پاکستان کو ناپاکستان لکھنے والی بد جماعت کو عوام نے ہر دور میں مسترد کیا ہے – ہارون الرشید
پاکستان کو ناپاکستان لکھنے والی جماعت (جماعت اسلامی) کس منہ سے پاکستان کے قیام اور تحریک کی تشریح کرتی ہے؟
” نوائے وقت“ کے 12نومبر 2013 کے ایڈیٹوریل میں کہا گیا ہے کہ ”جماعت ِ اسلامی نے تحریک ِآزادی میں حِصّہ لِیا نہ قیامِ پاکستان کی حمایت کی۔ قیامِ پاکستان کے بعد اُس نے استحکامِ پاکستان کے لئے ضرور کام کِیا۔ تحریک ِ پاکستان سے لاتعلقی کا اُس کی قیادت کے پاس آج تک کوئی بھی جواب نہیں ہے۔ اب جب کہ قوم جماعت ِ اسلامی کے اِس کردار کو فراموش کر رہی ہے تو دہشت گرد حکیم الله محسود کا حق میں منور حسن کے بیان نے تحریک ِ آزادی سے آگاہ اکابرین اور طالب علموں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دِیا ہے کہ کِیا جماعت ِ اسلامی قیامِ پاکستان سے قبل کی سوچ کی آج بھی اسیر ہے ؟“۔
جماعت ِ اسلامی نے مودودی کی زندگی میں 1965کے صدارتی انتخاب میں مادرِ ملّت محترمہ فاطمہ جناح کی حمایت تو کی لیکن ساتھ ہی یہ خبیث اعلان بھی کیا کہ ” ایوب خان میں کوئی اور خوبی نہیں سوائے اِس کے کہ وہ مرد ہیں اور محترمہ فاطمہ جناح میں کوئی اور خامی نہیں سوائے اس کے کہ وہ عورت ہیں
مودودی نے اپنی ادارت میں شائع ہونے والے ماہنامہ ”ترجمان اُلقرآن“ لاہور کے نومبر 1963ءکے شمارے میں لکِھا ” ہم اِس بات کا کُھلے بندوں اعتراف کرتے ہیں کہ تقسیمِ مُلک (ہندوستان)کی جنگ سے ہم غیر متعلق رہے۔ اس کارکردگی کا سہرا ہم صِرف ( آل انڈیا) مسلم لیگ کے سرباندھتے ہیں اور اِس میدان میں کسی حِصّے کا اپنے آپ کو دعوے دار نہیں سمجھتے
آج بھی یہی بد بخت جماعت طالبان، لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ اور دیگر ملک دشمن جماعتوں کے تکفیری دیوبندی خوارج کی حمایت کر کے قائداعظم کے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہی ہے – یہ وہ دیمک ہے جس کا اسلام، اہلسنت اور پاکستان سے کوئی تعلق نہیں