شام پر قیامت ٹوٹ پڑی، طرطوس اور جبلہ میں خوارج کے گروہ داعش اور النصرہ کے حملوں میں 145 افراد شہید، اکثریت اہلسنت کی ہے
شام کے ساحلی شہروں طرطوس اور جبلہ پر وہابی دیوبندی خوارج کے گروہ داعش اور النصرہ (القاعدہ) کے حملوں میں 145 افراد شہید ہو گئے، یاد رہے کہ شام میں اہلسنت حنفی اور شافعی کی اکثریت ہے جبکہ شیعہ، علوی اور مالکی بھی موجود ہیں – گزشتہ چند سالوں سے سعودی عرب، ترکی، قطر، طالبان، اخوان اور جماعت اسلامی کے حمایت یافتہ وہابی دیوبندی خوارج نے شام میں اہلسنت مزاروں، مساجد اور عوام پر دہشت گردی کا بازار گرم کر رکھا ہے تاکہ شام کو وہابی ریاست میں تبدیل کیا جا سکے
میڈیا کے مطابق چند منٹوں کے درمیان طرطوس اور اس کے مزید شمال جبلہ میں سات مربوط بم دھماکے ہوئے۔ صعنا کے مطابق طرطوس میں بس سٹینڈ گے پاس ایک کار بم دھماکہ ہوا اور جیسے ہی لوگ بچانے کے لیے جائے حادثہ پر پہنچے دو خود کش حملہ آوروں خود کو دھماکوں سے اڑا لیا۔ اس کے چند منٹ بعد جبلہ کے بس سٹینڈ پر ایک کار دھماکہ ہوا جبکہ بس سٹینڈ، بجلی گھر اور ایک ہسپتال پر تین خود کش بمباروں نے حملہ کیا۔ ایک رپورٹ میں کہا گيا ہے کہ ایک بمبار نے پہلے دھماکے کے متاثرین کی مدد کرتے ہوئے خود کو ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں دھماکے سے اڑا لیا۔ صعنا کے مطابق جبلہ میں 45 افراد جبکہ طرطوس میں 33 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ متعدد زخمی بھی ہیں۔
حلب میں النصرہ القاعدہ کے حامی ایک ڈاکٹر کی ہلاکت پر سوگ منانے والے جماعتی اور دیوبندی منافقین آج طرطوس اور جبلہ میں 145 اہلسنت کی شہادت پر خاموش کیوں ہیں؟ کیا اہلسنت کے مقدس لہو کی کوئی قیمت نہیں؟
اگر آپ اس دیوبندی وہابی دہشت گردی کے خلاف لڑ نہیں سکتے تو آواز تو اٹھا سکتے ہیں، اتنا تو حق بنتا ہے شہدا کا آپ یر