بھارتی وزیر اعظم مودی کو اعلی ترین سعودی ایوارڈ پر تکفیری دیوبندی لابی کی خاموشی – صدائے اہلسنت
نوٹ: جو مشورے رعایت اللہ فاروقی ، فیض اللہ خان ، سبوخ سید دیوبندی ، عدنان کاکڑ ، عامر ہاشم خاکوانی ، مکرم خان ہندوستان سے تعلقات کے حوالے سے ایران کو دینے میں مصروف تهے اب ذرا انگلیوں کو کی بورڈ پہ حرکت دیں اور یہی مشورے سعودی عرب کو بهی دیں اور وہ نام نہاد معتدل حضرات جو ہاتھ جوڑ کر ایران کی صفائی دینے والوں کو سب سے پہلے پاکستان کی تلقین کررہے تهے یہی وعظ ان کو بهی دے ڈالیں
نریندر مودی ہندوستانی وزیراعظم دورہ سعودی عرب کے دوران اعلی ترین سول ایوارڈ سے نوازے گئے ، خلعت شاہی سے سرفراز کیے گئے
نریندر مودی نے اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران کسی ایک موقعہ پر بهی سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے یہ مطالبہ نہ کیا کہ وہ ہندوستان میں وهابیت کی برآمد کو روکیں
سعودی عرب کے اندر فرقہ پرست ،متشدد نظریات کے حامل ڈاکٹر زاکر نائیک ، اور دارالعلوم دیوبند سے وابستہ ان افراد کی امداد اور تعاون بند کریں جن کی وجہ سے ہندوستان کے اندر صدیوں سے چلاآرہا صوفی کلچر خطرے میں پڑا دکهائی دیتا ہے
نریندر مودی سے ہم یہ توقع اس لیے کررہے تهے کہ انہوں نے مارچ کے مہینے میں انٹرنیشنل صوفی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وہابیت کو مین سٹریم اسلام کے لیے خطرہ قرار دیا تها اور تصوف کو بهارت کی ثقافت کا جزو لازم کہا تها ، انہوں نے بهارت کے سواد اعظم سے اپیل کی تهی کہ وہ آگے بڑهیں اور بهارت میں مذهبی ہم آہنگ کلچر کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کریں
لیکن نریندر مودی سعودی عرب جاکر جیسے بهول گئے کہ آل سعود ہندوستان سمیت دنیا بهر میں متشدد ، انتہا پسند رجعتی وهابی آئیڈیالوجی کو پهیلانے کے سب سے بڑے زمہ دار ہیں
دفاعی امور کے تجزیہ کار زید حامد نے نریندر مودی کے دورہ سعودی عرب پہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی سعودی عرب سے گہری فوجی و سٹریٹیجک پارٹنر شپ کرنا چاہتے ہیں اور سعودی عرب میں دفاع کے نام پہ بهارتی افواج کو داخل کرنے کے خواہاں ہیں ، ہم سمجهتے ہیں کہ بهارتی وزیر اعظم غلط سمت میں سفر کررہے ہیں وہ آل سعود کے ساته جس قسم کی تزویراتی دوستی کی جانب بڑه رہے ہیں اس سے ہندوستان کی صلح کل فضا کو نقصان پہنچے گا ، اپنے ملک کے اندر نریندر مودی کی پارٹی بغل بچہ تنظیمیں پہلے ہی دلت ، مسلمان ، کرسچن برادریوں کے خلاف برسرپیکار ہے اور ہندوستان کے دانشور ، علماء اور باشعور شہری یہ محسوس کررہے ہیں کہ حکومت لڑاو اور تقسیم کرو کی پالیسی پہ عمل پیرا ہے جبکہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشوں نے بهی نریندر مودی کو آر ایس آیس و وی ایچ پی جیسی تنظیموں کا غلام سمجهنے پہ مجبور کیا ہے
ہم ہندوستان کے آل انڈیا علماء و مشایخ بورڈ ، تنظیم علمائے اسلام سے کہتے ہیں کہ وہ نریندر مودی کے تصوف نواز نعروں کے ڈهونگ سے متاثر نہ ہوں اور یہ دیکهیں کہ نریندر مودی کیسے آل سعود سے ریال بٹورنے کے لیے معاہدے کررہا ہے
پاکستان میں دیوبندی اور سلفی لابی جوکہ کل تک ایران ہندوستان گٹھ جوڑ پہ یک زبان ہوکر شور مچانے میں مصروف تهی ( ہمارا موقف کلبهوشن یادیو ساگا پہ بہت واضح ہے کہ ایران کو اس معاملے پہ پاکستانی حکام کو مطمئن کرنا چاہئیے اور چاہ بہار میں اگر راء کا سیٹ اپ پاکستان کے خلاف کام کررہا ہے تو اس کو ختم کرنے کے اقدامات کرنے ضروری ہیں ) لیکن مودی کے دورہ سعودی عرب اور وہاں جاکر دفاعی و تزویراتی معاہدے کرنے پہ وہ خاموش ہیں اگر وہ پاکستان کے وفادار واقعی ہیں تو جیسے ایران کے ایشو پہ بولا گیا اب سعودی انڈین ایشو پہ بهی بولیں