوں کو جب شہید کیا ہے آپ لوگوں کو خیال آ گیا اسکول کے باہر بیٹھ گئے دو مہینوں بعد ماں باپ بھی غائب ہو گئے.اب بچے رحم و کرم پر ہیں.اسکول بھی جا رہے ہیں تو پتا نہیں چلتا کے اسکول جا رہے ہیں یا کسی چوکی میں جا رہے ہیں. جن چوکیوں میں خوف کا عنصرآ جائے وہاں ضمیر بھی ختم معماربھی ختم تعلیم بھی ختم تو آپ بتاؤ نا آپ کو کس سے خطرہ ہے . یہ امام بارگاہیں یہ مساجد یہ تبلیغی اجتماع یہ تمام عید گاہیں.عید کی نماز پڑھو محرم کے ماتم کرو مجلس کرو نعت پڑھو ہدیہ دو جو دل چاہے کرو.جس عبادت گاہ کے باہرجاؤ چرچ والو کے باہر سے پوچھ لو تمہیں کس سے خطرہ ہے؟ مندر والون سے پوچھ لو تمہیں کس سے خطرہ ہے؟ امام بارگاہ والوں سے پوچھ لو تمہیں کس سے خطرہ ہے؟ مسجد والوں سے پوچھو تمہیں کس سے خطرہ ہے تبلیغی اجتماع والوں سے پوچھو تمہیں کس سے خطرہ ہے.بس یہی تو بتانا تھا اسی لئے تو میں انچولی آیا تھا تھا کے جس سے سبکو خطرہ ہے وہ ہی تو اصل خطرہ ہے.ووہی اصل خطرہ ہے. نا کرپشن خطرہ ہے. کرپشن ختم کی تو یہ قوم ہی زہر دے کر مار دے گی


کیوں کے سسٹم نے جکڑ لیا ہے نا ریلوے مسلہ ہے نا پی-ای-اے مسلہ ہے نا سٹیل مل مسلہ ہے نا گوادر مسلہ ہے نا گیس پائپ لائن مسلہ ہے.مسلہ ہے تو صرف تکفیری مسلہ ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ اگر میں قبر میں چلا گیا تو کیسی پی-ای-اے کیسی سٹیل مل کیسی ریلوے کیسی زندگی.لڑیں گے کیسے؟٢٣ مارچ ١٩١٤ کو یہ فارمولا میں نے اے-آر-وے کے پروگرام اب تک میں اپنی ایک محترم بھن صدف عبدالجبار کو انٹرویو میں روڈ میپ دیا تھا.٢٠١٣ میں اس کا آغاز کیا تھا ریسرچ تھی.٢٠٠٩ سے ٢٠١٣ تک الحمدولللہ اسی پے گامزن ہیں کوئی انیس بیس ہم نے نہیں کیا.یہ ذھن نشین کر لیں کہ فیصل رضا عابدی کا سیاسی تعلق اب ختم ہو گیا.سیاست نہیں ریاست.ریاست ہے پاکستان


میرے بزرگوں نے بنایا جب بنایا ہے تو تکفیریوں حفاظت بھی ہم کریں گے اسکی وجہ ہے کے آج ہمارا نعرہ ہے کے پاکستان بنایا تھا پاکستان بچائیں گے لیکن تمہیں میں یہ کہ رہا ہوں یہ بی قیامت تک چلیں گے بے فکر ہو جو یہ نہیں ختم ہو سکتے قیامت تک یہ بھی چلیں گے اور ہم بھی چلیں گے تو آنے والے یہ بچے جوان ہو کے نعرہ ماریں گے کہ پاکستان بنایا تھا پاکستان بچایا تھا پاکستان بچائیں گے یہ ہے. لڑیں گے کیسے بلکل ذھن نشین کر لو اسلہ نہیں اٹھانا کسی بھی صورت میں اسکی وجہ یہ ہے کے ١٥ سال سے ہماری گری ہوئی لاشوں پے جسطرح صبر اور ایثار کے ساتھ ہم نے انصاف کو انتظار کیا اپنے غصے کو فراموش کیا پاکستان میں اب تک یہ شام یا عراق نہیں بنا تو اس میں کسی کا احسان نہیں ہے میں قسم کھا کے کہتا ہوں لا الہٰ الّلھا محمّد رسول الله اگر پاکستان پے تاریخ یہ احسان لکھے گی تو شہدا پاکستان کے وارثین کا یہ احسان ہے.

