جتنا سچ ہم بولے تم بھی بولونا – عامر حسینی

10396292_10154053779374561_3409914536148480955_n-768x722

سنّی مسلک میں ایک رجحان رضوی بریلویت کہلاتا ہے جس کی نمائندہ سیاسی تنطیموں کا اجتماع ہم نے اسلام آباد میں دھرنے کے دوران دیکھا اور اس رجحان کو خود سنّیوں میں انتہا پسند ، سخت گیر ، مناظرہ باز رجحان خیال کیا جاتا ہے اور اگر ہم اسے سنّیوں میں ” تکفیری ” رجحان کہہ لیں تو کوئی مضائقہ نہیں ہوگا کیونکہ تکفیریت کی ایک تعریف آکسفورڈ لغت میں یہ موجود ہے کہ ایسا سنّی مسلمان جو کہ کسی دوسرے سنّی مسلمان ہونے کے دعوے دار کی تکفیر کرے اسے تکفیری سنّی مسلمان قرار دیا جائے گا
اس حساب سے ہر وہ بریلوی سنّی مسلمان تکفیری کہلائے گا جو یہ خیال کرتا ہو کہ جن دیوبندی اکابرین کو احمد رضا خان بریلوی نے کافر قرار دیا ان کو مسلمان خیال کرنے والا شخص جبکہ اس پر احمد رضا خان بریلوی کے بیان کردہ کفریہ عبارات اکابرین دیوبند واضح ہوگئی ہوں بھی ان اکابرین بارے جاری کردہ حکم میں شامل ہوگا –یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور ہندوستان میں ایسے سنّی موجود ہیں جو کہ دیوبندی ، اہلحدیث ، ندوہ ، جماعت والوں کو کافر قرار نہیں دیتے اور وہ ان کے اکابرین کو بھی خارج از اسلام نہیں سمجھتے ان پر بریلوی تکفیری کفر / گمراہی وغیرہ کے الزامات عائد کرتے ہیں
حال ہی میں جب ہندوستان کے شہر دہلی میں انٹرنیشنل صوفی کانفرنس کا انعقاد ہوا اور اس میں ڈاکٹر طاہر القادری کو بلایا گیا تو ہندوستان میں مناظر الاسلام دارالعلوم بریلی سے تعلق رکھنے والے رضوی بریلوی صاحبان نے اس کانفرنس کا بائیکاٹ کرڈالا اور کئی ایک ہندوستانی بریلوی مولویوں اور سجادہ نشینوں کے فتوے بھی طاہر القادری کے خلاف شایع ہوئے
پاکستان میں ہم رویت ہلال کمیٹی کے چئیرمین مفتی منیب الرحمان سے واقف ہیں حال ہی میں انہوں نے وفاق المدارس العربیہ کے جنرل سیکرٹری قاری حنیف جالندھری کے پیچھے نماز ادا کرلی – اس پر تنطیم المدارس کے کئی ایک عہدے داروں نے ان کے خلاف عدم اعتماد لانے کی دھمکی دی ، مفتی منیب الرحمان کو اجلاس میں معافی مانگنی پڑی اور انہوں نے اس موقعہ پر یہ بھی بیان دیا کہ وہ حسام الحرمین میں احمد رضا خان بریلوی کے فتوے کی حرف بحرف تصدیق کرتے ہیں
مرے کئی ایک پڑھنے والوں کو ہوسکتا ہے کہ پتہ نہ ہو کہ یہ ” حسام الحرمین ” ہے کیا – مولوی احمد رضا خان بریلوی نے 1906ء میں سفر حج کیا اور اس دوران انہوں نے ایک سوالنامہ اس وقت مکّہ اور مدینہ میں موجود سنّی ( مذاہب اربعہ ) کے مفتیان کے سامنے پیش کیا اور اس میں دیوبندی ، احمدی سربراہ مرزا غلام احمد قادیانی کی عبارات اور اقوال پیش کرکے فتوی طلب کیا گیا تھا – اس وقت جن علماء کے سامنے یہ سوالنامہ پیش کیا گیا انہوں نے اس سوالنامے کی روشنی میں بانی دارالعلوم دیوبند قاسم ناناتوی ، رشید احمد گنگوہی ، اشرف علی تھانوی ، خلیل احمد انبٹہوی ، مرزا غلام احمد قادیانی کو کافر قرار دے دیا اور ان کو گستاخی و توہین کا مرتکب بھی ٹھہرایا
