شیعہ نسل کشی کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ میں سنی اتحادی کونسل کے وفد کا دورہ – از عامر حسینی
دائیں بازو کی شیعہ تنظیم مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی جنرل سیکرٹری راجہ ناصر عباس نے ملک میں شیعہ کمیونٹی کی نسل کشی کی تازہ لہر کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے بهوک ہڑتالی کمیپ قائم کررکها ہے اور ان کی بهوک ہڑتال کا یہ تیسرا روز ہے ، اس کیمپ میں آکر ابهی تک اظہار یک جہتی دائیں بازو کی ایک سنی بریلوی تنظیم سنی اتحاد کونسل نے کیا ہے جس کے چئیرمین صاحبزادہ حامد رضا قادری نے ایک وفد کے ساته اس کیمپ کا دورہ کیا ہے
پاکستان میں لبرل اور ترقی پسند حلقے دائیں بازو کی مذهبی تنظیموں کے پاکستان میں انتہاپسندی ، دہشت گردی ، مذهبی جنونیت کے خلاف ابهرنے والے ڈسکورس پہ غلبہ اور فیصلہ کن اثر رکهنے کی شکایت کرتے ہیں لیکن وہ عمومی طور پہ اس طرح کے معاملے میں لیت و لعل کے شکار رہتے ہیں اور جو موقف ان کو اپنانا چاہئیے اور جو سٹینڈ ان کا ہونا چاہئیے وہ دائیں بازو کی مذهبی قیادت کرتی نظر آتی ہے لیکن میں یہ کہوں گا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکنوں ، بائیں بازو کے سیاسی ورکروں ، ترقی پسند صحافتی و مزدور تنظیموں کی قیادت کو مجلس وحدت المسلمین کے جنرل سیکرٹری کے بهوک ہڑتالی کیمپ کا دورہ کرنا چاہئیے اور وہاں جاکر شیعہ نسل کشی کی تازہ لہر پہ اپنی تشویش کا اظہار کرنا چاہئیے
اور راجہ ناصر عباس نے یہ جو کہا ہے کہ وہ پاکستان میں شیعہ -دیوبندی فساد اور خانہ جنگی کے خواب دیکهنے والی قوتوں کے عزائم ناکام بنادیں گے اور پرامن طریقے سے شیعہ کمیونٹی کی ٹارگٹ کلنگ پہ آواز اٹهاتے رہیں گے کے موقف کی بهرپور حمایت کرنی چاہئیے ، مجلس وحدت المسلمین کے جنرل سیکرٹری کی بهوک ہٹرتال کو ‘تنہائی ‘ کا شکار نہیں ہونا چاہئیے بلکہ یہ ایک اچها موقعہ ہے کہ پاکستان کی سول سوسائٹی ، لبرل ، پروگریسیو حلقے اور سیکولر لبرل سیاسی پارٹیوں کے لوگ اس کیمپ میں شریک ہوں اور شیعہ کمیونٹی کو یہ یقین دلایا جائے کہ پاکستان کی اکثریت ان کی ٹارگٹ کلنگ ، نسل کشی اور ان کو مین سٹریم دهارے سے کاٹنے کی کوشش کرنے والے عناصر کا جمہور اکثریت سے کوئی تعلق نہیں ہے