بھارت میں اہلسنت علماء نے دیوبندی دھرم کی چار سرکردہ توہین آمیز کتابوں پر پابندی کا مطالبہ کر دیا

13254550_130056077400512_6903772353354527157_n

بریلی – ٹائمز آف انڈیا رپورٹ – ١٧ مئی – تحریک تحفظ سنیت کی جانب سے جو کہ درگاہ اعلی حضرت کا ایک شعبہ ہے مطالبہ کیا گیا ہے کہ دیوبندی مولویوں کی جانب سے لکھی جانے چار توہین آمیز کتابوں پر پابندی عائد کی جائے –

تحریک تحفظ سنیت کی جانب سے ان کتابوں کے ہزاروں نسخے مختلف زبانوں میں پورے ملک کے علما و مشائخ کو بھیجنے کا انتظامات کیے جا رہے ہیں جس سے یہ فرق بتایا جائے گا کہ حقیقی اہلسنت مسلک اور دیوبندیت میں اختلاف کی وجوہات معمولی نہیں بلکہ اصولی ہیں

تحریک تحفظ سنیت کے سیکرٹری جنرل سلیم نوری نے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں سے سعودی وہابی اور دیوبندی پراپیگنڈے کی بدولت یہ باتیں زور پکڑ چکی ہیں کہ دیوبندی دھرم کے مطابق مزاروں پر جانا ، فاتحہ کرنا اور نیاز دلوانا شرک و بدعت کے زمرے میں آتی ہیں -ان اختلافات کی بنیاد پر اہلسنت کا دیوبندی دھرم سے بنیادی اختلاف ہے –

ایک اور بنیادی وجہ رسول پاک کے مطلق لکھی جانے دیوبندی علما کی چار توہین پر مبنی کتابیں ہیں جن کے اکیس ہزار نسخے ملک کے قابل ذکر افراد کو بھیجے جاہیں گے تا کہ وہ ان اختلافات کی نوعیت سے آگاہ ہو سکیں – پمفلٹ بھی بانٹے جاہیں گے اور ہم لوگوں کو خود بھی اگاہ کریں گے –

انکا یہ بھی کہنا تھا کہ سالوں سے ہم دیوبندی دھرم کی جانب سے لاکھوں کروڑوں روپیہ خرچ ہوتے دیکھ رہے ہیں جس کا مقصد محض اہلسنت بریلوی اور دوسرے فرقوں کی تضحیک کرنا ہوتا ہے خاص طور پر اہلسنت بریلوی اور صوفی کو بدعتی، مشرک اور کافر قرار دیا جاتا ہے – اب یہ مزید نہیں ہونے دیا جائے گا –

تحریک تحفظ اہل سنت کے بیان میں کہا گیا کہ اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی نے خود دیوبندی دھرم کے چار سرکردہ علما کی کتابوں کے خلاف فتویٰ دیا تھا اور ان پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا – ان کتابوں میں کھلے عام رسول الله صلی الله علیہ والہ وسلم، ان کے اہلبیت علیھم السلام اور اصحاب رضی الله عنہم کی توہین کی گئی ہے – آج بھی دار العلوم دیوبند کی ویب سائٹ اور سرکاری فتاویٰ میں اہلسنت بریلوی پر شرک اور بدعت کا الزام لگایا گیا ہے جبکہ رسول اکرم صلی الله علیہ والہ وسلم کے والدین ماجدین اور ان کے چچا اور محسن حضرت ابو طالب رضی الله عنہم کی تکفیر کی گئی ہے – انہوں نے کہا کہ دیوبندی دھرم سے اتحاد کی تمام راہیں اس وقت تک مسدود ہیں جبتک دار العلوم دیوبند کی جانب سے ان گستاخانہ کتابوں اور دیگر توہین آمیز مواد پر پابندی کا فیصلہ نہیں کر لیا جاتا

یہ معاملہ حلیہ دنوں میں اس وقت سامنے آیا جب ایک بریلوی عالم توقیر رضا خان نے دیوبندی علما سے ملاقات کی، اس ملاقات کے بعد اہلسنت بریلوی علما اور توقیر رضا کے بھائیوں کی جانب سے بھی دیوبندی گستاخان رسول سے اتحاد کی شدید مخالفت کی گیی اور توقیر رضا کو ان کی نادانی پر تنبیہ کی گئی اور کہا گیا کہ گستاخ نبی دیوبندیوں سے ملنے پر معافی مانگیں ورنہ بائیکاٹ کے لئے تیار رہیں –

Comments

comments