بھٹو اسلام دشمن تھا – عدنان خان کاکڑ
بھیا ڈھکن فسادی نے قہوے کا پیالہ اٹھایا اور آنکھیں سکیڑ کر بولے ’تم جو بھی کہو، لیکن حقیقت یہی ہے کہ بھٹو اسلام دشمن تھا‘۔
ہم: بھیا اس نے کیا اسلام دشمنی کی ہے؟ ہمیں بھی بتائیں تاکہ ہم بھی اسے برا جانیں۔
بھیا ڈھکن فسادی: دیکھو وہ شراب پیتا تھا۔
ہم: واقعی گناہ تھا، لیکن کیا کسی کا ذاتی گناہ اس کی اسلام دشمنی سمجھی جائے گی؟ اگر آپ کسی پر بہتان لگائیں تو کیا یہ گناہ بھی آپ کی اسلام دشمنی کے لیے حجت سمجھا جائے گا؟
بھیا ڈھکن فسادی: دیکھو بہتان طرازی اور شراب پینا دو مختلف درجے کے گناہ ہیں۔
ہم: درست فرمایا۔ لیکن سنا ہے کہ دونوں پر ہی درے پڑتے ہیں۔ ویسے فی زمانہ ’میٹھا پان‘ کھانے والے مشائخ کو تو آپ اسلام دشمن قرار نہیں دیتے ہیں۔ یہ محبت بھٹو کے ساتھ ہی کیوں مخصوص ہے؟
بھیا ڈھکن فسادی: دیکھو یہ میٹھا کھٹا پان کھانا ان کا ذاتی معاملہ ہے اور روز قیامت ان کو اس کا حساب دینا ہو گا۔
ہم: کیا روز قیامت بھٹو سے حساب نہیں ہو گا؟ چلیں بھٹو کے میٹھے پان کا معاملہ تو طے ہوا، اور بتائیں کیا اسلام دشمنی کی ہے بھٹو نے؟
بھیا ڈھکن فسادی: اس نے دستور میں اسلامی دفعات ڈالیں مگر ان پر عمل نہیں کیا۔ یہ مفافقت اور اسلام دشمنی تھی۔
ہم: ان اسلامی دفعات کے مطابق موجودہ قوانین کو قابل عمل اسلامی شکل دینے کی ذمہ داری اسلامی نظریاتی کونسل کے سپرد کی گئی تھی۔ بھٹو کو تو چار سال کی دستوری حکمرانی بمشکل نصیب ہوئی تھی، اور اب چالیس سال سے اوپر گزرے ہیں مگر اسلامی نظریاتی کونسل نے دستور کے مطابق متبادل قابل عمل قوانین ہی نہیں دیے ہیں۔ تو بھٹو کو کیا الزام دینا؟
بھیا ڈھکن فسادی: وہ شملہ جا کر اندرا گاندھی سے کیسے ہنس ہنس کر باتیں کر رہا تھا اور بانہوں میں بانہیں ڈال کر کھڑا تھا حالانکہ ابھی دو سال پہلے ہی اندرا ملعون نے پاکستان کو دو لخت کر دیا تھا۔
ہم: بھیا کیا اسی مسکراہٹ سے اندرا کو پرچا کر بھٹو ان نوے ہزار قیدیوں کو واپس نہیں لایا تھا جو بھارت نے قید کر رکھے تھے؟
بھیا ڈھکن فسادی: وہ قید اسی وجہ سے ہوئے تھے نہ کہ بھٹو نے ادھر ہم ادھر تم کا نعرہ لگا کر مشرقی پاکستان میں خانہ جنگی کروا دی تھی؟
ہم: بھیا یہ ’ادھر ہم ادھر تم‘ عباس اطہر صاحب کی سرخی تھی، بھٹو کے الفاظ نہیں تھے۔ اور انتخاب جیتنے کے بعد یہ یحیی خان تھا جس نے انتخابات جیتنے والے شیخ مجیب کو اقتدار منتقل نہیں کیا تھا اور پھر مشرقی پاکستان میں فوجی ایکشن کر دیا تھا۔ ممکن ہے کہ آپ سمجھ پائیں کہ بھٹو کو فوجی ایکشن کرنے کا اختیار حاصل نہیں تھا۔ وہ یحیی کے زمانے میں اتنا ہی با اختیار تھا جتنا کہ مشرف کے زمانے میں میاں اظہر ہوا کرتے تھے۔
بھیا ڈھکن فسادی: تم تاویل سازی کے ماہر ہو۔ بھٹو نے اسلام کی کون سی خدمت کر دی ہے؟
ہم: کیا آپ کو اسلامی سربراہی کانفرنس یاد ہے؟ کیا آپ کو یاد ہے کہ کیسے 1973 کی عرب اسرائیل جنگ میں بھٹو نے لڑنے کے لیے پاکستانی ہواباز بھیجے تھے؟ کیا قبرص کی جنگ میں ترکی کی مدد آپ کو یاد ہے؟ کیا آپ کو علم ہے کہ کس طرح بھٹو سوویت اور امریکی بلاک کے مقابلے میں ایک اسلامی بلاک بنانے کی راہ پر گامزن تھا؟
بھیا ڈھکن فسادی: یہ سب افواہیں ہیں۔ اسلام کی جنگ تو جنرل ضیا نے لڑی تھی۔
ہم: جنرل ضیا کی اسلامی جنگ پر بعد میں کبھی بات کریں گے کہ وہ کتنی اسلامی تھی اور کتنی اقتداری۔ فی الحال تو بھٹو کو دیکھ لیتے ہیں۔
