ڈیرہ لاشاں دا ویہڑا – عامر حسینی

13592625_10154308705759561_5875524354481203082_n-768x605

ڈیرہ پهلاں دا سہرہ
ڈیرہ هائے وہ ڈیرہ
میٹهی زبان اور نمانتا والوں کا شہر
اس ڈیرے میں شیعہ سرائیکیوں کے لاشے
جگہ جگہ گرائے جاتے ہیں
گرانے والے موٹر سائیکل پہ سوار آتے ہیں
ہاته میں اسلحہ لیے
معروف بازاروں میں
چوک اور چوراہے پہ
آسانی سے شکار کرتے ہیں
اور پهر آسانی سے لوٹ جاتے ہیں
میں جب کبهی مکین سے ڈیرہ آتا ہوں
جنڈولہ روڈ پہ قدم قدم پہ چوکیاں دیکهتا ہوں
بلوچ گرہ سے ہوتا ہوا
جب پولیٹکل ایجنسی آف جنوبی وزیرستان کے دفتر تک آتا ہوں
تو مرے پورے بدن کی سکریننگ ہوتی ہے
ٹانک سے نکل کر ڈیرہ اسماعیل خان آنے تک
مرے دماغ تک کو گهنگال لیا جاتا ہے
ڈیرہ میں قدم قدم پہ پولیس والے
قدم قدم پہ رینجرز والے
کہیں کہیں خاکی والے
اور ہر جگہ خفیہ والے
عام آدمی پہ شکرے کی نظر رکهنے والے
نجانے اس چوک و چوراہے سے
اس سڑک سے کہاں چلے جاتے ہیں
جہاں کسی شیعہ وکیل کا
بچوں کے رہبر کا
کسی درگاہ کے مجاور کا
کسی ڈاکٹر کا
لہو گرایا جانا ہوتا ہے
عید کا دن
صبح کے 7 بجے تهے
ہر طرف سخت ناکہ بندی تهی
جگہ جگہ پہرے تهے
ہر اک گاڑی ، ہر ایک بائیک
چیک کرنی بنتی تهی
لیکن یہ کیا ہوا
وین سم کالج روڈ پہ
نجانے پولیس کہاں چلی گئی
رینجرز والے کس طرف کو نکل گئے
اسی لیے تو
یک لخت آئے موٹر سائیکل سوار
بہت آسانی سے شاہد عباس کو کیا شکار
وکیل تها، شیعہ تها
گناہ اس کا یہ کم نہیں تها
منظر گیا ہے بدل
اب تابوت ہے شاہد عباس کا
اور گرد اس کے بیٹهے ہیں بس عزادار
جن کے ناموں کی گولیاں تکفیری کرتے ہیں تیار
جن کے نام ہی ان کی موت کے پروانے ہیں
یہاں اور کوئی اگر نہیں آیا تو مت ہوں حیران
لاشے اپنے اپنے ، احتجاج اپنا اپنا
جنازے اپنے اپنے ، تعزیت اپنی اپنی
نام پہ ہی ردعمل کا انحصار ہے
انسانیت کا یہاں کیا کام ہے
ڈیرہ پهلاں دا سہرا
اب نہیں رہا
ڈیرہ لاشاں دا ویہڑا ہوگیا
اس بات کی کسی کو پرواہ ہوسکتی ہے
کل کو خوردبین لگاکر تلاش کی جائے
تو کسی کا نام جعفر نہ ہو ، شبر نہ ہو
کوئی سبط حسن نہ ہو ، نہ ہو کوئی عباس
نام ہی Taboo بن جائیں تو
بازار میں ایسی دکان نہ ملے ڈهونڈے سے
نقش ناد علی جہاں کہیں ٹنگا نہ ہو
تعویز بناکر اسمائے پنجتن کا کہیں لٹکا نہ ہو
دهمالی ہوجائیں نایاب
ملنگ علی کے بجرم بلاسفیمی ہوجائیں گرفتار
علم لیے جائیں اتار
پنچہ ہوجائے نایاب
تو یہ گهٹنا نہیں ایسی
المیہ کہیں جسے
کیا اک زلزلہ آئے گا وردی ،بے وردی ایوانوں میں
نہیں ، نہیں
کچه ناموں کا علامتوں کے ساته قتل ہونا بنتا ہے
وہ دیکهو بے گور و کفن پڑی این اے پی کی لاش
وہ دیکهو کسی کے دعووں کی قلعی پڑی ہے کهلی

نوٹ : شاہد عباس سمیت شیعہ کمیونٹی کے تمام لوگ جو تکفیری فسطائی دیوبندیت کے ہاته مارے گئے میں ان سب سے شرمندہ ہوں بس یہی کچه کرسکتا ہوں کہ ایسے شبد لکهوں جس سے اور کچه نہ ہو دشمنان انسانیت کے سینے تو غیظ و غضب میں جل جائیں-

Comments

comments