حبیب یونیورسٹی کے خلاف دائیں بازو کے میڈیا کی زہر آلود مہم – عامر حسینی
And while the right-wing news media and the self-appointed guardians of the nation’s ideology spilt vitriol against Habib University and falsely accused it of a pro-Israeli stance, the same never get tired of praising their spiritual masters in the House of Saud who, until recently, were busy colluding with Israel to attack Iran.
دائیں بازو سے تعلق رکهنے والا نیوز میڈیا جو خودساختہ طور پہ قومی نظریہ کا محافظ بنا بیٹها ہے حبیب یونیورسٹی کے خلاف زهر اگلتا اور اس پر “اسرائیل نوازی ” کا غلط الزام تو لگاتا ہے لیکن یہ کبهی آل سعود کے گهر بیٹهے اپنے ان آقاؤں کی تعریف کرتا نہیں تهکتا جو ابتک ایران پہ حملہ کرنے کے لیے اسرائیل سے گٹه جوڑ کرتے پهرتے ہیں
http://www.dawn.com/…/pakistans-right-wing-media-vs-habib-u…
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے کہ دائیں بازو کے خیالات کے حامی میڈیا نے کسی ایسی خبر کو مسخ کیا ہو جس میں موجود کرداروں اور ادارے کی اسے مذمت کرنا مقصود ہو – روزنامہ امت کراچی ، روزنامہ پاکستان لاہور ، روزنامہ اوصاف اسلام آباد نے خبر شایع کی حبیب یونیورسٹی کراچی میں ایک “سیمینار “منعقد ہوا جس کا سلوگن تها ” اسرائیل کی حمائت کریں ، جہاد کو شکت دے ” اور ثبوت کے طور پہ خبر دینے والے اخبارات نے کروپنگ
Cropping
کرتے ہوئے ایک پوسڑ کا امیج بهی شایع کیا -جبکہ حقیقت یہ تهی کہ یہ حبیب یونیورسٹی کے نے جو سیمینار کیا اس کا عنوان تها
Cultural World/Cultural Wars
جبکہ حبیب یونیورسٹی نے امریکہ کے ایک پروفیسر و محقق کو بهی خطاب کی دعوت دی جس کے خطاب کا عنوان تها
Contemporary American Muslim Perspectives on the Role of Culture
اس امریکی پروفیسر نے اپنے اس لیکچر میں یہ بتانے کی کوشس کی کہ کیسے امریکی مسلمان اسلاموفوبیا کے تحت پیدا ہونے والی نفرت اور تعصبات کی زد میں ہیں اور وہ کیسے اس کا سامنا کررہے ہیں ، امریکی پروفیسر نے اس ضمن میں ایک پوسٹر بهی دکهایا جس میں ایک سب وے میں مسلمانوں کے خلاف لگے ایک نفرت انگیز پوسٹر کے سامنے ایک باریش مرد اور حجاب پہنی عورت کو احتجاج کرتے دکهایا گیا تها لیکن جماعت اسلامی کے فسطائی خیالات اور روائتی تخریب کاری کے زهر میں بهرے زهنوں کو لئے دائیں بازو کے صحافیوں نے اس پوسٹر کو کاٹ پیٹا اور مرد و عورت وہاں سے غائب کرڈالے اور حبیب یونیورسٹی کے خلاف ایک پیدل خبر نگاری کا شاہکار پیدا کرڈالا
اس پیدل خبر کو مذهبی فاشزم کے سب سے بڑے صحافتی سورما اوریا جان مقبول نے اپنے پیج پہ تزک و احتشام سے دیا اور خوب زهر اگلا اور پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلباء کے ناظم اسامہ نصیر نے ہر ایک خبر کو حبیب یونیورسٹی کی مذمت میں پریس ریلیز بهیجی لیکن جب صورت حال واضح ہوگئی تو بهی سوائے ایک اخبار کے کسی نے اصل صورت حال بارے کوئی خبر شایع نہ کی اور نہ ہی معذرت کی