مودی کے لئے سعودی عرب کے اعلی ترین ایوارڈ ایک لمحہ فکریہ – امجد عباس
یہ نریندر مودی صاحب وزیرِ اعظم انڈیا ہیں، اِن پر ہزاروں مسلمانوں کے بے گناہ قتل کا الزام ہے اور ہاں بابری مسجد گرانے میں بھی یہ پیش پیش تھے۔ اِن کے انسانیت سوز جرائم کی وجہ سے امریکہ سمیت کئی ممالک نے اِن کے داخلے پر پابندی لگادی تھی لیکن عرب ریاستوں میں یہ آزادی سے آ جا سکتے تھے، وقت نے پلٹا کھایا، یہ وزیر اعظم بنے، دنیا میں آنا جانا شروع کیا۔
مزید برآں مودی نے امریکہ و یورپ کے دورے کیے تو اِن کے خلاف بھرپور مظاہرے کیے گئے، کشمیری، امریکی و مغربی لوگوں نے اِن کی کُھل کر مخالفت کی، لیکن مجال ہے جو سعودیہ میں اِن کی آمد پر ذرا احتجاج کیا گیا ہو۔
یہ پاکستان آئے تو اسلامی غیرت سے سرشار پرو سعودی مذہبی جماعتوں (بمشول جماعۃ الدعوہ وجماعت اسلامی) نے بھرپور احتجاج کیا، لیکن اِن جماعتوں کے سرپرستِ اعلیٰ خادمِ حرمین شریفین کے ہاں یہ تشریف فرما ہوئے تو ملک کے سب سے بڑے سِول اعزاز شاہ عبد العزیز ایوارڈ سے نوازے گئے۔
ویسے تعجب خیز یہ بات ہے کہ مودوی کو معلوم نہیں کہ اُن کی کِس “کارکردگی” کی بنا پر اُن پر یہ نوازش کی گئی۔ شاہ سلیمان اس بات کی وضاحت فرما دیں تو مودوی کے ساتھ ساتھ ہمارے علم میں بھی اضافہ ہوگا۔
یہ مذہبی انتہاء پسند فکری و عملی سطح پر “ابتر” قرار پائے ہیں، اِن کے سرپرستوں کا رویہ اور ہے، اِن کا انداز اور۔
مودوی پاکستان میں آئے تو “مجرم”، سعودیہ جائے تو سب سے بڑے اعزاز سے نوازا جائے!
اچھا ایک اور بات بتانا، یہ 34 ملکی اسلامی ممالک کا اتحاد، مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں انڈیا پر کسی قسم کا زور دے گا؟
کیا فرماتے ہیں “خادمینِ حرمین شریفین” کے خدام (باوردی و بے وردی ہر دو) کہ مودی کی ایسی عزت افزائی امت سے غداری، کشمیریوں پر مظالم کی تائید اور ہزاروں مسلمانوں کے قتل سے دانستہ “چشم پوشی” نہیں؟
اے مذہبی جنونیو! تُم کب سمجھو گے، کب تک ملوکیت کا “اسلام” کے نام پر تحفظ کرو گے۔۔۔ عبرت حاصل کرو، اگر عقل ہے تو