بھیا ڈھکن فسادی: دیکھنا کیا ہے۔ وہ تھا ہی اسلام دشمن۔ پاکستان کی جڑیں کھود ڈالی ہیں اس نے۔ دیکھا تھا اس کے دور میں ٹی وی پر کیسی بے حیائی پھیل رہی تھی؟ ہم تو ادھ مچی آنکھوں سے ان پر کٹی حرافاؤں کو دیکھتے تھے جنہیں اس نے ٹی وی پر لا بٹھایا تھا۔
ہم: بھیا اس دور میں تو آپ ٹی وی کیا، تصویر کو بھی حرام قرار دیتے تھے۔ تو اس حرام شے کے اوپر پرکٹیاں آئیں یا شٹل کاک برقعے والیاں، آپ کی تفہیم اسلام کی رو سے تو دونوں ایک جیسی ہیں۔ پھر اعتراض کس چیز پر ہے؟
بھیا ڈھکن فسادی: بھٹو کے خلاف تحریک نظام مصطفی چلائی گئی تھی۔
ہم: اس تحریک کے نتیجے میں مارشل کے دور کی چند وزارتیں ملنے کے علاوہ کوئی فیض پہنچا ہو تو مطلع کریں۔ یہ وہی تحریک تھی نہ جس کے نتیجے میں گیارہ سالہ تاریک ضیا دور آیا تھا جس کے ثمرات قوم سمیٹ سمیٹ کر خونم خون ہو چکی ہے؟
بھیا ڈھکن فسادی: وہ تو ایسا بے حیا اسلام دشمن تھا کہ علمائے کرام کے مقابلے پر الیکشن لڑتا تھا تاکہ پاکستان کا سربراہ بن جائے۔
ہم: کہیں آپ انہی علمائے کرام کا ذکر کر رہے ہیں نہ جن میں سے ایک سے یہ الفاظ منسوب ہیں کہ ’خدا کا شکر ہے کہ ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شامِل نہیں تھے‘
بھیا ڈھکن فسادی: وہ بات تو مذاق میں کہی گئی تھی۔ بھٹو تو پاکستان کو تباہ کرنے کے چکر میں تھا۔
ہم: یہ آپ اسی بھٹو کا ذکر کر رہے ہیں نہ جس نے ایٹمی پروگرام شروع کر کے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا ہے۔ اب دشمن پاکستان کو تباہ تو کر سکتے ہیں، فتح نہیں کر سکتے، کہ وہ خود بھی تباہ ہو چکے ہوں گے۔
بھیا ڈھکن فسادی: بھٹو خاندان ہے ہی بے حیا۔ دیکھو کیسے اس کی بیوی اور بیٹی سیاست میں آ گئے تھے۔ عورتوں کا سیاست کرنا حرام ہے اور اس سے قوم تباہ ہو جاتی ہے۔
ہم: اگر بھٹو کو بے گناہ پکڑ کر جیل میں ڈالا گیا تھا، اس کے بیٹوں کا ملک میں رہنا جان دینے کے برابر تھا، تو پھر اس کے گھر کی عورتوں نے ہی سیاست کرنی تھی۔ محترمہ فاطمہ جناح کا سیاست میں آنا اور علمائے وقت کا ان کی حمایت کرنا جائز ہے تو بھٹو خاندان کی عورتوں کے سیاست میں آنے میں کیا برائی ہے؟ ویسے ان عورتوں کی جس طرح تصویریں تبدیل کر کے اخلاق سوز شکل دے کر فضا سے گرائی گئی تھیں، وہ کیا بہت بااخلاق عمل تھا؟
بھیا ڈھکن فسادی: سیاسی مہم میں ہوائی جہاز تو استعمال ہوا ہی کرتے ہیں۔ اس میں کیا انوکھی بات تھی؟ اور بھٹو تو ویسے بھی قاتل تھا اور کیفر کردار کو پہنچا۔
ہم: بھٹو کی پھانسی کو بعض لوگ عدالتی قتل کہتے ہیں۔ اس مقدمے کو کبھِی عدالتی نظیر نہیں بنایا گیا۔ جسٹس مولوی مشتاق کی بھٹو سے ذاتی دشمنی کے شواہد موجود ہیں۔ یہ پاکستان، بلکہ غالباً برصغیر کی تاریخ کا واحد مقدمہ قتل ہے جس کی ٹرائل سیشن کورٹ کی بجائے براہ راست ہائی کورٹ میں ہوئی۔ اس صورت میں بھٹو کو قاتل سمجھا جائے یا مقتول؟
بھیا ڈھکن فسادی: تم لبرل فاشسٹ تو حق بات مانتے ہی نہیں ہو۔ تم تو ملالہ کو بھی اسلام دشمن اور پاکستان کا غدار ماننے سے انکاری ہو۔
ہم: بھیا، بھٹو کا معاملہ تو لگتا ہے کہ کچھ صاف ہو گیا۔ یہ ملالہ نے کیا اسلام دشمنی اور غداری کی ہے۔ اس کے بارے میں تو کچھ بتائیں؟
بھیا ڈھکن فسادی: اس پر کسی اگلی نشست میں بات ہو گی۔
Source:
http://humsub.com.pk/10784/adnan-khan-kakar-73/