خرم زکی کے ہمراہ – عامر حسینی



Along with Shaheed #KhurramZaki at Qoomi Milad-i-Mustafa conference Karachi.
یہ 28 دسمبر 2015 کی رات تهی جب مفتی گلزار نعیمی ، ڈاکٹر راغب نعیمی اور میں اسلام آباد ، لاہور اور خانیوال سے کراچی میں بین المذاہب قومی میلاد مصطفی کانفرنس میں شرکت کرنے کے لیے پہنچے تهے اور ہم ایک ہی ہوٹل میں ٹهہرے ہوئے تهے ، رات کو خرم زکی بهی تشریف لے آئے ، ان کے ساته ان کی اہلیہ اور بچے بهی تهے جبکہ اس موقعہ جے ڈی سی کے ظفر عباس کے علاوہ چند اور سنی ، شیعہ علماء ، دانشور اور نوجوان بهی موجود تهے ، خرم زکی سے مفتی گلزار نعیمی اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے بیٹے کی یہ پہلی ملاقات تهی دونوں محترم حضرات نے خرم زکی کا نام سن رکها تها اور بالواسطہ یہ دونوں حضرات خرم زکی کے تکفیریت کے خلاف موقف اور جدوجہد کے معترف بهی تهے –
اس موقعہ پہ خرم زکی سے ان دونوں حضرات نے بہت کهل کر بات کی اور خاص طور پہ ڈاکٹر راغب نعیمی نے جن کو یہ جاننے میں دلچسپی تهی کہ خرم زکی پاکستان کے اندر تکفیری دہشت گردی کے خلاف عوامی جدوجہد کا وژن کیا رکهتے ہیں تو جب خرم زکی نے ایک جامع مگر مختصر سی تقریر میں ان کو یہ بتایا کہ وہ اس پروپیگنڈے کی قلعی کهولنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے اندر اس وقت جو مذهبی دہشت گردی ہے وہ مسالک کی باہمی خانہ جنگی کا نتیجہ ہے اور یہ کوئی شیعہ -سنی لڑائی ہے –
بلکہ وہ اس فکری مغالطے کو دور کرتے ہوئے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں آج جو دہشت گردی ہے یہ ایک انتہائی مختصر اور اقلیتی ٹولے جسے تکفیری دیوبندی دہشت گرد ٹولہ کہا جاسکتا ہے کی اس ملک کے شیعہ ، صوفی سنی بریلوی ، اعتدال پسند دیوبندی ، اہلحدیث ، ہندو، مسیحی اور دیگر مذهبی برادریوں ، فوج ، پولیس ، ریاستی غیر ریاستی اداروں اور معصوم شہریوں کے خلاف ہے اور اس تکفیری مائینڈ سیٹ کا مقابلہ سب متاثرین دہشت گردی ملکر اور اجتماعی جدوجہد کے ساته ہی کرسکتے ہیں -خرم زکی نے اس موقعہ پہ یہ بهی سوال ڈاکٹر راغب نعیمی سے پوچها تها کہ آیا سعودی عرب دنیا بهر کے سنی مسلمانوں کی نمائیندہ ریاست ہے یا نہیں ؟ تو نہ صرف ڈاکٹر راغب نعیمی نے اسے رد کیا بلکہ مفتی گلزار نعیمی نے بهی یہی کہا ، اس پر ڈاکٹر راغب نعیمی نے پوچهاایران کے بارے میں ان کی کیا رائے ہے ؟
تو خرم زکی نے بلاتوقف دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے شہری ہیں اور اس ملک کے آئین کے وفادار ہیں تو صاف بات ہے کہ اس ملک کے مفادات کو کسی دوسرے ملک کے مفادات پہ کبهی ترجیح دینے کا سوچ بهی نہیں سکتے چاہے وہ ایران ہی کیوں نہ ہو ، خرم زکی نے اس موقعہ پہ وہاں موجود شیعہ اور سنی علماء سے درخواست کی کہ وہ فتنہ تکفیر و خوارج کے خلاف باہمی تعاون میں اضافہ کریں اور خرم زکی نے یہ بهی کہا کہ شیعہ ، سنی ، کرسچن ، ہندو اور دیگر مذهبی برادریوں کی مذهبی قیادت سول سوسائٹی کے ساته ربط بڑهائے تاکہ تکفیری فاشزم کو شکست دی جاسکے اور ایک دوسرے سے مکالمہ جاری رہنا چاہئیے ، پهر کانفرنس کے وقت سٹیج پہ پاکستان کی ساری مذهبی برادریوں کی اہم مذهبی قیادت وہاں موجود تهی سب کے درمیان خرم زکی نے ربط پیدا کرنے کی کوشش کی