اس کتاب کا اردو ترجمہ مولوی احمد رضا خان نے خود ہی شایع کیا اور اس پر 28 کے قریب ہندوستانی علماء کی تقاریظ تھیں جنھوں نے اس فتوے کی تصدیق کی لیکن مجھے جہاں تک علم ہے وہ یہ ہے کہ اس زمانے میں بھی رام پور ، سہارن پور ، فرنگی محل لکھنؤ ، دہلی سمیت کئی شہروں کے نامور سنّی مدارس ایسے تھے جنھوں نے اس فتوے کی تصدیق نہیں کی اگرچہ وہ دارالعلوم دیوبند کی جانب سے تصوف کے کئی اشغال اور استغاثہ و استعانت لغیر اللہ اور ان کی کی کئی تعریف بدعت کو نہیں مانتے تھے
کئی درگاہوں کے متولیوں ، سجادہ نشینوں نے بھی اس فتوے کی تصدیق نہیں کی تھی اور یہ بھی حقیقت ہے کہ دارالعلوم دیوبند کی وہابیت سے قربت کے آثار کو دیکھنے اور محسوس کرنے کے باوجود بھی کئی ایک سنّی مراکز نے اپنے آپ کو ” بریلوی ” کہلانے سے گریز ہی کیا اور ان میں علمائے خیرآباد ، علمائے فرنگی محل ، گولڑہ شریف والے ، خواجہ غلام فرید مٹھن کوٹ والے بھی شامل تھے اور صوفی سنّیوں کے اندر بریلی سے جڑے لوگ ” رضوی ” کہلانے لگے اور ان پر ہی زیادہ تر بریلویت کا لقب چسپاں کیا گیا ، بعد ازاں تصوف سے جڑے اکثر لوگوں کو ” بریلوی ” کہا جانے لگا لیکن ایسا تھا نہیں
آج بھی ہندوستان ، بنگلہ دیش اور خود پاکستان کے اندر ایسے ہزاروں صوفی سنّی مراکز موجود ہیں جو خود کو بریلوی نہیں کہتے اور نہ ہی وہ خود کو دیوبندی کہتے ہیں لیکن یہ مراکز بجا طور پر ” سعودی عرب کی فنڈڈ وہابیت ” سے الرجک ہیں ، ان کے ہآں سعودی عرب سے آنے والی وہابیت کے خلاف سخت ردعمل موجود ہے
لیکن یہاں ایک بات مدنظر رہنی چاہئیے اور وہ یہ ہے کہ آج جن کو ماڈرن تکفیری کہا جاتا ہے یا آج کا جو ماڈرن تکفیر ازم پوری دنیا میں زیر بحث آیا ہوا ہے کیا اس کی جڑیں کہیں ” بریلویت ” سے ملتی ہیں ؟ تو اس سوال کا جواب نفی میں ہے
احمد رضا خان جن کے شہر کے نام پہ بریلوی نام پڑا انہوں نے اپنے کسی ایک بھی فتوے میں کسی بھی جگہ ” کافر ” کا فتوی جن شخصیات پہ لگایا ان کو واجب القتل نہیں ٹھہرایا – آج کے بریلوی مفتیان نے بھی کسی بھی جگہ اپنے مخالف مسالک اور فرقوں کے قتل کا فتوی نہیں دیا اور نہ ہی انہوں نے غیر مسلموں کو ” حربی ” قرار دیکر ان کے خلاف اعلان جہاد کیا – یہ پوزیشن بہت واضح ہے
ہمارے جو لبرل سیکولر دانشور ہیں ان میں سے اکثر کا المیہ یہ ہے کہ وہ پہلے سے کلیشے مرتب کرتے ہیں ماڈرن تکفیر ازم پہ بات کرتے ہوئے وہ ” بریلویت ” کو بھی اس زمرے میں شامل کرتے ہیں اور وہ غلط طور پر ان کو دیوبندی اور سلفی تکفیریوں کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں
جو لوگ ایسا کرتے ہیں ان سے یہ سوال کیا جانا بنتا ہے کہ کیا وہ کسی ایک بریلوی سکالر ، عالم ، لیڈر کا نام بتاسکتے ہیں جس نے پاکستان کے اندر دیوبندی ، شیعہ ، اہلحدیث ، اسماعیلی ، احمدی ، ہندؤ ، عیسائی کو واجب القتل قرار دیا ہو ؟ اور ان کے خلاف جہاد و قتال کو واجب کہا ہو ؟ کیا کوئی ایک بریلوی عالم یا مفتی ایسا ہے جس نے امریکی ، بھارتی ، برطانوی اور دیگر مغربی ممالک کے غیر مسلموں کے خلاف جہاد کا اعلان کیا ہو ؟
