شیعہ و سُنی اختلافات کی نوعیت – امجد عباس
اہلِ علم حضرات کی نظر میں شیعہ و سُنی اختلافات کی نوعیت جاننے کے حوالے سے مختلف علماء و فقہاء کی کتب کا جائزہ لیا، عالمِ عرب کے مشہور فقیہ حضرت استاذ وھبۃ الزُحیلیؒ کی ضخیم کتاب “الفقہ الاِسلامی و ادلتہ” کو دیکھا، اُستاذ نے آٹھ بڑے اسلامی فقہی مسالک کے آئمہ اور اُن کی بنیادی تعلیمات کا تذکرہ پہلی جلد کے آغاز میں کیا ہے، چنانچہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے تذکرے میں لکھتے ہیں
الإمام أبو عبد الله جعفر الصادق (80 – 148 هـ= 699 – 765م) بن محمد الباقر بن علي زين العابدين بن الحسين السبط مؤسس مذهب الإمامية۔۔۔ کہ امام جعفر صادق بن محمد باقر علیھما السلام فقہِ جعفری/ شیعہ مسلک کے بانی ہیں۔۔۔
عمدة مذهب الإمامية: الكافي، ومن لا يحضره الفقيه للصدوق القمي، وتهذيب الأحكام للطوسي، والاستبصار للطوسي، وهم كالزيدية لايعتمدون غالباً في الفقه بعد القرآن إلا على الأحاديث التي رواها أئمتهم من آل البيت، كما أنهم يرون فتح باب الاجتهاد، ويرفضون القياس غير المنصوص العلة، وينكرون الإجماع إلا إذا كان الإمام داخلاً فيه. ومرجع الأحكام الشرعية هم الأئمة دائماً لاغيرهم.
(احادیث میں) شیعوں کی معتمد کتابیں الکافی، من لا یحضرہ الفقیہ، تہذیب الاحکام اور الاستبصار ہیں، شیعہ امامیہ بھی زیدیہ کی طرح زیادہ تر فقہ کے حوالے سے قرآن کے بعد اُن احادیثِ نبویہ کو لیتے ہیں جنھیں آئمہ اہلِ بیت نے نقل کیا ہو۔ اِن کے ہاں اجتہاد کا باب کھلا ہے، یہ قیاس کو قبول نہین کرتے، اجماع کو تب ہی قبول کرتے ہیں جب امام بھی اجماع میں شامل ہو، یہ ہمیشہ اپنے شرعی احکام صرف آئمہ اہلِ بیت سے لیتے ہیں۔۔۔
فقہِ جعفری اور سُنی فقہوں میں تقابل کرتے ہوئے اور اختلافی مسائل گنواتے ہوئے کہتے ہیں کہ کہ اگرچہ شیعہ فقہ، شافعی فقہ سے زیادہ قریب ہے، پھر بھی شیعہ فقہ اور سُنی فقہوں میں صرف سترہ (17) مسائل میں اختلاف ہے۔ پھر لکھتے ہیں کہ یہ اختلاف ایسا ہی ہے جیسا حنفی فقہ اور شافعی فقہ میں اختلاف۔۔۔
اختلاف کی نوعیت کا تذکرہ کرتے لکھتے ہیں
والحقيقة أن اختلافهم مع أهل السنة لايرجع إلى العقيدة أو إلى الفقه، وإنما يرجع لناحية الحكومة والإمامة.
حقیقت یہ ہے کہ شیعہ کا اہلِ سنت سے عقیدے یا فقہ کا اختلاف نہیں، بلکہ صرف حکومت (خلافت) و امامت کا ہی اختلاف ہے (گویا اختلاف سیاسی نوعیت کا ہے)
شیعہ اور سُنی فقہ کے اہم ترین اختلافی مسائل یہ ہیں:
– نکاح متعہ کا جواز
– طلاق کے لیے گواہوں کی شرط
– زیدیہ کی طرح غیر مسلموں کے ذبیحے کی حرمت اور شادی کو حرام جاننا
– سگے بھتیجے کو اُس چچا پر فوقیت دینا جو باپ کا پدری بھائی ہو
– موزوں پر مسح کو نادرست جاننا
– وضو میں پاؤں کے مسح کو درست جاننا
– اذان میں “اشھد ان علیاً ولی اللہ”، “حی علیٰ خیر العمل” اور آخر میں دو بار “لا اِلٰہ اِلا اللہ” کہنا۔۔۔
کتاب: الفِقْهُ الإسلاميُّ وأدلَّتُهُ (الشَّامل للأدلّة الشَّرعيَّة والآراء المذهبيَّة وأهمّ النَّظريَّات الفقهيَّة وتحقيق الأحاديث النَّبويَّة وتخريجها) جلد 1، صفحہ 59۔
اردو ترجمہ: الفقہ الاسلامی و ادلتہ، جلد 1، صفحہ 62-63، دار الاشاعت کراچی، 2012ء
نوٹ: شیعہ و سُنی اختلاف اسلام و کفر کا اختلاف ہرگز نہیں، بلکہ یہ ایسا ہی اختلاف ہے جیسے سُنی فقہوں کے مابین عقائد اور فقہ میں اختلاف ہے۔ یہ دونوں طرف کے اہلِ علم کی رائے ہے، ہاں تکفیری حضرات کا اتفاق ضروری نہیں۔ ڈاکٹر محمود احمد غازی کا بھی موقف اسی طرح تھا، ڈاکٹر عبد الکریم زیدان نے بھی ایسا ہی لکھا ہے۔
Peace be upon you Zaydi Shias can unite both Sunnis and Shias because they do not do takfir of Companions. Recently they have written a book Sahabah ‘inda Azzaydiyyah which can bring teachings of Ahlulbayt(ra) and Ashab(ra) together. Imam Jafar As-Sadiq(ra) says in Al-Kafi that Companions were truthful in narrating Hadith. Imam Ali(ra) calls Companions the Army of God in Nahjul Balaghah. I think Sunnis enter the city of Hadith without gate of Ahlulbayt(ra) by jumping into it and Shias keep standing at the gate without studying Hadith. We are the middle and moderate nation so we should adopt a complementary approach. There are Sunni scholars who say abusing Companions does not have death penalty, and Shia book Jami’ Al-Akhbar says if someone speaks bad about Companions, he should be flogged. Recently Al-Azhar write to Iran that Sunnis should ban killing of Shias by not calling them Rafidhis and Shias should ban killing of Sunnis by not calling them Nasibis.