خرم زکی کانفرنس کے بعد اپنی اہلیہ ، بچوں اور اپنے چند ایک دوستوں کے ساته ہوٹل تشریف لے آئے اور پهر مفتی گلزار نعیمی ، ڈاکٹر راغب نعیمی سے لمبی نشست ہوئی جس دوران خرم زکی کا فوکس یہ تها وہ طالبان ، لشکر جهنگوی ، داعش ، القاعدہ کی دہشت گردی کے بارے میں عوام کی الجهن دور کرکے ان کو ایک موقف پہ کهڑے ہونے کی سبیل کیسے پیدا کی جائے ، اس دوران انہوں نے مذکورہ علماء سے یہ بهی کہا کہ پاکستان میں ایک ایسا پلیٹ فارم ضرور ہو جس پہ کسی ایک فرقے کا لیبل چسپاں نہ ہو اور سب کی نمائیندگی اس میں ہو
خرم زکی ایک انتهک آدمی تها ، رات کے تین سے چار بجے وہ ہوٹل سے رخصت ہوئے اور پهر اگلی صبح پهر ان کا فون آیا کہ میں ان کے ساته ان کے گهر چلوں اور وہاں سے وہ مجهے ڈراپ کردیں گے لیکن میں ہی کنی کترا گیا ، اس خرم زکی کو جب ایرانی ایجنٹ یا متعصب شیعہ کہا جاتا ہے تو میں فوری ایسے لوگوں کے پروفائل چیک کرنے لگتا ہوں تو مجهے پتہ چلتا ہے
یہ فتنہ تکفیر کو آکسیجن فراہم کرنے والے لوگ ہیں اور اس ملک میں شام کی طرز پہ خانہ جنگی پیدا کرنے کے خواہش مند ہیں اور یہ کالعدم تنظیموں کے سرگرم اراکین رہے ہیں اور آج بظاہر ان کالعدم تکفیری دہشت گرد تنظیموں سے یہ خود کو دور بتلاتے ہیں لیکن اصل میں ان کے نیے مراکز تکفیریت کے کور Cover مراکز ہیں جہاں بیٹه کر تکفیری دہشت گردوں کے اقدامات کے لیے جواز تلاش کیے جاتے ہیں
خرم زکی ایسے شیعہ اور سنی علماء کو مخاطب کررہے تهے جن کی وفاداری اس ملک سے اور اس کے عام شہریوں سے ہو اور وہ پاکستان کے اندر سعودی فنڈڈ وهابیت کی برآمد بند کرانے کے لیے شیعہ -سنی اتحاد کی کوشش کررہے تهے ، انہوں نے کالعدم سپاہ صحابہ سمیت تکفیری دیوبندی تنظیموں کے خلاف بیداری کو پهیلایا اور کفر سازی کی مشینوں کو ترک کرنا تها
مفتی گلزار نعیمی سے سوالات جو کیے گئے انہوں نے ان سب کا جواب انتہائی دلیری کے ساته اور بہت ہی سادے انداز میں دیا اور یہ خرم زکی کی زات تهی کہ جس کی شہادت پہ اہلسنت کے مایہ ناز علماء نے دکه اور غم کا اظہار کیا اور خود مسیحی ، ہندو برادریوں کے مذهبی پیشواؤں نے بهی ان کی وفات کو ناقابل تکافی نقصان قرار دیا
ایسے شخص کو فرقہ پرست ، ایران نواز قرار دینے کے لیے اس کے جعلی فیس بک سٹیٹس بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟ کا جواب مل سکتا ہے ، خرم زکی ایک نایاب شخص تها جسے اس وقت گولیاں ماری گئیں جب وہ کراچی کے ایک چهپرا ہوٹل میں بیٹهک لگانے آیا تها
خرم زکی کے قتل کو بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ اس وجہ سے ہوا کہ اس کی فیس بک پہ اشتعال انگیز پوسٹیں لگائی جاتی تهیں اور وہ کئی افراد کے خلاف سخت زبان استعمال کرتا تها
خرم زکی کی سخت زبانی کا ثبوت دینے کے لیے ایک تصویر لگائی گئی جس میں ملک اسحاق پولیس کے پہرے میں جارہا ہے اور ایک پولیس والا هاته کا اشارہ کررہا ہے اس پہ خرم زکی نے پوسٹر شئیر کیا جس پہ تبصرہ یہ تها کہ
دوزخ ادهر ہے
خرم زکی کی سخت زبان کن لوگوں کے بارے میں تهی
ملک اسحاق جیسوں کے بارے میں نا
تو خود فیصلہ کرلیں خرم زکی سخت الفاظ کن کے بارے میں استعمال کرتا ہے