لیکن کیا اس بات سے انکار ممکن ہے کہ دیوبندیوں کے اندر سپاہ صحابہ پاکستان/ اہلسنت والجماعت موجود ہے جس کا مین سٹریم دھڑا شیعہ کو سرکاری طور پہ کافر قرار دلوانے کی سیاسی مہم چلارہا ہے اور اس کی کور تںطیمیں شیعہ ، احمدی ، کرسچن ، ہندؤ ، اسماعیلی سمیت سب کی نسل کشی کی کمپئن چلارہی ہیں اور مزارات ، کلیساء ، مندر ،امام بارگاہیں ، بازار ، اسکول ، کالبجز ، یونیورسٹیز سب ان کے حملوں کی زد ميں ہیں اور پاکستان ، ہندوستان ، بنگلہ دیش میں دیوبندی مدارس کی چھاتہ تنطیمیں دارالعلوم دیوبند ، تنظیم حفاظت اسلام بنگلہ دیش اور وفاق المدارس العربیہ دیوبند اور جمعیت العلمائے ہند ، جمعیت علمائے اسلام (ف اور س ) کی قیادت نے آج تک نہ تو سپاہ صحابہ پاکستان / اہلسنت والجماعت اور نہ ہی تحریک طالبان پاکستان ، لشکر جھنگوی ، جماعت الاحرار ، القاعدہ کسی ایک تنظیم کو ، ان کی قیادت کو تکفیری خارجی تنظیم قرار نہیں دیا بلکہ دارالعلوم دیوبند ، جمعیت علمائے ہند ، وفاق المدارس نے داعش کے خلاف فتوی دیا مگر اس کے حامی مولوی عبدالعزیز کے مدرسہ اور اس کی شاخوں کا الحاق آج تک وفاق المدارس سے قائم ہے اور ان سے لاتعلقی کا اعلان آج تک نہیں کیا گیا
میں پاکستان سنّی تحریک کو بریلویوں کی شدت پسند تنظیم قرار دینے میں زرا نہیں ہجکچاتا لیکن کیا کوئی بتاسکتا ہے کہ اس تنظیم نے کب اور کہاں دیوبندی ، اہلحدیث ، شیعہ وغیرہ کو سرکاری طور پہ کافر قرار دینے کی کوئی سیاسی تحریک چلائی ہے ؟ یا اس کا مفروضہ ،افسانوی عسکری ونگ ابتک کتنی مساجد ، امام بارگاہوں ، کلیساء پر حملہ آور ہوا ، کتنے خودکش بم دھماکے کئے گئے اور کتنے دیوبندی مدارس پہ اس تحریک سے وابستہ دہشت گردوں نے حملے کئے ؟
میں دکھا سکتا ہوں ان سب لبرلز ، سیکولر بڑے بڑے ناموں کے بیانات جنھوں نے 126 دن کے عوامی تحریک کے دھرنے کے دوران بار بار فوج کو کہا کہ وہ دھرنے دینے والے عوامی تحریک کے کارکنوں کے خلاف بھرپور آپریشن کرے جبکہ عوامی تحریک کے مطالبات میں کوئی شدت پسند مطالبہ بھی موجود نہ تھا – طاہر القادری اور ان کے کارکنوں کو دہشت گرد کہا گیا – اور چار دن جاری رہنے والے بریلوی تنطیموں کے اس دھرنے کے دوران جتنے کارٹون ، جتنے پوسٹر ، جتنی وڈیو کلپ جاری کئے گئے اور بار بار ” بریلوی ، بریلوی تکفیریت ، دہشت گردی ، جنونیت ” جیسے القاب اور ” بریلوی حتف چپل ” اور نجانے کیا کچھ سامنے لآئے گئے اس کا ایک فیصد بھی آج تک ” دیوبندی تکفیریت ” کے لئے نہیں لایا گیا –اور لفظ ” دیوبندی ” تکفیریت کے ساتھ لگانے پر تو ہنگامہ برپا کیا جاتا رہا ہے
عوامی تحریک کے دھرنے کے دوران عاصمہ جہانگیر نے کہا تھا کہ اگر فوج ان کو نہیں ہٹاسکتی تو وہ جاکر یہ کام کرنے کو تیار ہیں – عاصمہ جہانگیر سے یہ سوال ضرور کیا جاسکتا ہے کہ اے مہان ، لبرل ازم کی علمبردار بہادر عورت ! آپ نے یہ بیان اس وقت کیوں جاری نہیں کیا جب اسی دھرنے کے خلاف سپاہ صحابہ پاکستان نے نیشنل پریس کلب تک لال مسجد سے ریلی نکالی ، ابھی 23 مارچ کو کراچی میں ریلی نکلی ، ایک لفظ بھی کبھی منہ سے نہیں نکلا
آؤنا مہان بہادر عورت ! کبھی اپنی ساتھی عورتوں کے ساتھ احمد لدھیانوی ، اورنگ زیب فاروقی کی سپاہ صحابہ پاکستان کے خلاف جلوس نکالو ان کے بارے میں خاکی والوں کو بزدلی کا طعنہ دو اور ہاں وہ سارے آفیشل لبرل پیچ جنھوں نے اپنے گرافگ اور وڈیو مکسنگ آرٹ بریلویوں کو دہشت گرد ، تکفیری قرار دینے میں خرچ کردیا یہ گرافگ ڈئزاںگ 80000 ہزار کے قاتلوں کے خلاف ان کی دیوبندی شناخت کے ساتھ بھی کرو ، ہم بھی تو دیکھیں کہ کتنا زور بازوئے فرقہ لبرلیان میں ہے

Comments

comments