Meaningless condemnations by PPP are not enough
Meaningless condemnations are not enough – the PPP government in Sindh must ban the Khairpur Hate rally of banned Takfiri group ASWJ. Khairpur has a significant Shia Muslim population as well as a sizeable minority population. Sunnis, Shias, Hindus and Christians all oppose Takfiri groups and the Sindh government must respect its own law and disallow rallies by banned terrorist groups like ASWJ who are danger to Pakistan
کوئی بولتا ہے تو رہے
شہر جلتا ہے تو رہے
کوئی سر راہ گرپڑے
کسی کا سر نہ رہے
قتل ہوتا ہے تو ہو
ہمیں نہ بولنا تها نہ بولے
مجهے خوش فہمی تهی کہ سید خرم زکی کے قتل پہ آسمان ٹوٹ کے گر پڑے گا ، ہمالیہ رونے لگے گا اور ہماری حکومتوں کو شرم آئے گی اور اس کے پیشگی نامزد کردہ قاتلوں کو گرفتار کرلیا جائے گا اور اوپن ٹرائل ہوگا لیکن ایسا کچه بهی نہ ہوا
اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے پی ٹی آئی کے چئیرمین راجہ ناصر عباس کے ساته کهڑے ہوکر اظہار یک جہتی کرتے ہیں اور شیعہ نسل کشی کی مذمت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کو پتہ نہیں تها اب وہ ایسے لوگوں کے خلاف خیبرپختون خوا کو ایکشن لینے کا کہیں گے جو لوگوں کو عقیدے کے نام پہ قتل کررہے ہیں اور اپیکس میں بهی سوال اٹهائیں گے
لیکن ابهی ان کے کہے لفظوں کی بازگشت بهی کم نہیں ہوئی تهی کہ خیبرپختون خوا کے ضلع ایبٹ آباد کی تحصیل حویلیاں میں شیعہ کی نسل کشی کی علمبردار اور اس کے خلاف فرقہ وارانہ منافرت پهیلانے والی تنظیم اہلسنت والجماعت نے 21 مئی کو ریلوے گراونڈ میں کهلے عام جلسہ منعقد کیا اور اس جلسے میں اس تنظیم کا سربراہ اورنگ زیب فاروقی بعذریعہ روڈ صوبہ سنده ، پنجاب کے اضلاع سے ہوتا ہوا پہنچا اور خطاب کیا ، اس جلسے سے اس حلقے سے مسلم لیگ نواز کے ایم پی اے اورنگ زیب نے بهی خطاب کیا
یہ سب اس امر کے باوجود ہوا کہ ایک دهان پان سی لڑکی گل زهرا نقوی ، نوجوان سید طالب عباس سب رضا نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے حویلیاں تحصیل کا سفر کیا اور تهانہ سٹی حویلیاں کے ایس ایچ او جنید خان سے ملے ، اسے درخواست دی ، نیکٹا کی لسٹ اس درخواست کے ساته لف کی اور کہا کہ ایک کالعدم تنظیم کو جلسے کی اجازت نہ دی جائے اور نہ ہی اس کے عہدے داروں کو خطاب کرنے دیا جائے ، تهانہ حویلیاں کی پولیس نے چند بینرز اور پوسٹر اتارے جبکہ درخواست گزاروں سے وعدہ کیا کہ ‘اہلسنت والجماعت ‘کے نام سے یہ جلسہ منعقد نہیں کرنے دیا جائے گا اور اورنگ زیب فاروقی نے اگر حویلیاں داخل ہونے کی کوشش کی تو اسے گرفتار کرلیا جائے گا
