دوست کو دشمن بنانے کی سازش

ashrua-blast-620x330\قارئین کو یاد ہوگا کہ آج سے چھ سال پہلے ٢٠٠٩ میں کراچی میں یوم عاشور پر ایک دھماکہ ہوا تھا جس میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہوئے تھے۔اس سانحے میں ملوث بہت سے افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔٢٥ جنوری2010 کو انگریزی اخبار دی نیشن میں شایع ہونے والی خبر کے مطابق اس بم دھماکہ میں جندالله سے تعلق رکھنے والے چار دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔انگریزی روزنامہ ڈان کے مطابق ان چار گرفتار ہونے والے افراد کا نام مرتضی عرف شکیل، محمد ثاقب فاروقی، وزیر محمد اور مراد شاہ تھا۔لیکن اب سے کچھ مہینے پہلے ایم کیو ایم کے کچھ کارکنان کو گرفتار کرکے ایک جعلی اور جھوٹی جے آئی ٹی رپورٹ بنائی گئی کہ یہ بم دھماکہ ایم کیو ایم نے کروایا تھا،سوال یہ پیدا ہوتا ہے اگر اس بم دھماکہ میں اگر ایم کیو ایم ملوث ہے تو جو چار لوگ پہلے گرفتار ہوئے تھے ان کا کیا ہوا؟اس سانحے میں پہلے ہی سے ملزمان گرفتار ہیں تو اب اس دھماکہ کا الزام ایم کیو ایم پر کیوں لگادیا گیا؟ایم کیو ایم کا حالیہ دنوں میں میڈیا ٹرائل بہت زیادہ بڑھ گیا ہے اور اس پر طرح طرح کے مضحکہ خیز الزامات لگ رہے ہیں۔ان ہی مضحکہ خیز الزامات میں سے ایک الزام عاشورہ بم دھماکہ کا ہے۔کراچی کی عوام ایم کیو ایم کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایم کیو ایم وہ واحد جماعت ہے جس نے کراچی سے شیعہ سنی فسادات کا عملاً خاتمہ کیا تھا ورنہ اس سے پہلے تو کراچی میں امام بارگاہیں جلائی گئیں تھیں۔ایم کیو ایم نے اپنی کوششوں سے شعیہ سنی یکجہتی کی فضا کو قائم کیا تھا۔لیکن اس پر عاشورہ بم دھماکہ کا الزام شیعوں  اصل قاتلوں کو بچانے اور دوست کو دشمن بنانے کی سازش ہے۔حقیقت بات یہ ہے کہ اس سانحے میں وہی فرقہ پرست دہشت گرد ملوث تھے جو شروع ہی سے کافر کافر شعیہ کافر کا نعرہ لگاتے ہیں اور شیعوں کے قتل کو ثواب سمجھتے ہیں۔جبکہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین فرقہ واریت کے سخت خلاف ہیں اور ان کا تو کہنا یہ تھا کہ شیعوں کو کافر کہنے والا خود کافر ہے۔

ایم کیو ایم پر جو مزید جھوٹے الزامات لگائے گئے تھے ان میں ایم معروف نوحہ خواں شاعر استاد سبط جعفر کا بھی تھا۔ سبط جعفر کے قتل کے الزام میں 3 اپريل 2013 کو کالعدم لشکر جھنگوی کے نعیم بخاری گروپ کے دو دہشت گردوں کو گرفتار کیا تھا۔لیکن جمعرات 29 جنوری 2015 کو ایم کیو ایم کے ایک کارکن کو گرفتار کرکے کہا جاتا ہے کہ اس نے سبط جعفر کو قتل کیا ہے۔حالانکہ اس سے پہلے ایس ایس پی سی آئی ڈی فیاض خان نے پریس کانفرنس کرکے ان کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کا اعلان کرچکے ہیں ان قاتلوں کا تعلق لشکر جھنگوی سے تھا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جس کیس کے ملزمان پہلے ہی گرفتار ہوچکے ہیں۔اس کیس میں ایم کیو ایم کے کارکن کو کیوں گرفتار کیا گیا۔جبکہ سبط جعفر کو قتل کرنے کی ذمہ داری بھی لشکر جھنگوی نے قبول کی تھی۔پھر یہ کیس ایم کیو ایم پر کیوں ڈالا جارہا ہے۔

