انٹرپول نے تکفیری دیوبندی دہشت گرد مسعود اظہر کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری کر دیے
انٹرپول نے پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کے سلسلےمیں ممنوع تکفیری دیوبندی دہشت گرد تنظیم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر اور ان کے بھائی عبدالرؤف کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری کیے ہیں۔
تکفیری دیوبندی دہشت گرد مسعود اظہر اور ان کے بھائی کے خلاف یہ نوٹس انڈیا میں دہشت گردی کے واقعات کی تفتیش کرنے والے ادارے این آئی اے کی درخواست پر جاری کیے گئے ہیں۔
این آئی اے کے انسپکٹر جنرل ایس کے سنگھ نے بی بی سی کو بتایا کہ دو دیگر ملزمان شاہد لطیف اور کاشف جان کے خلاف بھی ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے کی کارروائی جاری ہے۔
این آئی کے مطابق یہ دونوں افراد بھی تکفیری دیوبندی جیش محمد سے وابستہ ہیں اور حملہ آوروں کے ’ہینڈلرز‘ کے طور پر کام کر رہے تھے۔
خیال رہے کہ پٹھان کوٹ ایئر بیس کو شدت پسندوں نے رواس برس جنوری میں نشانہ بنایا تھا۔
انڈیا کا الزام ہے کہ حملہ آور پاکستان سے آئے تھے اور پوری کارروائی میں جیش محمد کا ہاتھ تھا۔
پٹھان کوٹ ایئر بیس حملے کی تفتیش کے لیے پاکستان کی ایک ٹیم نے رواں برس مارچ میں انڈیا کا دورہ کیا تھا اور اسے پٹھان کوٹ بھی لے جایا گیا تھا۔ اس وقت این آئی اے نے اپنی تفتیش کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان جانے کی خواہش ظاہر کی تھی لیکن این آئی اے کے مطابق اس سمت میں ابھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
این آئی اے نے پاکستانی ٹیم کو بتایا تھا کہ وہ مولانا مسعود اظہر اور ان کے بھائی عبدالرؤف سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے۔
ریڈ کارنر نوٹس کا مقصد مطلوبہ شخص کی گرفتاری ہوتا ہے تاکہ اسے نوٹس جاری کروانے والے ملک کے حوالے کیا جاسکے یا اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکے۔
پٹھان کوٹ پر حملہ تقریباً تین دن تک جاری رہا تھا اور اس میں چار حملہ آوروں کے علاوہ سات سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے تھے۔
پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کے بعد سے انڈیا اور پاکستان کے درمیان بات چیت کا سلسلہ تعطل کا شکار ہے حالانکہ گذشتہ دسمبر میں دونوں ممالک نے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ جنوری میں انڈیا کے خارجہ سیکریٹری ایس جے شنکر کو پاکستان جانا تھا لیکن حملے کے بعد یہ دورہ مؤخر کر دیا گیا تھا۔
انڈیا نےگذشتہ ماہ مسعود اظہر کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرانے کے لیے اقوام متحدہ سے رجوع کیا تھا لیکن چین نے اس تجویز کو ویٹو کردیا تھا۔
انٹرپول کی جانب سے ریڈ کارنر نوٹس کسی ایسے مفرور شخص کے خلاف ہی جاری کیا جاسکتا ہے جس کی گرفتاری کے لیے مقامی عدالت نے وارنٹ جاری کر رکھا ہو۔
انڈیا دسمبر 2001 میں پارلیمان پر ہونے والے حملے کے لیے بھی مسعود اظہر کو ہی ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔
Source:
http://www.bbc.com/urdu/regional/2016/05/160517_masood_azhar_interpol_rwa