پاکستان نیوی کے پانچ ملک دشمن خوارج افسران کو سزائے موت
بحری فوج کے ایک ٹریبونل نے اپنے پانچ افسران کو کراچی میں نیول ڈاکیارڈ پرحملے کے الزام میں سزائے موت دے دی ہے۔ سزا یافتہ افسران پر بغاوت، سازش، دیوبندی طالبان اور داعش سے تعلقات رکھنے اور ہتھیار لے کر ڈاکیارڈ میں داخل ہونے کا الزام تھا
ڈاکیارڈ پر یہ حملہ ستمبر 2014 میں کیا گیا تھا۔ اس وقت یہ تکفیری خوارج حملہ آور پی این ایس ذوالفقار نامی جنگی جہاز کو ہائی جیک کر کے ایندھن بھرنے والے ایک امریکی جہاز کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ تاہم نیوی حکام نے اس حملے کو ناکام بنا کر دو خوارجی دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا اور چار کو گرفتارکرلیا گیا تھا۔
پاک افواج میں دیوبندی اور اہلحدیث (سلفی) مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک اقلیت انتہا پسند نظریات کی طرف مائل ہو چکی ہے، حق نواز جھنگوی، ذاکر نائیک، نعمان علی خان، فرحت ہاشمی، ڈاکٹر اسرار احمد، طارق جمیل، احمد لدھیانوی، سراج الحق اور حافظ سعید جیسے مقررین نے عام امن پسند سنی مسلمان کو انتہا پسند تکفیری و خارجی دیوبندی اور وہابی نظریات کی طرف برین واش کر دیا ہے – سو شل میڈیا پر لشکر جھنگوی جماعت اسلامی کا مشترکہ میڈیا سیل شمس الدین امجد کی زیر نگرانی انتہا پسندانہ تشدد انگیز اور فرقہ وارانہ مواد پوسٹ کر رہا ہے جس سے نوجوان بھٹک رہے ہیں
ستمبر کے اوائل میں پاکستانی بحریہ کی تنصیبات پر حملہ کیا گیا۔ یہ ناکام حملہ دیوبندی خوارج انتہا پسندوں کی کوشش تھی۔ خیال کیا گیا ہے کہ انتہا پسند پاکستانی نیوی کا جنگی جہاز اغوا کرنا چاہتے تھے۔
دیوبندی طالبان تنظیم ٹی ٹی پی اور القاعدہ برصغیر نے علیحدہ علیحدہ بیانات میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
ان مقدمات میں نیوی کے جن اہلکاروں کو ٹربیونل کی طرف سے موت کی سزا سنائی گئی ہے ان میں حماد احمد دیوبندی، عرفان اللہ ،ارسلان نذیر اور ہاشم نصیر شامل ہیں۔
ان دہشت گردوں کو ستمبر دو ہزار چودہ میں حراست میں لیا گیا تھا – سب لیفٹینیٹ حماد احمد اور اس کے چار ساتھیوں عرفان اللہ، محمد حماد، ارسلان نذیر اور ہاشم نصیرسے کراچی سینڑل جیل میں ان کے والدین کی حال ہی ملاقا ت ہوئی ۔ ان کو نیوی ٹریبونل نے خٖفیہ سماعت کے بعد سزائے موت دی ہے
انہیں سزا جنرل کورٹ مارشل نے دی ہے اور نیوی کے چیف نے اس کی توثیق بھی کردی ہے۔
بد قسمتی سے سپریم کورٹ میں جماعت اسلامی اور طالبان کے حامی کچھ دیوبندی جج موجود ہیں جنہوں نے دہشت گردوں کی پھانسیوں پر عمل درآمد روکا ہوا ہے