قاری حنیف ڈار کا المیہ
قاری حنیف ڈار متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارت کی مسجد میں خطیب ہیں، دیوبندی مسلک سے تعلق ہے اور جاوید غامدی سے بھی متاثر ہیں، ان کا المیہ یہ ہے کہ غامدی صاحب کے بعض بظاہر روشن خیال نظریات سے متاثر ہیں لیکن غامدی صاحب کی اساس میں حمید الدین فراہی، آمین احسن اصلاحی اور ابن تیمیہ کی طرح کی جو ناصبیت یا اہلبیت رسول صلی الله علیہ والہ وسلم سے عداوت ہے، وہ ان میں بھی موجود ہے جو دیوبندی بیک گراؤنڈ کی وجہ سے اور پختہ ہو گئی، یہی وجہ ہے کہ ان کو حضرت علی کرم الله وجہ اور خلافت راشدہ کے باغی معاویہ اور امام حسین رضی الله عنہ اور یزید پلید میں خاص فرق محسوس نہیں ہوتا اور ایسا نظریہ رکھتے ہوۓ یہ قران اور حدیث میں اہلبیت کے خاص مقام کو بھی فراموش کر دیتے ہیں
قاری صاحب دعوی کرتے ہیں کہ قران ان کے لئے حرف آخر ہے لیکن ان آیات کو پس پشت ڈال دیتے ہیں جن میں رسول اکرم صلی الله علیہ والہ وسلم کے ساتھ موجود چند لوگوں کی سخت سرزنش کی گئی اور منافقین کی باز پرس اس کے علاوہ ہے، انہی میں سے بعض نے پھر اول المسلمین امیر المومنین کی حق تلفی کی، جنگ و جدل کی اور معاویہ نے تو سب و شتم اور لعنت کی قبیح رسم جاری کی، قاری صاحب یہاں پر ان تیمیہ، ابن باز،غامدی اور ذاکر نائیک کی طرح ڈنڈی مار کر نکل جاتے ہیں
قاری صاحب کا المیہ یہ ہے کہ بچپن سے ان کو جو شخصی پرستش کی کہانیاں سنائی گئی ہیں، ان کے پرخچے قران، صحیح احادیث اور تاریخ کی اولین کتابیں اڑا دیتی ہیں، رہ جاتا ہے بچپن کا عقیدہ اور اسلامی درخشاں کہانیاں جن میں سب ہیرو ہیں اور ولن کوئی نہیں، علی معاویہ بھائی بھائی ہیں اور جنگ جمل میں سارا قصور یہودیوں کا تھا، یہ معلومات قران کے اس نسخے میں محفوظ ہیں جو قاری حنیف ڈار پر اترا تھا