حلب نامہ – قاری حنیف ڈار
شام کے شہر حلب میں مظالم نے اسرائیل کے شقی القلب یہودیوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ھے ،، ھر ملک اپنی اپنی جنگ شام میں لے آیا ھے اور قیمت شامیوں کا خون ادا کر رھا ھے ، بات اتنی سادہ نہیں ھے جتنی لوگ سمجھتے ھیں ، اور بات شیعہ سنی کی بھی نہیں ھے ، بات اپنے اپنے مفادات کی ھے ، اسٹکر بنا کر شیئر کرنے سے کچھ حاصل نہیں ھوتا ، اور کیکر بو کر انگور لگنے کی دعا کرنا خدا کی توھین ھے کہ تو اپنی سنت تبدیل کر دے ھم اپنے کرتوت ٹھیک نہیں کریں گے
یہ سب پرائیویٹ جہاد کا شاخسانہ ھے ،، جہاں بھی کہں عوام نے اپنے حکمرانوں کے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی ، کچھ گھس بیٹھئے جہاد کے نام پر ان کی مدد کو جا دھمکے ،، فوری طور پر میزبانوں نے بھی مہمانوں کو تائید ایزدی سمجھا ، مگر یہ عفریت تھا جو ان کا خون پینے بھیس بدل کر پہنچا تھا ،، یہی کھیل چیچینیا میں کھیلا گیا ، چیچن جنگجو اپنے خون کے نذرانے پیش کر کے ایک نئ تاریخ رقم کر رھے تھے ، کامیابی ان کے قدم چوم رھی تھی اور روس پسپا ھو رھا تھا ،، آزادی کے آر ٹی اوز ، طریقہ کار ،مدت اور آبادی کے انتقال پر مذاکرات ھو رھے تھے ، وہ کلپ آپ کو یاد ھو گا جب مجاھد کمانڈر نے مذاکرات کی میز پر روسی صدر بورس یلسن کے سامنے بیٹھنے کی ضد کی ، وہ ٹیبل کی سائیڈ پر بیٹھنے پر تیار نہیں تھے ، روسی صدر کے ساتھ برابری کی سطح پر آمنے سامنے بیٹھنے کا مطالبہ کر رھے تھے ورنہ مذاکرات کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دے رھے تھے ، ضدی ترین روسی صدر آخر ان کا مطالبہ ماننے پر مجبور ھو گیا اور وہ روسی صدر کے سامنے بیٹھ گئے
اس کے بعد کی داستان المناک ھے ،، عرب وھابی ٹولے کے چیچینیا پہنچے کی دیر تھی وہ جس علاقے کو قابو کرتے شریعت کے نام پر خود چیچن مسلمانوں کو ھی مشرک اور کافر سمجھ کر مارنا شروع کر دیتے ، کیونکہ چیچن تصوف پسند قوم تھی ،، آپس کی اس جنگ نے ، میدان کا پانسہ پلٹ کر رکھ دیا اور یوں پسپا ھوتا ھوا روس پہلے سنبھلا اور پھر غالب آنا شروع ھوا ، چیچنوں نے آنے والے نامور مگر سفاک کمانڈر عمر الخطاب سمیت کئ کمانڈروں کو زھر دے کر مارا ،کچھ کو خود کش حملوں میں مارا یوں وھابی فیکٹر چیچینیا کو دوبارہ روس کے قبضے میں دے کر وھاں سے نکل کر نئ منزل کی طرف رواں ھو گیا
یہی حشر شام میں ھوا ،، شامی عوام اپنے حکمران کے خلاف کھڑے ھوئے تو یہ شام کا داخلی معاملہ تھا اور ھر وہ ملک جس نے شام کو تسلیم کیا ھوا تھا شرعاً اس کا پابند تھا کہ وہ شام میں کوئی مداخلت نہ کرے یہ اصول خود اللہ تعالی کا طے کردہ ھے اور اللہ پاک نے اس کی خلاف ورزی پر ایک بڑے فتنہ اور فساد سے خبردار کیا تھا ،، اصول یہ ھے کہ آپ کسی مسلمان کی عملی مدد کسی بھی ایسے ملک میں جا کر نہیں کر سکتے کہ جس کے ساتھ آپ کا معاہدہ ھے ، اگرچہ وھاں کے مسلمان تمہیں دھائیاں دیتے رھیں ،، وہ وھاں سے نکل آئیں تو آپ ان کی مدد کریں انہیں پناہ دیں اور رھائش و طعام کا بندوبست کریں ،مگر آپ دوسرے ملک کی سرزمین پر جا کر لڑ نہیں سکتے
وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَلَمْ يُهَاجِرُواْ مَا لَكُم مِّن وَلاَيَتِهِم مِّن شَيْءٍ حَتَّى يُهَاجِرُواْ وَإِنِ اسْتَنصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلاَّ عَلَى قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿۷۲﴾
وَالَّذينَ كَفَرُواْ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ إِلاَّ تَفْعَلُوهُ تَكُن فِتْنَةٌ فِي الأَرْضِ وَفَسَادٌ كَبِيرٌ ﴿۷۳﴾
وہ لوگ جو ایمان لائے اور ھجرت نہیں کی ان سے ولاء کا تمہارا کوئی رشتہ نہیں ، اور اگر وہ تم سے دین کے نام پر مدد چاہیں تو تم پر ان کی مدد لازم ھے سوائے اس قوم کے کہ جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ امن ھے ( تم اس کے خلاف ان مسلمانوں کی مدد کے نام پر نہیں لڑ سکتے ) کافر لوگ ایک دوسرے کے سرپرست ھیں ،، اور اگر تم نے مندرجہ بالا شرط کا اھتمام نہ کیا ( اور ھر معاہد و غیر معاہد قوم پر دین کے نام پر چڑھ دوڑے تو ) تو زمین میں فتنہ پھیل جائے گا اور بہت بڑا فساد بپا ھو گا
آج شام اسی فتنے اور فساد میں مبتلا ھے ،، شامی افواج شکست سے دوچار تھیں اور ان کا وزیر اعطم استعفی دے چکا تھا کہ مجاھدین کے نام پر بیرونی گھس بیٹھئے اپنا ایجنڈا لے کر وارد ھو گئے ،، شام کے سنیوں نے اس کو تائیدِ ایزدی سمجھا اور ان کو خوش آمدید کہا ، وہ جس علاقے میں گھستے ان کے تجربے اور مہارت کو دیکھتے ھوئے شامی مسلمان وہ علاقہ ان کے سپرد کر دیتے ،، مگر جب ان لوگوں نے اپنے مقبوضہ علاقوں میں مقامی لوگوں کو پھانسیاں دینا شروع کیا ، جیش الحر کے کمانڈروں کو تہہ تیغ کرنا شروع کیا تو شامیوں کی آنکھیں کھلیں کہ یہ لوگ تو بشار سے بھی بڑھ کر ان کے دشمن ھیں ، یوں مقامی مسلمان اس گھس بیٹھیوں سے لڑ گئے اور پسپا ھوتی شامی فوجوں کے قدم جم گئے ،
داعش کی آمد نے حزب اللہ کی مداخلت کا اخلاقی جواز بھی پیدا کر دیا یوں حزب اللہ کے مقاتلین بھی اپنی تمام تر سفاکی کے ساتھ شامیوں کا خون بہانے میں لگ گئے ، داعش امریکہ اور سعودیہ کی نمائندگی کر رھی تھی ،، سعودیہ کی گارنٹی پر امریکہ نے ان کو جدید ترین اسلحہ فراھم کیا تھا ،جس طرح پاکستان کی گارنٹی پر افغان مجاھدین کو اسلحہ دیا گیا تھا ، داعش نے علاقے بھر کی حکومتوں کو ھلا کر رکھ دیا ، اور سنی شیعہ امتیاز کے بغیر ھر فرقے کے لوگوں کو اس بے رحمی سے مارا کہ ھلاکو بھی شرما گیا ،، اس نے صلاح الدین کے سنی قبیلے کردوں کو بھی تہہ تیغ کیا چاھے وہ شام میں تھے یا عراق میں ،، عراق میں کردوں کا قتلِ عام اور شام میں ان کا صفایا ترکی کے حساب میں کیا گیا تا کہ کردوں کی آزادی کے مطالبے کا سرے سے خاتمہ کر دیا جائے ،
اب عراق میں کرد کیمپ بھی ختم کر دیئے گے جبکہ شام میں ان کی بستیاں کھنڈرات میں تبدیل کر دی گئیں ، ان کے کمانڈرز اور تربیت یافتہ دستے داعش کے ھاتھوں صاف کرا دیئے گئے ،، داعش کے اسلحے کی سپلائی لائن آج بھی ترکی ھے ، نئے نئے بھرتی شدہ لوگوں کی شام تک رسائی بھی ترکی کے ذریعے ھے ،، اور عراق و شام کے تیل کے مقبوضہ کنوؤں سے تیل کی سپلائی اور خرید و فرخت بھی ترکی کے ذریعے ھے ،، اور ترکی سنیوں کا سب سے بڑا ھمدرد بھی بنا ھوا ھے