رائج اسلامی فرقوں کی تکفیر ناجائز ہے – امجد عباس

takfir

کسی بھی مسلمہ اسلامی مکتب فکر کی تکفیر جائز نہیں ۔عالم اسلام کے تمام ذمہ دار علماء اور دینی ادارے اہل تسنن اور اہل تشیع کے مسلمہ مکاتب فکر کو مسلمان قرار دے چکے ہیں ۔

ملی یک جہتی کونسل پاکستان اور مجمع فقہ اسلامی جیسے معتبر ادارے کئی بار اِس کا اظہار کر چکے۔

اردن کے دارالحکومت عمان میں ۲۷۔۲۹؍جمادی الاولیٰ ۱۴۲۶ھ بمطابق ۴-۶ جولائی ۲۰۰۵ء کو’’اسلام کی حقیقت اورمعاصر معاشرے میں اس کا کردار‘‘ کے عنوان سے ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں یہی موقف اختیار کیا گیا اوران فتاویٰ اورکانفرنس کی سفارشات کو بنیاد بنا کرکانفرنس نے اعلان عمان کے نام سے ایک بیان جاری کیا۔ اس اعلان کا متن مع ترجمہ قبل ازیں اسلامی نظریاتی کونسل کی ۲۰۰۶ء میں شائع ہونے والی رپورٹ ’’اسلام اور دہشت گردی ‘‘ میں بھی شامل کیا جا چکا ہے :

وفقاًلماجاء فی فتوی فضیلۃ الامام الأکبر شیخ الأزھرالمکرّم، وفتوی سماحۃ آیۃ اللہ العظمی السید علی السیستانی الأکرم، وفتوی فضیلۃ مفتی الدیار المصریۃ الاکرم، وفتاوی المراجع الشیعیۃ الأکرمین (الجعفریۃ والزیدیۃ)،وفتوی فضیلۃ المفتی العام لسلطنۃ عمان الأکرم، وفتوی مجمع الفقہ الاسلامی الدولی (منظمۃ المؤتمر الاسلامی۔جدۃ، المملکۃ العربیۃ السعودیۃ)،وفتوی المجلس الأعلی للشؤون الدینیۃ الترکیۃ،وفتوی فضیلۃ مفتی المملکۃ الأردنیۃ الھاشمیۃ ولجنۃ الافتاء الأکرمین فیھا، وفتوی فضیلۃ الشیخ الدکتور یوسف القرضاوی الأکرم،
ووفقاً لما جاء فی خطاب صاحب الجلالۃ الھاشمیۃ الملک عبداللہ الثانی ابن الحسین ملک المملکۃ الأردنیۃ الھاشمیۃ فی افتاح مؤتمرنا،
ووفقاً لعلمنا الخالص لوجہ اللہ الکریم، ووفقاً لما قدم فی مؤتمرنا ھذا من بحوث ودراسات ومادار فیہ من مناقشات، فاننا، نحن الموقعین أدناہ،نعرب عن توافقنا علی مایرد تالیاً، واقرارنا بہ

انّ کل من یتبع أحد المذاھب الأربعۃ من أھل السنّۃ والجماعۃ (الحنفی،والمالکی ، والشافعی،والحنبلی)والمذھب الجعفری، والمذھب الزیدی، والمذھب الاباضی،والمذھب الظاھری، فھومسلم، ولا یجوز تکفیرہ، ویحرم دمہ وعرضہ ومالہ۔ وأیضاً،ووفقاً لما جاء فی فتوی فضیلۃ شیخ الأزھر،لایجوز تکفیر أصحاب العقیدۃ الأشعریۃ، ومن یمارس التصوف الحقیقی۔وکذلک لایجوزتکفیر أصحاب الفکر السلفی الصحیح۔کمالا یجوز تکفیر أی فءۃ أخری من المسلمین توٌمن بااللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ وبرسولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وأرکان الایمان، وتحترم أرکان الاسلام، ولا تنکر معلوماً من الدین بالضرورۃ۔(اعلان عمان)
ترجمہ

عزت مآب امام اکبر مکرم جناب شیخ الازھر کے فتویٰ
سماحۃ آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے فتویٰ
دیار مصر کے مفتی اعظم کے فتویٰ
شیعیان جعفریہ وزیدیہ کے قابل احترام مراجع کے فتاویٰ
سلطنت عمان کے مفتی العام عزت مآب کے فتویٰ
بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی(اسلامی کانفرنس تنظیم ،جدہ،سعودی عرب) کے فتویٰ
ترکی کی سپریم کونسل برائے دینی امور کے فتویٰ
اردن کی سلطنت ہاشمیہ کے مفتی اعظم اورفتویٰ کمیٹی کے مفتیانِ کرام کے فتویٰ
اور عزت مآب جناب ڈاکٹر یوسف القرضاوی کے فتویٰ کے مطابق؛
ہماری اس کانفرنس میں سلطنت ہاشمیہ اردن کے عزت مآب بادشاہ عبداللہ ثانی بن حسین کے افتتاحی خطاب کے مطابق :
خالصتاً اللہ کی رضا کے لئے ہمارے علم کے مطابق؛

اور ہماری اس کانفرنس میں پیش کیے گئے مقالات ،لیکچرز اورمذاکرات کے مطابق ہم زیر دستخطی درج ذیل بیان سے اتفاق کرتے اوراس کا اقرار کرتے ہیں:

“جو شخص اہل سنت والجماعت کے مذاہب اربعہ(حنفی، مالکی،شافعی، حنبلی) میں سے کسی ایک یا مذہب جعفری، مذہب زیدی، مذہب اباضی یا مذہب ظاہری کی اتباع کرے، وہ مسلمان ہے اوراس کی تکفیر جائز نہیں ہے، اس کا خون، اس کی عزت اوراس کا مال حرام ہے اور جناب شیخ الازھر کے فتویٰ کے مطابق اشعری عقیدہ رکھنے والوں،حقیقی تصوف سے شغف رکھنے والوں اورصحیح سلفی فکررکھنے والوں میں سے بھی کسی کی تکفیر جائز نہیں ہے۔جیسا کہ مسلمانوں کی کسی بھی ایسی جماعت کی تکفیر جائز نہیں ہے، جواللہ سبحانہ وتعالیٰ، اس کے رسولؐ اورارکان اسلام پرایمان رکھتی ہو، ارکان اسلام کا احترام کرتی ہو اوردین کی جو باتیں بالضرورۃ معلوم ہیں، ان میں سے کسی کا انکار نہ کرتی ہو”۔

Comments

comments