تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کے سرپرست عبید اللہ خٹک کی برطرفی – ایک احسن اقدام
لفٹیٹنٹ جنرل عبیداللہ خٹک، جنہیں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کرپشن میں ملوث ہونے پر جبری طور پر ریٹائر کیا ۔ عبید اللہ خٹک ستمبر ۲۰۱۴ سے جنوری ۲۰۱۵ تک ملک کے اہم ترین سیکیورٹی ادارے اے ایس ایف سی کے سربراہ رہے، جو بذاتِ خود ایک تشویش ناک امر اور سوالیہ نشان ہے۔ جبکہ سال ۲۰۱۰ سے ۲۰۱۳ کے دوران وہ بطور انسپکٹر جنرل ایف سی بلوچستان تعینات رہے۔ یہی وہ عرصہ ہے جسکے دوران اُنہوں نے شدید مالی کرپشن کا ارتکاب کیا۔
یاد رہے کہ ۲۰۱۰ سے ۲۰۱۳ تک کا عرصہ بلوچستان میں شیعہ نسل کشی کے واقعات کا شاید سب سے خونی دور تھا۔ ہم بارہا آواز اُٹھاتے رہے کہ ایف سی بلوچستان میں موجود کالی بھیڑیں کالعدم تکفیری دیوبندی تنظیموں سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کی بھرپور سرپرستی کررہی ہیں۔ اور اِن کالی بھیڑوں میں عبیداللہ خٹک سر فہرست تھے۔ یہ دہشتگرد گروہ کھلے عام جلسوں میں شیعوں کے قتل عام کے نعرے لگاتے رہے، مستونگ میں ٹریننگ کیمپ چلاتے رہے، رمضان مینگل جیسے اِنکے سرغنہ ایف سی کی سیکیورٹی میں گھومتے رہے، ہزارہ شیعہ جنازے لئے سڑکوں پر بیٹھے رہے، زائرین بسوں میں چھلنی کئے جاتے رہے لیکن ایف سی کے نیم دلانہ رویہ میں کوئی فرق نہ آیا۔ البتہ آج اس نیم دلانہ رویہ کی اصل وجہ سمجھ میں آگئی، جب دل و دماغ پر مالی کرپشن کا پردہ پڑا ہو تو فرضِ منصبی جائے بھاڑ میں۔
ہم عبیداللہ خٹک کو جبری ریٹائر کئے جانے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اِس اقدام کی مبارکباد بالخصوص ہزارہ شیعہ کمیونٹی کو دینا چاہتے ہیں۔