انکی وجہ سے یہ اسلہ اٹھا لیتے تو قیامت ھو جاتی کوئی پنجابی سندھی پٹھان بلوچ کا جھگڑا نہیں ہے اس کی وجہ یہ ہے پنجاب والوں کے-پی-کے والوں بلوچستان والوں سندھ والوں آو کرکراچی آو باتیں بعد میں کرنا یہاں بسنے والے پنجابیوں سے بھی پوچ لو سندھیوں سے بھی پوچھ لو پختونوں سے بھی پوچھ لو ہر کیٹگری سے پوچھ لو کہ انکو یہاں مالکان حقوق دینے والا ایک شیعہ بھی تھا اور اردو بولنے والا بھی تھا. میں نے دیے اس لئے دیے کہ نفرت پروان نہ چڑھے جب ہم نے آپکی ملکیت کو ہی تسلیم کر لیا تو جھگڑا کہاں کا ہے یہی تمام مزدور کیٹگری کے ہم نے کونفرم کے اداروں میں جو کہتے ہیں نہ ٹیلی ویژن پے بولتا ہے انکو میں بتاؤں کہ جب میرے پاسس اختیار آیا تو پاکستان کی سب سے بڑی تاریخی ڈلیوری بھی میں نے دی چھپایا اس میڈیا نے یس لئے کے میرے نام کے آگے سید اور آخر میں عابدی آتا ہے. لیکن یہ ڈیوٹی تھی پاکستانیوں کو پاکستانی ہی تو بنانا تھا اس کی وجہ یہ کے فیصل عابدی شعوررکھنے والا آدمی ہے یہی لاشیں تکفیریوں کے ہاتھوں سے گرتی ہوئی میں نے اے-پی-ایس میں بچا خان یونیورسٹی میں ڈرا اور خیبر بازاروں کے اندر پختون ماؤں اور بہنوں کی بھی دیکھیں یہی لاشیں گرتی ہوئی میں نے بلوچستان میں بھی دیکھی میں تو تمام شہدا کے پروگرامز میں گے اور ان کے ساتھ جو تعزیت میں کر سکتا تھا وہ تن تنہا میں نے کی یہی لاشیں میں نے پنجاب میں بھی دیکھی مون مارکیٹ میں داتا دربار میں بری امام میں سخی سرور میں ہر طرف دیکھی یہی لاشیں میں نے انٹیرئیر سندھ میں شکار پور امام بارگاہ اور مختلف جگہوں پے اپنی آنکھوں سے دیکھی اور یہی لاشیں میں نے کراچی میں دیکھی جب ہم سب کا دشمن ایک ہے تو اس کے خلاف ہم سب پاکستانی بھی ایک ہیں ہر صورت ایک ہیں میں نے عراق کی ریسرچ کی میں نے شام کی ریسرچ کی میں نے ١٨ ملکوں کی ریسرچ آنے کے بعد میں اس نتیجے پے پہنچا


کے ابتدا کیا ہوئی اورحال ہی میں کل ترکی کے اندر یہ واضع ثبوت بھی آیا اور میری ریسرچ کی تصدیق بھی ہو گئی کے سب سے پہلے انکا کام یہ ہوتا ہے کے مسلمانو میں تفریق ڈالو شیعہ کرو سنی کرو دیو بندی کرواہل حدیث کرو تفریق کرو دوسرا ان کا کام یہ ہوتا ہے افواج جو ترکی کی ہیں عراق کی ہیں شام کی ہیں انکے اندر کمند ڈالو اور سپلٹ کر دو لیکن اگر میں نے کامیاب ہوتے ہوے زندگی میں کوئی عوام دیکھی تو شام کی دیکھی شام کی عوام کو سلام عراق کی عوام کو سلام یمن کی مظلوم عوام کو سلام بحرین کے بے کس عوام کو سلام اور اب ترکی کی عوام کو بھی سلام صوفیا کی سر زمیں ہے نا کیسے قوم وہاں کی افواج کے ساتھ کھڑی ہو گئی کوئی ایجنٹ بولتا ہے کوئی فلاں بولتا ہے ارے میاں جو ایجنٹ ہوتے ہیں ان کے تو جلسوں کے جو اسٹیج بن رہے ہوتے ہیں ان میں کیل ٹختنے ہوے بھی یہ دکھا رہے ہوتے ہیں.

