خرم زکی کا قتل اور جعلی اہل لبرل والجماعت کاالمیہ – عبد القادر
سلمان تاثیر، شہباز بھٹی، چودھری اسلم، راشد رحمان، شجاع خانزادہ، سبین محمود، خرم ذکی — یہ تھے وہ نایاب ہیرے جنھیں ہم سے چھین لیا گیا۔ وجہ یہ تھی کہ یہ سب تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کے خلاف صف آڑا تھے، اقلیتوں کا درد دل میں رکھتے تھے، ان کے وکیل تھے، اس جاہل جنگلی معاشرے میں روشن ستاروں کی طرح تھے
جو جو مسلم ملک بھی دہشتگردی کے ہاتھوں تباہ و برباد ہو چکے ہیں وہاں آپ کو ایک مشترکہ عنصر نظر آئے گا، وہ ہے ” سلفی/ دیوبندی دہشتگردی” اور نوٹ کرنے کی بات یہ ہے کہ یہ گروہ کسی بھی ملک میں اکثریت نہیں رکھتے۔ لیکن دہشتگردی کے بل بوتے پر ان ممالک پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں
پاکستان (طالبان، لشکر جھنگوی، جنداللہ، سپاہ صحابہ ؤغیرہ)
افغانستان (طالبان، جزب اسلامی، اسلامک مومنٹ آف ازبکستان وغیرہ وغیرہ)
عراق (داعش)
شام (داعش، النصرہ فرنٹ و دیگر جہادی گروہ)
سومالیہ (الشباب)
یمن (القاعدہ ان عربیہ)
نائجیریا (بوکوحرام)
لیبیا (القاعدہ، داعش)
تیونس (القاعدہ ان مغرب، داعش)
بہت سے الباکستانی لبرلز (جعلی لبرلز اور جعلی ملحدین) کے نزدیک سلفیوں اور دیوبندیوں کے بجائے دہشتگرد وہ ہے جو ان دیشتگردوں کی دہشتگردی کو لگام ڈالنے کے لئے مزاحمت کرے – جیسے حزب اللہ، جیسے عراقی پاپولر پروٹیکشن یونٹس، شامی ملیشا، وغیرہ وغیرہ
دراصل الباکستانی چاہتے ہیں کہ سلفیوں کے ہاتھوں وہ لوگ بھی چپ چاپ مرتے رہیں، جیسے دیوبندیوں کے ہاتھوں پاکستانی سنی بریلوی، شیعہ، صوفی، احمدی، مسیحی و دیگر مرتے ہیں
انہیں داعش، لشکر جھنگوی اور دیگر سلفی دیوبندی بھیڑیوں سے کوئی مسئلہ نہیں مسئلہ صرف یہ ہے کہ سلفیوں کی کھلی ننگی دہشتگردی کو لگام کیوں ڈآلی جاتی ہے، ان کے ہاتھوں خاموشی سے نہتا رہتے ہوئے مرا کیوں نہیں جاتا