چکوال میں کالعدم دہشت گرد جماعتوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں – سلیم قادری

 55

یہ ڈھرنال تلہ گنگ چکوال میں کالعدم سپاہ صحابہ کا مقامی سرغنہ مفتی تنویر احمد ہے۔ ۲۸ سال کی عمر میں جامعہ بنوریہ نے اِسے مفتی بنا دیا اور اب یہ علاقے میں اپنا دارالافتاء کھول کر بلا روک ٹوک گمراہی پھیلا رہا ہے۔ یہ دو عدد مدرسے بھی چلا رہا ہے اور آئے روز ختم نبوت کانفرنسوں کے نام پر لوگوں کو اکٹھا کر کے اُنکے عقائد خراب کرتا ہے۔ راہِ حق پارٹی، جو کہ سپاہ صحابہ کا ہی ایک سیاسی چہرہ ہے، اُسکے نمائندے بھی اکثر و بیشتر دورے کرتے رہتے ہیں۔


یہ نام نہاد مفتی، پیر عبد الرحیم آف چکوال کے مدرسے جامعہ الحبیب کیلئے بھی کام کرتا ہے جو کہ مولوی سمیع الحق دیوبندی المعرف طالبان کے ابا حضور کے گروپ کا بندہ ہے۔ سپاہ صحابہ جھنگوی گروپ کا یہ مفتی مقامی امن سُنّی آبادی کےنظریات بدلنے کی سر توڑ کوشش کر رہا ہے۔ اِسی بد بخت کی وجہ سے تاریخ میں پہلی بار پچھلے برس اِسی گاوں میں میلاد شریف کے سلسلے میں لگائی گئی لبیک یا رسول اللہﷺ کی جھنڈیوں کو بھی رات کے وقت جلا دیا گیا تھا۔اِس گینگ کے دیگر قابلِ ذکرلوگوں میں حامد رشید جو کہ سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کا مقامی امیر ہے اور لطیف صابر نامی بدنام زمانہ جعل ساز شامل ہیں۔ لطیف صابر جعلی اسناد اور کاغذات اور تیار کیا کرتا تھا اور آج یہی جعل ساز جامعہ الحبیب کا مہتم ہے۔


اِس مفتی تنویر احمد دیوبندی کی وجہ سے علاقے میں تکفیری گروہ طاقت پکڑ رہے ہیں اور سیاسی طور پر بھی مضبوط ہورہے ہیں۔ اِس دفعہ بلدیاتی الیکشن میں انہوں نے اپنے نمائندے کھڑے کیے تھے۔ پنجاب حکومت کا اِن تکفیری جماعتوں سے گٹھ جوڑ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔


یہ فتنہ بہت تیزی سے پھیل رہا ہے جس سے تمام پر امن سنیوں کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ اِن تکفیریوں کا سب سے موثر جواب باہمی اتحاد میں مضمر ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ سرکار (ص) کی شان میں محافلِ نعت کا زیادہ سے زیادہ انعقاد کریں۔ ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نینشل ایکشن پلان کی بھی یاد دہانی کروانا چاہیں گے کیونکہ دہشتگرد ہوں یا اُنکے سہولتکار، ان سب کے تانے بانے انہی تکفیری کالعدم گروہوں نے ملتے ہیں۔

 

Comments

comments