کیا خرم زکی کا موقف جذباتیت پر مبنی تھا ؟ – عامر حسینی
مجهے حیرت نہیں ہوئی مبشر اکرام جیسے لوگوں کی ایسی تحریروں پہ کیوں کہ ان جیسے دیسی لبرلز کے پاس خود تو کوئی راستہ ہے نہیں لیکن جو انتہائی مشکل حالات میں رسہ عزیمت اختیار کرتے ہیں ان کو بیوقوف ثابت کرنے کے لیے ان کے پاس ہزاروں دلائل موجود ہوتے ہیں ، مبشر اکرام نامی یہ بندہ سید خرم زکی سے ہمدردی کے نام پہ ان کی تمام تر سوچ اور ڈسکورس کو ‘جذباتیت ‘سے تعبیر کررہا ہے اور اس کی نظر میں سید خرم زکی جس مقصد کی خاطر شہید ہوگئے وہ کوئی عقلمندانہ مقصد نہیں تها لیکن میں حیران ہوں یہ ‘وجاہت مسعود ‘ کو کیا ہوگیا ہے یہ جب سے مین سٹریم میڈیا کے ایک معروف گروپ سے وابستہ ہوئے ہیں تب سے ان کے اندر کا آزاد آدمی پہلے بے ہوش لگتا تها اب مجهے لگتا ہے بالکل ہی مر گیا ہے ، مبشر اکرام جیسے دیسی لبرلز کی سو بار تحریریں ‘ہم سب ‘ میں شایع کریں کوئی اعتراض نہیں لیکن اس کو اپنے تعریفی جملوں اور کمنٹس کے ساته شئیر کرنا بہت عجیب ہے
سید خرم زکی پلے کارڈ اٹهاکر کس کے خلاف احتجاج کررہا تها ؟ مولوی عبدالعزیز کے خلاف نا اس نے اس ملک کو قبرستان میں بدلنے والے خون خوار فسطائی جنونی ٹولے کے خلاف آواز بلند کی تهی اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کررہا تها ، وہ کب مرنے مارنے پہ تلا ہوا تها بلکہ لوگوں کو ان کے عقیدوں کے نام پہ قتل کرنے والوں ، کفر سازی کی مشین لگائی ملائیت کے خلاف وہ لکه رہا تها اور اس کا ایکٹوازم اس ملک میں بسنے والی اقلیتوں کے لیے تها تو کیا غلط کررہا تها وہ ، ملزم تو وہ ہیں جو قاتلوں اور ان کے نظریہ سازوں کے معذرت خواہ بنے ہوئے تهے اور ہیں جو قاتلوں کی شناخت کرنے پہ بلبلاجاتے تهے ، مبشر اکرام نے خرم زکی کے مشن اور فکر کو ایک جذباتی پن کہہ کر ہلکا پن کا ثبوت تو دیا ہی تها اس سے زیادہ ہلکا پن ‘وجاہت مسعود ‘ نے دکهایا
اتنی میں کیا مداہنت ہوگئی کہ خود کو غیر جانبدار ثابت کرنے کے چکر میں اصولوں کا ہی خون کردیا جائے ، یہ امپوٹنٹ لبرل ازم کی دین ہے جس نے فکری امپوٹینسی پیدا کی ہے اور سچی بات ہے مجهے بہت تکلیف ہے کہ قاتلوں ، جنونیوں اور فسطائیوں کے خلاف جرآت مند اور بے باک آوازوں کو ‘جذباتیت محض ‘ اور پاگل پن بتلانے والوں کو وہ حمائت فراہم کرنے لگے ہیں
تاریخ انسانی میں کئی کردار ایسے ہیں جنهوں نے اپنی قربانی دیکر سوئے ہوئے ضمیروں کو جگانے کی کوشش کی
میں پوچه سکتا ہوں کہ تاریخ میں انڈیمان کالے پانی کی سزائیں کاٹنے والے ، ریشمی رومال تحریک چلانے والے ، آزادی کی خاطر جانیں قربان کرنے والے مولانا فضل حق خیر آبادی ، جهانسی کی رانی ، بهگت سنگه ، چندر شیکهر ، حسن ناصر ، زوالفقار علی بهٹو ، ادریس طوطی ، رزاق جهرنا ، ایاز سموں ، نذیر عباسی یہ سب بیوقوف لوگ تهے
اور ہاں شہید بے نظیر بهٹو نے تو کمپرومائز کی سیاست بهی کرکے دیکه لی تهی ، قومی مفاہمت ، میثاق جمہوریت اور جرنیلوں سے مذاکرات کرکے بهی دیکهے پهر کیوں شہید کردی گئیں ؟
سلمان تاثیر ، شہباز بهٹی ، راشد رحمان ان سب کے قصیدے پڑهنے والے وجاہت مسعود نے ان کی شہادتوں پہ ایسے فقرے کیوں نہ لکهے ، سلمان تاثیر کیوں گیا آسیہ بی بی سے ملنے اور اس کا کیس کیوں لڑا ، شہباز بهٹی کیوں کمیٹی کا رکن بنا ؟ اور راشد نے کیوں جنید حفیظ کا کیس لڑنے کا فیصلہ کیا یہ سب کے سب کیا وہی کردار نہیں کررہے تهے جو خرم زکی کا تها
احمدیوں کے قتل پہ زور زور سے سینہ پیٹنے والے اور ایک دن میں بیس بیس تحریروں کو اپنی ویب سائٹ پہ دینے والے اگرچہ اس میں بهی تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کا نام لینے سے جان نکلنے لگتی ہے شیعہ اور صوفی سنی کے قتل کو فرقہ واریت اور اس کو شیعہ -سنی لڑائی میں بدل کر دکهانے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کو ‘ شیعہ نسل کشی ‘ کوئی بڑا ایشو نہیں لگتی سب کے سب خرم زکی کے قاتلوں کو کوئی نہ کوئی راستہ فراہم کرنے کے لیے سرتوڑ کوشش میں لگے ہوئے ہیں
مبشر اکرام کو سید خرم زکی کے قتل کو ہوئے ایک مہنیہ کچه دن یاد ہیں مگر وہ اس یاد کے ساته سید خرم زکی کے قتل کی ایف آئی آر میں نامزد ملزم مولوی عزیز احمد و اورنگ زیب فاروقی کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے سے قاصر رہے بلکہ دوسرے الفاظ میں یہ کہنے کی حماقت کی کہ سید خرم زکی کے ہمدردوں ، حامیوں اور محبوں کی چیخ و پکار سے کیا حاصل ہوا ؟ گویا خرم زکی سے پیار کرنے والے خرم زکی کا تذکرہ کررہے ہیں تو یہ بهی ایک جرم ہے – میں اس پر بس یہی کہوں گا کہ کوئی شرم ہوتی ہے ، کوئی حیا ہوتی ہے اور کوئی دیانت علمی بهی ہوتی ہے