 
اب سے کچھ دن پہلے شہید کیئے جابنے والے خرم زکی اس بات کی کئی بار نشان دہی کرچکے ہیں۔ کہ کراچی میں آپریشن کا رخ کالعدم تںنظیموں کے بجائے صرف ایک سیاسی جماعت کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔خرم زکی نے ڈی جی رینجرز سے یہ سوال پوچھا تھا کہ کب وہ کالعدم تکفیری گروہ کے سرغنہ کو گرفتار کرنے کی ہمت کریں گے۔خرم زکی نے اس بات کی بھی کئی بار نشان دہی کی تھی جن الزامات میں یہ کالعدم تکفیری دہشت گروہ ملوث ہے ان الزامات سے ان کو بچایا جارہا ہے اور اس کا الزام ایم کیو ایم پر لگایا جارہا ہے۔اس کی ایک واضح مثال شکیل اوج قتل کیس بھی ہے۔شکیل اوج کا بیٹا حسان اوج چیخ چیخ کر کہ رہا ہے کہ اس کے باپ کو ایم کیو ایم نے نہیں بلکہ ایک تکفیری گروہ القاعدہ برصغیر والوں نے قتل کیا ہے۔اس کا مزید کہنا تھا کہ اس کے والد کے قتل میں ایم کیو ایم کو زبردستی ملوث کیا جارہا ہے اور اس کی سنی نہیں جارہی ہے۔حقیقت میں دیکھا جائے تو خرم زکی کا قتل بھی اس لیئے ہوا تھا کہ اس نے سندھ رینجرز کی منافقت سے پردہ اٹھایا تھا۔اس نے واضح طور پر کہا تھا رینجرز سیاسی بنیادوں پر کراچی کی نمائندہ جماعت کے خلاف آپریشن کررہی ہے اور اس کو زبردستی جھوٹے الزامات میں ملوث کررہی ہے اور سندھ رینجرز اس طرح ایک کالعدم تکفیری گروہ سپاہ صحابہ کو مضبوط بنارہی ہے۔حقیقت میں ان کالعدم تنظیموں کے خلاف جتنے بھی آپریشن ہوئے وہ پولیس نے کیئے تھے اور جبکہ سپاہ صحابہ نے رینجرز کے حق میں ریلی نکالی تھی جس کو رینجرز نے تحفظ فراہم کیا تھا۔آج تک رینجرز نے سپاہ صحابہ کے مرکز ناگن چورنگی پر چھاپہ مارنے کی ہمت نہیں کی۔

مندرجہ بالا باتوں نے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ رینجرز مسلسل اس کالعدم تکفیری گروہ کو تحفظ فراہم کررہی ہے اور ان فرقہ پرست تکفیری گروہوں کے کردہ جرائم زبردستی جعلی اور جھوٹی جے آئی ٹیز بناکر ایم کیو ایم کے سر ڈال رہی ہے۔عاشورہ دھماکہ ہو سبط جعفر کا قتل ان سب میں  فرقہ پرست تکفیری گروہ ملوث ہیں لیکن رینجرز اصل دہشت گردوں کوبچا کر ان سب کا الزام ایم کیوایم پر ڈال رہی ہے۔

اب بات کرتے ہیں ایک اور فرقہ پرست جماعت مجلس وحدت المسلمین کی۔اس جماعت کے موقف میں اور رینجرز کے موقف میں کوئی فرق نہیں ملے گا،یہ جماعت کراچی میں ہونے والی شیعہ قتل عام کا الزام سپاہ صحابہ اور دیگر تکفیری گروہوں کے بجائے ایم کیوایم پر لگاتی رہی ہے،خاص طور عاشورہ بم دھماکہ کا الزام یہ جماعت شروع سے ایم کیو ایم پر لگاتی رہی ہے۔مجلس وحدت المسلمین بھی رینجرز کی طرح شیعوں کے اصل قاتلوں کو بچاتی رہی ہے۔اس جماعت نے جتنا پروپیگینڈہ ایم کیو ایم کے خلاف کیا اتنا سپاہ صحابہ کے خلاف بھی نہیں کیا۔مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب ٢٠١٣ کے صوبائی انتخابات میں شروع میں اورنگزیب فاروقی لیڈ لے رہا تھا تو اس جماعت نے ایم کیو ایم کے خلاف سوشل میڈیا میں پروپیگنیڈہ کیا تھا کہ ایم کیو ایم ایک معاہدے کے تحت سپاہ صحابہ کو کراچی سے صوبائی کی ایک نشست دلوارہی ہے لیکن بعد میں اس جماعت کا پروپیگینڈہ جھوٹا ثابت ہوا اور ایم کیو ایم نے ایک پشتون اکثریتی علاقے سے سپاہ صحابہ کو شکست دے کر سب کوحیران کردیا تھا۔

