پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی اور حکومت کی قاتلوں کی گرفتاری میں عدم دلچسپی
کتنے ہی محب وطن شہریوں اور ملک کی سلامتی کے حق میں آواز اٹھانے والے پاکستان میں حکومت کے زیر سایہ پلنے والے تکفیری گروہوں (لشکر جھنگوی المعروف اہل سنت والجماعت) کی اندھا دھند گولیوں کا شکار ہورہے ہیں ۔ کس طرح بے دردی سے ملک کے اس قیمتی سرمائے کو خاک میں ملایا جا رہا ہے ۔ حیرت تو تب ہوتی ہے جب عدالتیں ‘ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور شہریوں کی حفاظت کا کام سرانجام دینے والے ہاتھوں میں خود ساختہ ہتھکڑیاں اور زبانوں پر قفل لگائے بیٹھے ہیں اور تماشہ دیکھتے ہیں کہ آج کس کی لاش گری اور کل کون مرے گا ۔ کبھی سبط جعفر تو کبھی پروفیسر شکیل اوج ۔ کبھی سبین محموداور شجاع خانزادہ تو کبھی امجد صابری اور خرم ذکی ۔ سبھی ہیرے ہاتھوں سے ریت کی طرح گرتے جا رہے ہیں ۔
خرم ذکی نامور باضمیر صحافی اور سول سوسائٹی کے ممبر جنھیں امن اور انسانیت کے دشمنوں کے خلاف ان کی آزادانہ سرگرمیوں کے خلاف آواز بلند کرنے پر گولیوں کا تحفہ دیا گیا ۔ ان کا بےگناہ خون آج بھی انصاف کا منتظر ہے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے فوری نوٹس لیتے ہوئے شھید خرم ذکی کے قاتلوں کو گرفتار کرنے حکم تو جاری کیا تھا مگر لگتا ہے کہ ان کی حکومت میں ان کی اپنی بات کی کوئی وقعت نہیں ہے جو ڈیڑھ مہینہ گزرنے کے باوجود ابھی تک کوئی گرفتاری کوئی تفتیش عمل میں نہیں سزا پر عمل درآمد تو کجا۔ کیا ملک کے پرآمن شہریوں اور حق کا مطالبہ کرنے والوں کی یہی سزا ہے کہ ان کی آوازوں کو خاموش کر دیا جائے ہمیشہ کیلئے ؟ پھر کہتے جمہوریت پروان نہیں چڑھتی ایسی جمہوریت کیا پروان چڑھے جس کے ستون دہشگردوں کے خون رنگے ہاتھوں نے تھام رکھے ہوں ۔
اسی طرح معروف قوال امجد صابری کو رسول ص اور آل رسول ص سے محبت کا کھلا اظہار کرنے پر موت کی نیند سلا دیا گیا اور وہ بھی بیچ بازار ۔
کوئی شک نہیں اسمیں کہ اگر خرم ذکی شھید کے قاتلوں پر جراتمندی سے ہاتھ ڈالا جاتا اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جاتا تو یہ ایک اور بڑا نقصان برداشت نہ کرنا پڑتا ۔
لیکن افسوس کی بات ایسا حوصلہ کہاں حکومتوں میں ۔
اس سے بھی بڑھ کر افسوس کی بات یہ ہے جب خرم ذکی جیسے دلیروں اور جراتمندوں کی قربانیوں سے صرف نظر کر کے انھیں بھلا دیا جاتا ہے اور اس کے خانوادے کو بے یار ومدد گار چھوڑ دیا جاتا ہے ۔ حکومت کی طرف سے شھید امجد صابری کی فیملی کو ایک کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے ۔ قابل تعریف !! لیکن کیا خرم ذکی جیسے بے لوث خدمت کرنے والے کیا اس ملک کے دشمن ہیں ؟ جو انکے دنیا سے گزر جانے کے بعد ان کا نام لینا بھی گوارا نہیں کیا جاتا ۔ ایسا تو دشمنوں کے ساتھ بھی رویہ نہیں برتا جاتا جیسے ہمارے پیارے ملک میں محب الوطنوں اور عوام کی بے لوث خدمت کرنے والوں کے ساتھ رویہ برتا جاتا ہے ۔ یاد رہے کہ ایسی بے لوث قربانیوں کو بھلا دینے والی قوم کبھی بھی دنیا میں عزت و وقار حاصل نہیں کر سکتی ۔
شھید خرم ذکی کا خانوادہ اور انکے احباب انکے چاہنے والے انصاف کے منتظر ہیں ہمارا پر زور مطالبہ ہے کہ شھید خرم ذکی کے قاتلوں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے اور شھید کے خانوادے کے ساتھ نا انصافی نہ برتی جائے اگر امجد صابری شھید اس قوم کا قیمتی سرمایا تھے تو خرم ذکی شھید بھی کچھ کم نہیں تھے وہ بھی ملک وملت کے لئے قربان ہوئے ہیں ان کی فیملی کو حکومت کی جانب سے مالی طور پر بھی سپورٹ کیا جائے ۔
قاتلوں سے سب واقف ہیں کہ کون ہیں وہ اور کیا مقاصد ہیں ان کے ۔ یہ بے ضمیری اور بے حسی کے طوق اتار کر پھینک دینے چاہئیں انصاف فراہم کرنے والے اداروں کو بھی اور حکومتی ایوانوں میں بسنے والے حکمرانوں کو بھی ۔ ورنہ وہ دن دور نہیں کہ یہی عمارتیں ان کی قبروں پر کتبے کا کام دیں گی اور یہی ایوان ان کا قبرستان ہوں گے ۔ ہمیں عبرت حاصل کرنی چاہئے عراق و شام کے حالات سے جہاں مٹھی بھر تکفیری خارجی گروہ پروان چڑھ چڑھ کر آج پورے ملک کو کھنڈر بنا چکے ہیں اور لاشوں کے ڈھیر لگا لگا کر منبر خلافت بنا رہے ہیں ۔
نیشنل ایکشن پلان اگر غلطی سے ترتیب دیا جا چکا ہے تو اسے توڑ مروڑ کر آدم خور درندوں کے آگے کھانے کیلئے پھینک کر مزید اپنے پاؤں پر کلہاڑی نہ ماری جائے ۔ بلکہ ہوشمندی سے کام لیتے ہوئے اس پرعمل کیا جائے تاکہ مسقبل میں مزید رسوائی نہ ہو ۔
حکمرانوں کے نام ۔
یہ گھڑی محشر کی ہے تو عرصہ ء محشر میں ہے ‘
پیش کر غافل ‘ عمل کوئی اگر دفتر میں ہے
( علامہ اقبال)