قائد اعظم کو رجل فاجر اور کافر اعظم کس نے کہا؟ – تاریخی حقائق
قائد اعظم رجل ِ فاجر (گنہگار انسان) کہنے والے مودودی (جماعت اسلامی) اور کافر اعظم کہنے والے مظہر علی اظہر دیوبندی (جماعت الاحرار) پر لعنت
محمد علی جناح جنت الحمقاء (احمقوں کی جنت) کا بانی اور اجل ِ فاجر (گنہگار انسان) ہے- پاکستان جنت الحقماء اور مسلمانوں کی کافرانہ حکومت ہے۔ (مولانا مودودی، ترجمان القران فروری 1946 ص -154-153)
مسلم لیگ کی نامراد تحریک کا مقصد ناپاکستان کا قیام ہے ( ترجمان القرآن، اپریل 1946ء)
محمد علی جناح کا مقام مسند پیشوائی نہیں بلکہ بحیثیت غدار عدالت کا کٹہرا ہے۔ (مولانا مودودی، ترجمان القرآن، جلد 31، ص 63 اشاعت 1948ء)
اس کے علاوہ جماعت اسلامی کا لیڈر مظہر علی اظہر، دیوبندی فرقہ پرست تکفیری گروہ جماعت الاحرار کا رہنما تھا، اس ملعون نے دیوبندی مولوی حسین احمد مدنی کے ساتھ مل کر مدح صحابہ کے نام سے لکھنو میں سپاہ صحابہ کی بنیاد رکھی اور سنی شیعہ فسادات بھڑکانے کی کوشش کی، یہی وہ ملعون ہے جس نے عین عاشورہ کے روز یزید اور امیر شام کی تعریف اور مولا علی کی تنقید میں نہایت اشتعال انگیز قصیدہ پڑھا اور شہر کی سنی صوفی، بریلوی اور شیعہ آبادی کے جذبات مشتعل کیے – احرار کے مکار اس کو شیعہ ظاہر کرتے تھے لیکن یہ ایسا ہی شیعہ تھا جیسا کہ مرزا غلام احمد قادیانی سنی حنفی، یعنی ان دونوں کا اپنے گزشتہ مسلک کے کیا تعلق؟
جماعت الاحرار میں عطا الله شاہ بخاری، حبیب الرحمن لدھیانوی، مظہر علی اظہر سمیت سب انتہا درجہ کے تکفیری دیوبندی فرقہ پرست تھے اور قائد اعظم کے خلاف شدید بغض رکھتے تھے، ان منافق تکفیری دیوبندیوں کی حمایت ابو الکلام آزاد اور دار العلوم دیوبند کے حسین احمد مدنی جیسے خوارج کے علاوہ مودودی و دیگر بھی کرتے تھے
روزنامہ پاکستان میں ٢٨ جنوری ٢٠١٤ کو دیوبندی مصنف مفتی محمد اصغر نے دیوبندی مولوی مجاہد الحسینی کے حوالے سے لکھا ہے کہ مظہر علی اظہر دیوبندی تھا
گذشتہ دِنوں مولانا مجاہد الحسینی کی علالت کا سن کر عیادت کے لئے حاضری ہوئی تو مولانا نے اس کے متعلق جو کچھ فرمایا اس کا خلاصہ درج ذیل ہے مولانا مظہر علی اظہر شروع میں اثناءعشری شیعہ تھے، اکابر علماءدیوبند کی صحبت ملی تو ان کے نظریات بدل گئے – مولانا مظہر علی اظہر کو مجلس احرار اسلام اور ان کے دُر ویش صفت قائدین بالخصوص امیر شریعت سید عطاءاللہ شاہ بخاری ؒ کی صحبت میسر آئی توان کے نظریات میں بڑی تبدیلی واقع ہوئی مولانا مظہر علی اظہر کے نظریات میں اس حد تک تبدیلی واقع ہوئی کہ مجلس احرار اسلام نے ان کو لکھنوءمیں تحریک مدح صحابہ ؓ کا نگران مقرر کردیا تھا اہلسنت دیوبندی عوام ان کو سابقہ نظریات کی بنا پر شیعہ کہتے تھے (اس کی دیوبندی شناخت کو چھپاتے تھے) اور اہل تشیع تحریک مدح صحابہؓ (اس دور کی سپاہ صحابہ) کا رہنما ہونے کی وجہ سے دیوبندی قرار دیتے تھے۔
اسی بدبخت مظہر علی اظہر دیوبندی نے قائد اعظم کو کافر اعظم کہا اور اس کی اس بکواس کو جماعت اسلامی کے ترجمان القران میں واہ واہ کے ساتھ شائع کیا گیا
قائد اعظم اورتحریک پاکستان کی دشمن یہ منافق جماعت اب تکفیری دیوبندی خوارج طالبان، سپاہ صحابہ اور القاعدہ کے ساتھ مل کر قائد کے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کر رہی ہے – ان بد بختوں کا اہلسنت سے کوئی تعلق نہیں، یہ جہنم کے کتے ہیں، خوارج ہیں