افغانستان سے عراق تک مولانا برقع کے جانشینوں کی برقعے میں گرفتاری
جو رسم مولانا برقع المعروف عبدل عزیز نے اسلام آباد کی لال مسجد سے بھاگتے وقت ایجاد کی اس کی گونج اب شام ، عراق اور افغانستان تک جا پہنچی ہے – اس لئے کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جب کوئی تکفیری دیوبندی یا تکفیری وہابی عبدل عزیز دیوبندی کے نقش قدم پر عمل کرتے ہوے برقعے میں گرفتار نا ہوتا ہو –
ویسے تو اس رسم کے ڈانڈے مولانا برقع کے جد کے ابن مرجانا ابن زاد سے ملتے ہیں جس نے کوفہ سے فرار کے وقت برقع پہن کے عورت کے روپ میں فرار کا راستہ اپنایا لیکن حالیہ تاریخ میں جب بھی کوئی برقع پوش دہشت گرد گرفتار ہوتا ہے تو اس سے مولانا برقع کے عظیم فرار کی یاد تازہ ہو جاتی ہے –
تکفیری دہشت گرد جب عورتوں بچوں اور معصوموں کو نشانہ بناتے ہیں تو ذمہ داری قبول کرنے کے ساتھ اپنی بہادری کے گن گاتے ہیں لیکن جب ان کا مقابلہ کسی ایسے مد مقابل سے ہوتا ہے جو ان کو دھول چٹا سکے تو یہ برقع پہن کے بھاگنے میں ہی عافیت جانتے ہیں