بلیک وٹ تھوڑی نا ہوتے ہیں ایجنٹوں کے لئے یس لئے مہینے کہا افواج پاکستان کے ساتھ بیک بون بن جو اور اسی لئے مولا علی کے ایک قول کو میں نے رہ نجات بنایا کے کسی سے عقیدت دیکھیں میری بات سنیں ٢٠١٠ میں میں نہیں جانتا پہلے کیا ہوا تھا میں جاننا بھی نہیں چاہتا مجھے سب پتا ہے کیا ہوا تھا کس نے کیا کس نے پالے کیا ہوا کیا نہیں ہوا لیکن اس کے لئے یہ ہے کے آج بھی دنیا کی سب سے بری ہے پاکستان کی مسجد شاہ فیصل کے احاطے میں دو لوگ بھی انہی ہیں فاتحہ پرھنے والے یہ الله تعالیٰ کی طرف سے اسکو جواب تھا.تو کیا کیا؟امجد صابری کی تو آج بھی قبر پے چلے جاؤ ایدھی صاحب کی چلے جاؤ تو پتا چل جائے گا کے انسان کیا ہوتا ہے کردار چاہیے الله نے آپکو دیا. پہلا للکار چاہیے تکفیریت کے خلاف پھر کلام چائے جو پڑھا جائے پھر اسکو بولنے والا چائے جو اسکو ادا کر سکے جو سفیر ہوتا ہے پھر کردار آپکی اپنی ذات کا چاہیے الله تعالیٰ نے چاروں کردار آپکو دیے آپ دیکھ ہی نہیں رہے سمجھ ہی نہیں رہے سنتے ہیں چلے جاتے ہیں ٹیلی ویژن پروگرام دیکھ کے کہتے ہیں کے برا مزہ آگیا اگلے سے پوچھو اسکو یہ ادا کرنے میں کتنا مزہ آیا.

کردار چاہیے للکار کے لئے الله تعالیٰ نے آپکو نشانی دی خرم زکی شہید کی .ادا کرنے کے لئے کلام چائے آپکو نشانی دی سبط جعفر شہید کی. اسکی ادائیگی کے لئے سفیر چائیے محمّد و آل محمّد کا سفیر امجد صابری شہید اور اپکا کردار چائیے عاجزی اور انکساری کے ساتھ عبدالستار ایدھی مرحوم.جو میری سسوچ کے ساتھ مسلک ہیں آج سے وہ اپنے کردار کو عاجزی اور انکساری کے ساتھ لائیں. گلی کوچوں میں بیٹھ جاؤ روڈ ہماری ملکیت ہیں سڑکیں ہمر ملکیت ہیں ہم نہیں نکلیں گے کسی کی سیاست کے لئے ہم نہیں نکلیں گے فیصل عابدی صرف ایک ہی بار نکلے گا وہ ایک ہی بار ایسا نکلے گا یا تو پھر تم نہیں یا ہم نہیں بتاتا ہوں کے ہم کب نکلیں گے ٢٠١٠ میں طالبان کے خلاف کوئی بھی شخصیت کسی بھی عہدے پے آ جائے یاد رکھنا پالیسی ادارے کی ہوتی ہے جس کو ١٠ سے ١٥ سال کی ریسرچ کے بعد بنایا جاتا ہے اور ١٥ سال آگے دیکھ کے تشکیل کیا جاتا ہے تو ٢٠١٠ کے افواج کے نعرے میں طالبان کو ڈسمن ڈکلئیر کیا.