حقیقت میںاگر دیکھا جائے تو مجلس وحدت المسلمین کو ان کی منافقانہ پالیسوں کی وجہ سے شیعوں نے مسترد کردیا تھا اور کراچی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں شیعہ اکثریتی علاقوں انچولی۔جعفر طیار اور سولجر بازار سے ایم کیو ایم کے امیدواران جیتے تھے جبکہ مجلس وحدت المسلمین کے امیدواروں کی ضمانتیں بھی ضبط ہوگئی تھیں۔

عوام کو شاید یاد ہو کہ آج سے چار سال پہلے کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے کے بعد ہونے والے تاریخی دھرنے کو مجلس وحدت المسلمین نے زبردستی ختم کروایا تھا جبکہ ہزارہ برادری اس دھرنے کو ختم کرنا نہیں چاہتے تھے۔اس کا نتیجہ یہ نکلا تھا کہ اگلے چالیس دن میں دوبارہ بم دھماکہ ہوگیا۔

مجلس وحدت المسلمین نے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کا ساتھ دیا جبکہ یہ وہ جماعت تھی جس نے کھل کر طالبان کی حمایت کی تھی اور آج بھی خیبر پختون خواہ جہاں اس جماعت کی حکومت ہے وہاں شیعوں کا قتل اب روز کا معمول ہے۔پشاور،ہنگو اور ڈیرہ اسمٰعیل خان شیعوں کے مقتل بن چکے ہیں جبکہ وہاں کی حکومت ان دہشت گردوں کے خلاف کوئی بھی کاروائی نہیں کررہی۔لیکن ایم ڈبلیو ایم نے آج تک کوئی دھرنا کوئی احتجاج تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف نہیں کیا۔حیرت کی بات ہے کہ ایم ڈبلیو ایم نے ایک طرف تو طالبان کی سب سے بڑی مخالف جماعت ایم کیو ایم کے خلاف پروپیگینڈہ کرتی ہے تو دوسری طرف وہ طالبان کی حامی جماعت تحریک انصاف کی حمایت کرتی نظر آتی ہے۔

تاریخ یہ بتاتی ہے کہ کراچی میں ایم کیو ایم نے شیعہ اور سنی فساد کا خاتمہ کیا تھا۔ایم کیو ایم ہی وہ واحد جماعت جو عاشورہ اور محرم کے جلوس میں خدمت میں آگے آگے ہوتی ہے۔ایم کیو ایم جلوسوں کے راستوں پر پانی اور دودھ کی سبیلیں لگاتی ہے اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے تحت ایم کیو ایم طبی امدادی کیمپ بھی لگاتی ہے جہاں عزاداران حسین مظلوم علیہ السلام کو طبی امداد مفت دی جاتی ہے۔ایم کیو ایم جلوسوں کی حفاظت کے لیئے اپنے کارکنان کو متعین کرتی ہے۔جہاں ایم کیو ایم کے کارکنان اپنی جانوں ہر کھیل کر جلوسوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ 

ایم کیو ایم محرم الحرام کے مہینے میں شیعہ سنی یکجہتی کے لیئے جتنا کام کرتی ہے شاید ہی کوئی اور جماعت کرتی ہوگی لیکن اس کے باجود ایم ڈبلیو ایم کا ٹارگٹ شروع سے ایم کیو ایم رہا ہے اور یہ شیعہ آبادی کو ایم کیو ایم کے خلاف اکساتی ہے  اور ایم کیو ایم کا ووٹ بینک توڑنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے۔ایم کیو ایم شیعہ سنی اتحاد کی علمبردار جماعت ہے لیکن ایم ڈبلیو ایم شیعوں کو ایم کیو ایم سے دور کرنے شیعوں کو سیاسی تنہائی کا شکار کرنا چاہتی ہے۔