ہم تهوڑے مطمئن تهے کہ چلو اس ملک کے کسی پولیس افسر کو قانون کی پاسداری کا احساس ہے لیکن 21 مئی کی شام کو جو ہوا اس کے بالکل الٹ تها کالعدم تنظیم نے اپنے بینر تلے بڑے دهوم دهڑاکے سے یہ جلسہ کیا ، جلوس کی شکل میں اورنگ زیب فاروقی کا حویلیاں تحصیل داخلے پہ استقبال ہوا ، پوری پولیس سیکورٹی موجود تهی اور یہ خبر بهی ساته ہی ملی کہ جب اورنگ زیب فاروقی کراچی سے چلا تو کراچی سے حیدر آباد سرحد تک کراچی پولیس نے سیکورٹی دی اس سے آگے حیدرآباد پولیس نے اگلے ضلع کی حدودتک اور آگے چل سو چل ، سنده ، پنجاب اور خیبرپختون خوا کی پولیس نے پورا پروٹوکول دیا اس آدمی کو جس کے خلاف خرم زکی کے قتل کی ایف آئی آر کو کٹے مشکل سے 18 دن ہوئے ہیں ، ایم پی اے اورنگ نے اس کو کهانا دیا تو وہاں پہ پولیس سمیت کئی سرکاری افسران موجود تهے تو کیا میں تحریک انصاف کے چئیرمین ، وزیراعلی کے پی کے اور آئی جی پشاور ( جس کو ایک نقل گل زهرا نقوی و طالب عباس نے روانہ کی تهی ) سے یہ کہنے پہ حق بجانب نہیں ہوں
مجهے لگتا ہے کہ آپ سب لوگوں کے پاس شیعہ کی نسل کشی کے لیے جهوٹی مذمتی طفل تسلیاں ہی ہیں جب کہ تمہاری ریاستی مشینری ، سول ایڈمنسڑیشن ، سیکورٹی اس نسل کشی کے لیے راہ ہموار کرنے والوں کے لیے ہیں
تحصیل حویلیاں میں ایک کالعدم تنظیم کے جلسے پہ خیبرپختون خوا کی تمام سیاسی جماعتوں نے خاموشی اختیار کی ، اپوزیشن اور حکومت کی اتحادی جماعتوں کے رہنماوں نے بهی کوئی احتجاج نہ کیا اور اب 27 مئی یعنی کل بروزبده چیف منسٹر سنده سید قائم علی شاہ کے شہر خیرپور میں یہی کالعدم تنظیم اعلانیہ ریلی اور جلسہ کرنے جارہی ہے اور اس حوالے سے لیٹ اس بلڈ پاکستان ، جبران ناصر ، شان تاثیر نے خیرپور کی سول ایڈمنسٹریشن بشمول ڈی سی او، ڈی پی او ، سی ایم سنده ، بلاول بهٹو زرداری سب کو پیغام بهیجے گئے ہیں کہ ایک کالعدم تنظیم کو خیرپور میں ریلی و جلسے کی اجازت نہ دی جائے اور اورنگ زیب فاروقی کو خرم زکی کے قتل میں گرفتار کیا جائے
لیکن تاحال اس سب رابطوں ، کهلے خط ، درخواستوں کا سنده حکومت اور خیرپور ائڈمنسٹریشن پہ کوئی اثر نہیں ہوا اور میں نے صرف ایک انگریزی اخبار ‘دی نیشن ‘کی ویب سائٹ پہ ایک مضمون اس حوالے سے پڑها ہے باقی سیکشن پہ خاموشی طاری ہے
سوشل میڈیا پہ ایک تکفیری کالعدم دہشت گرد تنظیم کے خلاف چل رہی اس کمپئن میں پی پی پی پی ٹی آئی ، اے این پی سمیت سیکولر لبرل سیاسی جماعتوں کے آفیشل و نان آفیشل پیجز پہ اس حوالے سے کوئی پوسٹ موجود نہیں ہے
ہیومن رائٹس کمیشن فار پاکستان سمیت کئی بڑے بڑے ہیومن رائٹس گروپ کے پیجز اس حوالے سے خاموش ہیں
میں محترمہ عاصمہ جہانگیر ، محترمہ حنا جیلانی ، محترمہ نگار صاحبہ ، محترمہ انیس ہارون ، جناب ڈاکٹر تحسین ، محترم حسین نقی ، آئی اے رحمان ، افراسیاب خٹک، ڈاکٹر کرامت سمیت سول سوسائٹی کے تب بڑے بڑے ناموں کی جانب دیکه رہا ہوں اور ان سے یہ توقع رکهے ہوں کہ وہ سلمان تاثیر شہید کے بیٹے شان تاثیر کی آواز پہ لبیک کہتے ہیں یا نہیں اور ان کی جانب سے سنده حکومت کو کہا جاتا ہے کہ نہیں کہ وہ کل تکفیری کالعدم تنظیم اہلسنت والجماعت کی ریلی اور جلسے پہ پابندی عائد کرے
میں پی پی پی کے حامی سوشل پیجز سے کہتا ہوں کہ وہ بهی اس اپیل پہ کان دهریں اور اپنی قیادت کو اس کا نوٹس لینے کو کہیں کیونکہ ایک طرف تو پی پی پی کی قیادت احتجاجی کیمپ میں جاکر شیعہ نسل کشی کی مذمت کرتی ہے تو دوسری طرف وہ کالعدم تنظیم کو ریلی و جلسے کی اجازت دیتی ہے ، یہ دوهرے معیار ختم ہونے چاہئیں
اور یہ صرف شان تاثیر کی زمہ داری نہیں ہے کہ وہی اس پہ چیخ و پکار مچائے