فیصل رضا عابدی اس وقت سنتور تھا.پیپلز پارٹی اور اس کے تمام وزرا کی مخاللفت پے ہوتے ہوے میں نے مولا علی کے قول کے مطابق کے کسی سے عقیدت اور محبت کو آزمانا ہو تو آخری نھج تک جاؤ نتیجہ جو بھی نکلے اکھڑ میں یا تو تمہیں بہترین دوست ملے گا یا تاریخ کا بہترین سبق ملے گا تو میں افواج پاکستان کے ساتھ کھڑا ہو گیا تو سینٹ بھی گئی سیاست بھی گئی آزادی بھی گئی کاروبار بھی گیا لیکن آج تک کھڑا ہوں لیکن میں آپکو بتا دوں یا تو دوست مل جائے یا سبق مل جائے لیکن سبق کا فیصلہ میں نہیں کروں گا یہ بچے کریں گے تاریخ کرے گی. بولو بولو اجنت بولو تو آپ بٹے آپ کے پاس کیا دلیل ہے میں سننے کو تیار ہوں آپ جتنے لوگ بیٹھیں ہیں آپ بتا دیں کہ اپ کے پاس کوئی دوسرا راستہ ہے . آپ بتایے نا تو ہم بھی اسکو سوچیں گے ہم آپکو مظبوط کریں گے.

کوئی قیادت نہیں کرے گا لا تکفیر کی. لا تکفیر کا قائد ہےپاکستان میں قائد اعظم محمّد علی جناح. جناح کا پاکستان ہی تو موت ہے انکی. کھڑے ہو گئے ٧ ہزار لاشیں آئ ہیں ان کے پاس وزیرستان فاٹا کے-پی-کے کے اندر آپریشن کرنے کے بعد ظاہر سی بات ہے اتنا میس ہو چکا ہے It will take some time لیکن تحمل اور اعتماد کےساتھ آپ نے پاکستان کی سیکورٹی فورسز پے اپنے آپکو نہیں کھڑے ہونے دینا میں زندہ ہوں یا نا ہوں لیکن ایک وقت ہے گا آپ لوگ کہو گے کھڑے ہو کے کہ یس نے صحیحع کہا تھ.اگر موجودہ سوچ جو اس وقت پاکستان کے سپسالار کی ہے وہ ایک فیصد رہ جائے ادارے میں ٹیب بھی کھڑے رہنا یہی سے رہ نجات نکلے گی. یہ ان تکفیریوں کا مقابلہ خود فوج کرے گی اور اوم پاکستان ١٩٦٥ کی طرح فوج کا سپورٹ کر کے ان تکفیریوں کو وہاں اٹھا کے پھینکے گی جہاں سے یہ آے تھے


ابے کردار آپکو بھی تو چاہیےنا. ” ہے قوم پھر وہی تباہی کا زمانہ
اسلام ہے پھر تیر حوادث کا نشانہ،
کیوں چپ ہے اسی شان سے پھر چھڑ ترانہ
تاریخ میں رہ جائے گا مردوں کا فسانہ،
مٹتے ہوےاسلام کا پھر نام جلی ہو


لازم ہےکے پھر ہر فرد حسین ابن علی ہو . یہ اس کو لبیک یا حسین ،لبیک یا حسین،لبیک یا حسین،لبیک یا حسین بس بس یہی سمجھانا چاہ رہا تھا.اتے میں نمک الگ کرنا چاھتے ہو نا کے پتا نہیں گلی میں کون آ گیا درود کی محفل لگا لو وہ خود بتاے گا میں کون ہوں سمجھ میں آیا اس .و.پی وہ خود بتاے گا کے اسکو تفریق کرو اگر آپ سیکورٹی فورسز کی کوئی مدد کرنا چاھتے ہیں تو خبر دار اسلحھ نا اٹھانا وہ غلطی نا کرنا جو شام میں کئ جو عراق میں عراقیوں نے کئ آخر میں بہت قربانیاں دینے کے بعد ایک مکمل جنگ لڑنی پر اور اس میں بے انتہا قربانیوں کے بعد الله تعالیٰ نے انکو فتحہ یاب کیا فتہ کئ گارنٹی توالله تعالیٰ نے آپکو پہلے ہی دی ہوئی ہے لیکن میں آپکو یہ بتاتا چلوں کے یہ جو ہم پر دھماکے کرتے ہیں یہ جو ہمیں دھمکیاں دیتے ہیں یہ جو ہمیں سوچتے ہیں اور ہمیں بلاتے ہیں اور جو ہمیں بار ہ گولیوں سے اور دھماکوں کا نشانہ دیکھتے ہیں تمہیں بھی پیغام ہے شہدا کے لواحقین کئ طرف سے کے مت سوچ کے ہم ترے دھماکوں سے ڈرے ہیں.