خرم زکی کے قتل جو دھرنا دیا گیا اس میں ایم ڈبلیو ایم نے وہی کردار ادا کیا تھا جو اس نے کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے دھرنے کے موقع پر کیا تھا۔خرم زکی کا بیٹا دھرنا ختم نہیں کرنا چاہتا تھا کیوں کہ اس کے باپ کا مطالبہ اورنگ زیب فاروقی اور مولوی عبدل العزیز کو گرفتار کرنا تھا لیکن ایم ڈبلیو ایم نے زبردستی خرم زکی کے جنازہ کو ہائی جیک کیا اور اس دھرنے کو ختم کروادیا۔سوائے ایم کیو ایم کے کسی اور جماعت نے خرم زکی کے جنازے میں شرکت نہیں کی تھی۔خرم زکی ایم کیو ایم کے خلاف ہونے والے جانب دارانہ آپریشن کے سخت خلاف تھے اور اس جانب دار آپریشن کے خلاف کئی آرٹیکل بھی لکھ چکے تھے۔انہوں نے کئی بار کہا تھا کہ ان کو سپاہ صحابہ کے لوگوں نے قتل کی دھمکیاں دی ہیں اور ان کو مارا جائے تو اونگ زیب فاروقی اور مولوی عبدل العزیز کے اس قتل کے الزام میں گرفتار کیا جائے لیکن ایم ڈبلیو ایم نے خرم زکی کے جنازے میں بھی اصل قاتلوں کے بچانے کی بھرپور کوشش کی اور ایم کیو ایم کی قیادت کی آمد پر قاتل قاتل کے نعرے بلند کیئے۔

جبکہ دنیا جانتی ہے خرم زکی تکفیری فکر رکھنے والی جماعتوں کے خلاف آپریشن نہ ہونے اور سارا رخ ایم کیو ایم کے طرف موڑنے کے سخت خلاف تھے۔لیکن پھر بھی ایم ڈبلیو ایم والوں نے خرم زکی کے جنازے ہر ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے بدتمیزی کی۔

ایم کیو ایم کے خلاف سخت موقف رکھنے والے ایم ڈبلیو ایم طالبان کی حامی جماعت اسلامی سے بہت قریب ہے۔اکثر اپنے پروگراموں میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو بلاتی ہے اور اس کے لیڈر منصورہ بھی جاتے ہیں۔ابھی حال میں جماعت اسلامی کے مرکز میں منصورہ میں ہونے والے اجلاس جس میں اکثریت تکفیری فکر رکھنے والی جماعتوں کی تھی اس میں مجلس وحدت المسلمین نے شرکت کی تھی۔یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے تکفیری فکر رکھنے والی طالبان کی حامی جماعت اسلامی اور اور اس کی اتحادی دیگر جماعتوں کے اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کا کیا کام؟یہی ایم ڈبلیو ایم ان طالبان کی حامی اور شیعوں کی قاتل جماعتوں کے اجلاس میں شرکت کرتی ہے تو دوسری طرف شیعہ سنی اتحاد کی حآمی اور طالبان کی مخالف ایم کیو ایم کی سخت سے مخالفت کرتی ہے۔حقیقت میں ایم ڈبلیو ایم خفیہ طاقتوں نے شیعوں کو گمراہ کرنے اور ان کو سیاسی طور ایم کیو ایم سے بدظن کرنے کے لیئے بنائی تھی۔اس لیئے ایم ڈبلیو ایم کا ٹارگٹ ہمیشہ سے ایم کیو ایم رہی ہے جبکہ پنجاب کالعدم تنظیموں کا گڑھ بنا ہوا ہے وہاں ایم ڈبلیو ایم ان جماعتوں کے خلاف بولنے کے منصورہ میں ان کے اجلاسوں میں شرکت کرتی نظر آتی ہے۔ایم ڈبلیو ایم کا اصل ہدف شیعوں کو سیاسی طور پر تنہا کرکے ان کو ایم کیو ایم سے دور کرنا ہے۔

حقیقت میں ایم ڈبلیو ایم شیعوں کی دوست جماعت ایم کیو ایم شیعوں کا دشمن بناکر  کرنے کے فلسفے پر عمل پیرا ہے لیکن شیعوں نے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں شیعہ اکثریتی علاقوں انچولی،جعفر طیار اور سولجر بازار سے ایم کیو ایم کو ووٹ دے کر ایم ڈبلیو ایم کے منہ پر طمانچہ رسید کیا ہے۔

شیعوں کو اب یہ بات سمجھ میں آجانی چاہیئے کہ ایم ڈبلیو ایم ان کے حقوق کے لیئے کام نہیں کررہی ہے۔ایم ڈبلیو ایم اگر شیعوں سے مخلص ہوتی تو وہ خیبر پختون خواہ میں شیعہ قتل عام کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دیتی لیکن اس کے بجائے وہ ہر انتخاب میں تحریک انصاف جیسی طالبان کی حامی جماعت کی حمایت کرتی نظر آتی ہے۔دراصل ایم ڈبلیو اسٹیبلشمنٹ کی خفیہ طاقتوں کی ایما پر شیعوں کے اصل قاتلوں کو بچاکر شیعوں کی دوست ایم کیو ایم کو شیعوں کا دشمن بناکر پیش کرنے کے ایجینڈے پر عمل پیرا ہے۔

Comments

comments