مصلحتوں سے پاک – شھید خرم زکی
گزشتہ روز شہید خرم زکی کے سوئم کی مجلس شہدائے کربلا امام بارگاہ میں جاری تھی، اور دو معصوم بچے اپنے نقصان سے بے خبر کھیل میں مگن تھے، کبھی اپنے بابا کی تصویر کو چوم رہے تھے، ان کو دیکھ کر مجھے خرم زکی پر غصہ بھی آیا کہ کیا ضرورت تھی اس طرح حکومت ، لدھیانوی، فاروقی کو للکارنے کی، ان کا اصلی چہرہ دنیا کو دکھانے کی؟ کیا ضروری تھا کہ ٹارگٹ کلنگ پر بھی تم ہی بولتے، اقلیتوں پر بھی لکھا کرتے، شدت پسندی بے نقاب کرنے اور حق بات کہنے کا ٹھیکہ کیا صرف تمہارے ہی پاس تھا؟
اپنے بچوں سے تو محبت کرتے ، ان کی پروا کرتے کہ تمارے بعد کون ان معصوموں کا پرورش کرنے والا ہے۔ لیکن اسی وقت ’’السلام و علیک یا عبداللہ الحسینؑ ‘‘ کی صدا نے مجھے یاد دلایا کہ جن کا رہنما حسینؑ ہو وہ حق بات پر چھ مہینے والے صغیر کی شہادت سے بھی گریز نہیں کرتے، وہ نہیں پروا کرتے کہ ساتھ ہزاروں ہیں یا تنہا مقابلہ کرنا ہے، ان کو یہ اطمینان ہے کہ حسینؑ نے اپنے بچوں، اور عیال کی فکر بجائے مردانگی سے حق بات پر ڈٹ جانے کا درس دیا۔ یقیناً امام حسینؑ کا تاریخی جملہ رہتی دنیا تک حق کا کلمہ بلند کرنے والوں کی اساس ہے کہ
مجھ جیسا کبھی یزید جیسے کی بعیت نہیں کرسکتا
لبیک یاحسینؑ
تمہاری جرات کو سلام خرم زکی