لا تکسیر کا پیغام مت سوچ کے ہم ترے دھماکوں سے ڈرے ہیں آو تکفیریوں آو دہشت گردوں آو ان کے پلنے والوں آو ان کے چاہنے والوں آو دیکھو ہماری ماؤں کے اس وقت گود کے اندر یہ دو سال اور چار سال کے بچے ہیں اسکی مسکراہٹ تمہاری شکست کا اعلان ہے.پندرہ سال میں کوئی اور قوم ہوتی وہ دار کے مارے یا تو زمین میں سما جاتی یا ہجرت کر جاتی انکی تاریخ بتا رہی ہے ان ماؤں کئ خوشی بتا رہی ہےان بزرگوں کا ساتھ بتا رہا ہے ان جوانوں کئ للکار بتا رہی ہے کے “مت سوچ کے ہم تیرے دھماکوں سے ڈرے ہیں، یہ ظلم تو مومن پے پہلے بھی ہوے ہیں ، تو رسم یزیدی کو بارے شوق سے اپنا، ہم فاطمہ ذھرہ کئ دعاؤں میں پلے ہیں.

انشا الله ہم نکلیں گے لیکن اس دن کا چناؤ کیا ہے میں نے جس دن اہتمام حجت ہوجائے جس دن دنیا ہم سے یہ نا پوچھے کےکیا کیوں کیسےکب سمجھیں وہ اہتمام حجت کا دن ہے جنوری کا پہلا ہفتہ جس دن پاکستان سے انصاف کئ واحد علامت آخری علامت ملٹری کورٹ کا خاتمہ ہوگا تمہاری عدالتوں نے ٦٥ سال کوئی انصاف نہیں دیا کتنے شرم اور ڈوب مرنے کئ بات ہے سیاست دانوں حکمرانوں کے تمہارے سامنے یہ مظلوم ماؤں بہنوں کا مجمع کیا مانگ رہا ہے ایک “انصاف” اور کیا مانگ رہا ہے مجھ سے ایک نے امریکا میں پوچھا کے آپ ہر وقت سوچ میں گم رہتے ہو کیا سوچتے ہو میں نے بس یہ کہا کے میں یہ سوچتا ہوں کے زندہ کیسے رہوں میں زندہ کیسے رہوں انصاف مانگتا ہے تم سے انصاف مانگتا ہے اور اگر وو بھی تم انصاف نا دے سکو تو تمہارے پاس پانچ مہینے ہیں , پانچ مہینے ہیں اور جس دن ملٹری کورٹ کا خاتمہ ہوگا پاکستان سے انصاف کئ امید ہی ختم ہو جائے گی وہ دن ہے اہتمام حجت کا دن بس اس کے فورن بعد ہی نکلیں گے.سڑک پے بیٹھیں گے عالمگیر دھرنا کریں گے.قائد اعظم کئ تصویر قیادت کرے گی اور ہمارے صرف دو مطالبے ہوں گے میاں نواز شریف سمیت پانچوں وزیر علی کے انگھوٹوں کے نشان چیک کرا دو.اگر یہ صحئح نکلے دیکھو دلیل کے ساتھ بس پانچ منٹ اور پھر ملیں گے” انشا الله

https://www.facebook.com/ShiaPath/videos/1124500980944971/

Comments

comments