بدنام زمانہ دیوبندی مدرسہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کو 300 ملین روپے خیبرپختون خوا کے سالانہ بجٹ میں مختص کردئیے گئے
جمعرات کے روز خیبرپختون خوا اسمبلی کو بتایا گیا کہ نوشہرہ ضلع میں اکوڑہ خٹک میں واقع دیوبندی مدرسہ جس کے مہتمم دیوبندی تن یم جمعیت علمائے اسلام-س کے سربراہ مولوی سمیع الحق ہیں کے لیے سالانہ بجٹ 2016-17 میں 300 ملین روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے-
خیبرپختون خوا اسمبلی میں بجٹ دستاویز پہ بحث کے لیے ہونے والے اجلاس کے دوران دیوبندی مولوی لطف الرحمان برادر مولوی فضل الرحمان نے جب کے پی کے حکومت پہ الزام لگایا کہ یہ حکومت مدارس دینیہ کے خلاف سازش کررہی ہے اور مغربی ایجنڈے پہ عمل پیرا ہے تو صوبائی وزیر شاہ فرمان اس الزام پہ دفاعی پوزیشن لیکر سامنے آئے اور انہوں نے کہا
” میں فخر سے یہ اعلان کررہاہوں کہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک نوشہرہ اپنے سالانہ اخراجات کو پورا کرنے کے لئے 300 ملین روپے کے پی کے کے بجٹ سے حاصل کرے گا “
ان کا کہنا تها کہ پی ٹی آئی کی قیادت میں چلنے والی حکومت نہ تو مذهبی اداروں پہ چهاپے ڈال رہی ہے اور نہ ہی ان کو ہدف بنائے ہوئے ہے بلکہ ان کے ساته تعاون کررہی ہے اور ان کومالی مدد بهی دے رہی ہے- انہوں نے دعوی کیا صوبائی حکعمت دوسرے مدارس و مساجد کو بهی مالی تعاون فراہم کررہی ہے
جب ان سے پوچها گیا کہ اتنی بهاری رقم بجٹ میں صرف ایک خاص مدرسے کو کیوں فراہم کی جائے گی تو وزیر برائے مذهبی امور حبیب الرحمان نے صحافیوں کو بتایا کہ 150 ملین روپے امسال فراہم کیے جائیں گے جبکہ باقی کے 150ملین روپے اگلے سال فراہم کیے جائیں گے
صوبائی وزیر مذهبی امور حبیب الرحمان کا کہنا تها کہ اس کو اس امداد پہ کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن اس معاملے میں ان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا جبکہ ان کے بقول کے پی کے کے چیف منسٹر طارق پرویز خٹک نے حقانیہ مدرسے کی انتظامیہ سے 150 ملین روپے کی امدادکا وعدہ کیا تها جسے اوقاف فنڈ میں ایڈجسٹ کرلیا گیا ہے-
دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک خیبرپختون خوا میں دارالعلوم دیوبند انڈیا سے فارغ التحصیل مولوی عبدالحق حقانی نے بنایا تها جو مولوی سمیع الحق کے والد تهے- یہ مدرسہ 80ء کی دهائی میں نام نہاد “جہاد افغانستان ” پروجیکٹ کا اہم حصہ بن گیا اور اس مدرسے سے دیوبندی تحریک طالبان افغانستان کے بانی ملا عمر سمیت کئی ایک دیوبندی جہادی لیڈر پڑهے اور اس مدرسے نے تحریک طالبان پاکستان ، حرکت جہاد الاسلامی ، جیش محمد ، سپاہ صحابہ پاکستان ، لشکر جهنگوی وغیرہ کومتعدد پیدل سپاہی فراہم کیے گئے جبکہ اسی مدرسے میں ایک رات بے نظیر بهٹو چئیرپرسن پی پی پی کو قتل کرنے والے تکفیری دیوبندی دہشت گرد ٹهہرے-
اس حوالے سے ایک اور بات قابل غور ہے کہ خیبرپختون خوا کی حکومت نے رواں مالی سال میں وزرات مذهبی امور خو صرف 50 ملین روپے فراہم کیے تهے جبکہ سال 2016-17 بجٹ میں 300 ملین روپے دیوبندی دارالعلوم اکوڑہ خٹک کے لیے رکهے گیے ہیں-
سنی اتحاد کونسل کے چئیرمین صاحبزادہ حامد رضا قادری رضوی کا کہنا تها کہ کے پی کے میں تحریک انصاف کی حکومت کا عسکریت پسندی ، انتہا پرستی اور مبینہ دہشت گردی میں ملوث دیوبندی مدرسہ کو 300 ملین روپے کی خطیر رقم دینے کا فیصلہ اس کے دیوالیہ پن کی علامت ہے اور یہ مسلکی تعصب و امتیاز کو بهی ظاہر کرتا ہے ، ان کا کہنا تها کہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی پاکستان کی خیبرپختون خوا میں قائم حکومت ابتک تکفیری دیوبندی دہشت گردی کی کاروائیوں میں تباہ ہونے والے مزارات درگاہوں اور صوفی سنی مساجد و مدارس کی بحالی کے لیے کوئی قابل زکر اقدام نہیں اٹهاسکی ہے جبکہ ایک مدرسے کو خوش کرنے کے لیے 300 ملین روپے کی رقم رکهی گئی ہے-ان کا کہنا تها کہ ایک ایسا مدرسہ جس کا پاکستان میں انتہاپسندی اور دہشت گردی کے پهیلاو میں اہم کردار بتایا جاتا ہے کو صوبائی بجٹ میں سے ایک بهاری مقدار میں رقم دئیے جانے کا عندیہ اہلسنت کو یہ پیغام دیتا ہے کہ کے پی کے کی صوبائی حکومت ان کے مسائل کا حل نکالنے کی بجائے مسائل کو جنم دینے والوں کی پرورش کرنے میں دلچسپی رکهتی ہے