کیا ملٹری اسٹبلشمنٹ اور نواز لیگ حکومت’ نیشنل ایکشن پلان ‘ پر ایک ہیں ؟ – عامر حسینی

13331138_10154220152739561_7830968772593264074_n

آج بروز اتوار شام کو ایک طرف تو پوری دنیا میں شیعہ ، سنی ، مسیحی اور احمدی برادریوں کی نسل کشی کے خلاف عالمی سطح پہ ‘یوم امن ‘ منایا جارہا ہے اور اس سلسلے میں اسلام آباد ، کراچی ، لاہور میں بڑے بڑے احتجاجی مظاہرے ہوں گے جس میں سول سوسائٹی ، صحافتی تنظیمیں ، ٹریڈ یونینز ، سیاسی جماعتوں کے نمائندے شریک ہوں گے

اسی دن اتوار کو دفاع پاکستان کونسل نے بهی پاکستان میں ‘تحریک طالبان افغانستان ‘کے امیر ملا منصور کی ڈرون حملے میں هلاکت پہ ایک احتجاجی ریلی کا پروگرام رکها ہوا ہے اور یہ ریلی آبپارہ چوک میں واقع بدنام زمانہ مولوی عبدالعزیز کے اڈے سے شروع ہوکر نیشنل پریس کلب اسلام آباد پہ جاکر ختم ہوگی

دفاع پاکستان کونسل کی اس ریلی کی سب سے مرکزی قوت جماعت دعوہ اور تکفیری تنظیم اہلسنت والجماعت دیوبندی ہیں اور اس ریلی کی ایک اور منتظم جماعت ‘الانصار الامہ ‘ ہے یہ بهی کالعدم تنظیم ہے

پاکستان کی حکومت ایک طرف تو کہتی ہے کہ افغانستان میں اس کا کوئی فیورٹ نہیں ہے تو دوسری طرف وہ اپنے دارالحکومت کے اندر تحریک طالبان افغانستان کے ملا منصور کی حمائت میں ریلی نکالے جانے کی اجازت دیکر اپنے ہی کہے کی نفی کررہی ہے

جماعت دعوہ جو خود کو ایک سماجی خدمات کا کام کرنے والی تنظیم ہونے کا دعوی کرتی ہے اور اس کے سربراہ پروفیسر حافظ سعید ، نائب امیر پروفیسر عبدالرحمان مکی ، مدیر ہفت روزہ الجرار و ماہنامہ الحرمین پروفیسر امیر حمزہ سمیت جملہ قیادت خود کو ‘فتنہ تکفیر و خوارج ‘ کے خلاف برسرپیکار بتلاتی ہے وہ دفاع پاکستان کونسل میں ایک تکفیری خارجی تنظیم جس کی دہشت گرد سرگرمیوں کو دیکهتے ہوئے ریاست نے اسے بطور سپاہ صحابہ پاکستان کالعدم قرار دیا پهر تحریک ملت اسلامیہ کے نام پہ کام کرنے سے روکتے ہوئے کالعدم قرار دیا اور اس کے بعد اسے اہلسنت والجماعت کے نام سے بهی کالعدم کردیا کے ساته ریلیاں اور مظاہروں کا انعقاد کرتی ہے ، جماعت دعوہ جو خود کو ‘اتحاد بین المسلمین ‘کا داعی کہلاتی ہے کهلے عام ایک تنگ نظر ، فرقہ پرست ، تکفیری ، خارجی نظریات کی حامل تنظیم کے ساته کهڑے ہوکر اپنے کهوکهلے پن کا ثبوت دے رہی ہے

میں جماعت دعوہ کے شعبہ نشرواشاعت سے بهی سوال کرتا ہوں جو کہتی ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں درج کیا ہے کہ جماعت دعوہ کالعدم تنظیم نہیں ہے لیکن وہ یہ توواضح کریں کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ کہاں درج کیا کہ آپ کالعدم تنظیموں کے ساته ملکر ریلیاں نکالیں ؟

پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف جوکہ براہ راست پاکستان کی خارجہ پالیسی اور داخلہ پالیسی پہ ان بیانات کو جاری کرنا بهی کار ثواب خیال کرتے ہیں جو ان کے فرائض میں نہیں آتا ہے اور جب ان کو رینجرز کے اختیارات سنده میں ایک منتخب حکومت سے واپس لیے جانے کا خطرہ پیدا ہوتا ہے تو کئی کئی گهنٹے کراچی میں بیٹه کر منتخب حکومت کو آنکهیں دکهائی جاتی ہیں وہ یہ بهی بتلادیں کہ کراچی ، ڈیرہ اسماعیل خان ، پشاور ، اٹک میں ہونے والی شیعہ ، صوفی سنی ، کرسچن اور احمدیوں کی نسل کشی پہ ان کا کوئی بیان کیوں سامنے نہیں آرہا ؟ اسلام آباد میں ان کے ہیڈ کوارٹر سے زرا دور نکلنے والی کالعدم تنظیموں کی ریلی کیا اس نیشنل ایکشن پلان کا جنازہ نکالنے کے مترادف نہیں ہے جو ان کے طبلچی کہتے ہیں کہ یہ عسکری هئیت مقتدرہ کا کارنامہ ہے ورنہ سیاست دان تو یہ کرنا نہیں چاہتے تهے ؟

آج31 دن ہوگئے ہیں مدیر بلاگ لیٹ اس بلڈ پاکستان و انسانی حقوق کے کارکن سید خرم زکی کا قتل ہوئے لیکن نہ تو ایف آئی آر کے مطابق اورنگ زیب فاروقی و مولوی عبدالعزیز شامل تفتیش ہوئے اور نہ ہی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بنی ہے اور اس دوران لانڈهی میں اورنگ زیب فاروقی کے غنڈوں نے اہل تشیع کی امام بارگاہ ، مساجد اور مکانوں و دکانوں پہ سرعام حملے اور مدارس و مساجد سے کهلے عام فرقہ وارانہ منافرت والے اعلانات کیے ہیں ، ایک نوجوان شیعہ بهی اس کاروائی میں جان سے ہاته دهو بیٹها ہے جبکہ اٹک میں 63 سالہ احمدی ڈاکٹر اور کراچی میں ایک احمدی نوجوان دکاندار بهی جان سے چلے گئے

کیا تکفیری کالعدم تنظیموں کی جانب سے شیعہ ، صوفی سنی ، مسیحی اوراحمدی کمیونٹیز پہ حملے اور ان کی ٹارگٹ کلنگ کو نیشنل ایکشن پلان میں استثنی حاصل ہے ؟ کیا جماعت دعوہ سمیت مخصوص نام نہاد جہادی تنظیموں کو افغانستان اور کشمیر میں تزویراتی گہرائی تلاش کرنے کی اجازت ہے ؟ اور دفاع پاکستان کا مطلب اس ملک کے سواد اعظم اہلسنت، مسلم اقلیت شیعہ ، مسیحی ،احمدی کو دبانے اور مارجنلائز کرنے کی آزادی ہے ؟ کیا اس معاملے میں غیر منتخب هئیت مقتدرہ عسکری اسٹبلشمنٹ اور سیاسی اسٹبلشمنٹ ایک ہی باب پہ ہیں؟

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.