فخر اہلسنت امجد صابری کی مظلومانہ شہادت پر دیوبندی، جماعتی اور ناصبی خوارج کی منافقت کی انتہا – سنی فار پیس
نفرت ہی نفرت، کمینگی، رزالت، کینہ، بغض، تکفیر کا جنون اور ان سب سے بنی دیوبندیت اور وہابیت جس سے تکفیریت اور خارجیت کا جن برآمد ہوتا ہےاور پهر بریلوی مشرک اور شیعہ کافر کے نعروں کے شور میں بارود پهٹتا ہے، گولیاں برستی ہیں، انسانیت مرتی ہے، شیطنت قہقہے لگاتی ہے
لہو کا رنگ قمیص کے سرخ رنگ سے گهل مل جاتا ہے ، کون ہے جو آج ماراگیا ، کس کے لہو نے پهر ایک ناواجب قرض چکایا ، کس جرم کی سزا پائی ؟
اب زرا اس مقتول کے قتل کی مذمت کیسے ہوگی
“مجهے اس کی قوالی کے غیر شرعی انداز سے اختلاف تها مگر میں اس کے قتل کی مذمت کرتا ہوں ، ایسا نہں ہونا چاہئیے تها “
” کیا ضرورت تهی مقدس ہستیوں کی شادی کا سہرہ گانے کی ، اور یہ کیا ضرورت تهی اہلبیت رضی الله عنہم سے اپنا حب دکهانے کی جس سے اہل بارود کو جنون چڑھ جاتا ہو ، لیکن برا ہوا ، میں مذمت کرتا ہوں “
” یار اسے کیوں مار دیا ، یہ تو شیعہ نہیں تها، پهر بهی مار ڈالا ، یار یہ دیوبندی مجاہدین بهی نادان ہوتے ہیں ، ہم مذمت کرتے ہیں “
” دیکهیں امجد صابری کو شان رسالت اور شان اہلبیت میں غلو سے کام نہیں لینا چاہیے تها اور اسے شرک و بدعت سے دور رہنا چاہیے تها لیکن پهر بهی ہم مذمت کرتے ہیں “
ایک نے یہ منافقانہ مذمت دیکھ کر کہا کہ جی چاہتا ہے سب تہذیب بالائے طاق رکهدوں اور گالیاں دوں کیونکہ گولی چلانے کا جگرا تو نہیں ہے