ڈیرہ لاشاں دا ویہڑا – عامر حسینی
ڈیرہ پهلاں دا سہرہ
ڈیرہ هائے وہ ڈیرہ
میٹهی زبان اور نمانتا والوں کا شہر
اس ڈیرے میں شیعہ سرائیکیوں کے لاشے
جگہ جگہ گرائے جاتے ہیں
گرانے والے موٹر سائیکل پہ سوار آتے ہیں
ہاته میں اسلحہ لیے
معروف بازاروں میں
چوک اور چوراہے پہ
آسانی سے شکار کرتے ہیں
اور پهر آسانی سے لوٹ جاتے ہیں
میں جب کبهی مکین سے ڈیرہ آتا ہوں
جنڈولہ روڈ پہ قدم قدم پہ چوکیاں دیکهتا ہوں
بلوچ گرہ سے ہوتا ہوا
جب پولیٹکل ایجنسی آف جنوبی وزیرستان کے دفتر تک آتا ہوں
تو مرے پورے بدن کی سکریننگ ہوتی ہے
ٹانک سے نکل کر ڈیرہ اسماعیل خان آنے تک
مرے دماغ تک کو گهنگال لیا جاتا ہے
ڈیرہ میں قدم قدم پہ پولیس والے
قدم قدم پہ رینجرز والے
کہیں کہیں خاکی والے
اور ہر جگہ خفیہ والے
عام آدمی پہ شکرے کی نظر رکهنے والے
نجانے اس چوک و چوراہے سے
اس سڑک سے کہاں چلے جاتے ہیں
جہاں کسی شیعہ وکیل کا
بچوں کے رہبر کا
کسی درگاہ کے مجاور کا
کسی ڈاکٹر کا
لہو گرایا جانا ہوتا ہے
عید کا دن
صبح کے 7 بجے تهے
ہر طرف سخت ناکہ بندی تهی
جگہ جگہ پہرے تهے
ہر اک گاڑی ، ہر ایک بائیک
چیک کرنی بنتی تهی
لیکن یہ کیا ہوا
وین سم کالج روڈ پہ
نجانے پولیس کہاں چلی گئی
رینجرز والے کس طرف کو نکل گئے
اسی لیے تو
یک لخت آئے موٹر سائیکل سوار
بہت آسانی سے شاہد عباس کو کیا شکار
وکیل تها، شیعہ تها
گناہ اس کا یہ کم نہیں تها
منظر گیا ہے بدل
اب تابوت ہے شاہد عباس کا
اور گرد اس کے بیٹهے ہیں بس عزادار
جن کے ناموں کی گولیاں تکفیری کرتے ہیں تیار
جن کے نام ہی ان کی موت کے پروانے ہیں
یہاں اور کوئی اگر نہیں آیا تو مت ہوں حیران
لاشے اپنے اپنے ، احتجاج اپنا اپنا
جنازے اپنے اپنے ، تعزیت اپنی اپنی
نام پہ ہی ردعمل کا انحصار ہے
انسانیت کا یہاں کیا کام ہے
ڈیرہ پهلاں دا سہرا
اب نہیں رہا
ڈیرہ لاشاں دا ویہڑا ہوگیا
اس بات کی کسی کو پرواہ ہوسکتی ہے
کل کو خوردبین لگاکر تلاش کی جائے
تو کسی کا نام جعفر نہ ہو ، شبر نہ ہو
کوئی سبط حسن نہ ہو ، نہ ہو کوئی عباس
نام ہی Taboo بن جائیں تو
بازار میں ایسی دکان نہ ملے ڈهونڈے سے
نقش ناد علی جہاں کہیں ٹنگا نہ ہو
تعویز بناکر اسمائے پنجتن کا کہیں لٹکا نہ ہو
دهمالی ہوجائیں نایاب
ملنگ علی کے بجرم بلاسفیمی ہوجائیں گرفتار
علم لیے جائیں اتار
پنچہ ہوجائے نایاب
تو یہ گهٹنا نہیں ایسی
المیہ کہیں جسے
کیا اک زلزلہ آئے گا وردی ،بے وردی ایوانوں میں
نہیں ، نہیں
کچه ناموں کا علامتوں کے ساته قتل ہونا بنتا ہے
وہ دیکهو بے گور و کفن پڑی این اے پی کی لاش
وہ دیکهو کسی کے دعووں کی قلعی پڑی ہے کهلی
نوٹ : شاہد عباس سمیت شیعہ کمیونٹی کے تمام لوگ جو تکفیری فسطائی دیوبندیت کے ہاته مارے گئے میں ان سب سے شرمندہ ہوں بس یہی کچه کرسکتا ہوں کہ ایسے شبد لکهوں جس سے اور کچه نہ ہو دشمنان انسانیت کے سینے تو غیظ و غضب میں جل جائیں-