فیض اللہ خان ، جبھتہ النصرہ اور القاعدہ کا فیض – عامر حسینی

 

22 2324

22 23 24 25 26 27 28 29

 

فیض اللہ خان اے آر وائی میں کراچی کے اندر بطور سٹاف رپورٹر کام کررہے ہیں۔یہ وہی صحافی ہیں جن کو افغان حکومت نے طالبان کا جاسوس ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا ۔پھر کچھ عرصے بعد یہ ایک نئی آب و تاب سے سوشل میڈیا پہ نظر آئے اور ان کا کام یہ تھا کہ پاکستان کے اندر تکفیری دیوبندی فاشزم کی جانب سے شیعہ ,بریلوی , کرسچن , معتدل دیوبندی , اہلحدیث ,احمدیوں پہ حملوں کو سعودی ۔ایران پراکسی کا نتیجہ ثابت کریں اور کسی نہ کسی طرح شیعہ نسل کشی کا جواز یا اس کے زمہ داروں کے لیے راستہ نکال لیں ۔ ویسے خیال رہے کہ افغانستان سے فیض اللہ خان کی رہائی میں حامد میر نے اہم کردار ادا کیا تھا ۔

فیض اللہ خان شام میں بشارالاسد رجیم کے ھٹائے جانے کے پروجیکٹ کو اور وہاں اس حوالے سے امریکی بلاک ,گلف ریاستوں اور ترکی کی مجرمانہ مداخلت سے پھیلنے والی تباہی اور اس حوالے سے سعودی لیکس , امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے سفارتی مراسلوں , امریکی ڈیفنس ایجنسی کی ڈی کلاسیفائیڈ دستاویزات سے یہ حقیقت افشا ہونے کے باوجود کہ شام کے اندر ماڈریٹ فورس موجود ہی نہیں بلکہ سلفی تکفیری دھشت گرد ہیں جنھوں نے شام میں اعتدال پسند سنیوں , علویوں ,دیرویزیوں,کردوں سب کو اپنی بربریت کانشانہ بنایا اور شام کو خوفناک قسم کی فرقہ وارانہ جنگ میں دھکیل دیا کو چھپاتے ہیں۔

فیض اللہ خان جیسے طالبان ولشکرجھنگوی کی عظمت بیان کرتے ہیں ویسے ہی وہ زبردستی نصرہ فرنٹ کواعتدال پسند ماڈریٹ فورس ثابت کرنے پہ تلے ہیں اور القاعدہ کی بھی کھلم کھلا سپورٹ کررہے ہیں۔زرا نیچے دیے گئے اکثر کمنٹس بھی ملاحظہ کرلیں جس سے یہ اندازہ لگانے میں مشکل پیش نہیں آئے گی کہ تکفیری فاشزم ہماری اربن مڈل کلاس کے اندر کہاں تک جڑ بناچکا ہے ۔

Comments

comments