پاکستان میں جاری تکفیری دہشت گردی کی تمامتر ذمہ داری پڑوسی ملک پر ڈالنے والے ادارے کے نام ایک کھلا خط – امجد عباس

12112518_10154045009269561_7154264702342804385_n

ذرا اپنے گریباں میں بھی جھانکیے صاحب:

حضور آخر کب تک اِس قوم کو اُلو بنانا ہے!

کب تک حقائق سے چشم پوشی اور دھوکہ دیا جاتا رہے گا، کب تک “آئی-ایس-پی-آر” محض گانوں سے دل بہلاتا اور جھوٹے ٹویٹس سے طفل تسلیاں دیتا رہے گا!

جاسوس کے پکڑے جانے پر آپ نے انڈیا سے بات کی؟ سرکاری سطح پر احتجاج کیا؟ اچھا مودی کا فون آیا تھا، اُس وقت اُسے ڈانٹ دیتے، لیکن یہاں تو وزیر اعظم، سپاہ سالارِ اعلیٰ اور وزیرِ داخلہ و مشیرِ خارجہ سبھی خاموش ہیں، سارا زور اِس بات پر ہے کہ ویزا کِس ملک کا تھا۔

حضور کیا اِس سے پہلے یا یہ جاسوس باقاعدہ ویزہ لیکر آئے تھے؟ اچھا اِس جاسوس سے پہلے پکڑے گئے سبھی انڈین جاسوسوں کو تو آپ نے خصوصی پروٹوکول کے ذریعے بارڈ پار کروایا۔۔۔

اِس ملک کے سب سے بڑے دشمن تُم ہی ہو، کبھی امریکی ڈالر ڈکارنے کے لیے تُم نے طالبان سازی کا ٹھیکہ لیا، روس کو خراب کیا، اب وہی دہشت گرد وطنِ عزیز کو گھیرے ہوئے ہیں۔ اب تُم نے پیٹرو ڈالر بٹورنے کے لیے، خاص موقع پر، پہلے سے گرفتار جاسوس کا درشن کروایا، تُم نے واقعی سعودیہ کو یقین دلا دیا ہے کہ وزیرِ اعظم جو مرضی کرتا پھرے، اصل طاقت کا محور تُم ہو۔

میرے عزیز تُم پر اعتماد کوئی کیسے کرے گا، تُم نے تو 1962 میں چائنا کے خلاف، انڈیا کو تعاون کی پیشکش کی، سچی بات تو یہ ہے کہ آج تمھاری بدولت دنیا کے کسی ملک کو وطنِ عزیز پر ذرا اعتماد نہیں ہے۔

دہشت گردی میں اِس ملک کو دھکیلنے والے تُم ہو تُم، تمہی نے ایم کیوایم اور ایسی دیگر متشدد لسانی جماعتیں بنائیں، تُم ہی نے مذہبی خارجی جماعتوں سپاہ صحابہ و دیگر کی بنیاد رکھی، آج پارلیمان کے پڑوس میں، تمہاری ہی برکت سے داعش کے حامیوں کا اڈا موجود ہے۔

ہوئے تُم دوست جس کے، دشمن اُس کا آسماں کیوں ہو!

تُمہاری ہی بدولت ریاست مسلسل انتشار کی جانب بڑھ رہی ہے، ہمیشہ دن دیہاڑے جھوٹ بولنا اور اُس پر ڈٹنا ہی تمہارا کمال ہے۔

اَس وطنِ عزیز کے سب سے بڑے دشمن تُم ہی ہو، ذرا اپنے گریبانوں میں جھانکیے، تمہی نے اِس سے جمہوریت کی بساط لپیٹی، تُم ہی نے آئین کو کئی بار توڑا، تمہی نے یہ احساس دلایا کہ سابق جنرل اور دیگر لوگوں کے لیے قانون الگ الگ ہے۔

ملک میں موجود دہشت کے پیچھے تمہاری بھی تو کچھ ذمہ داری ہے

کاش تُم میں رتی برابر شرم ہوتی، کاش تمہارا ضمیر ذرا بیدار ہوتا تو تمھیں ڈوب مرنے کو چلو بھر پانی کی حاجت نہ ہوتی۔۔۔

لیکن تُم اور شرم، تُم اور وطنِ عزیز سے وفاداری، تُم اور قوم کا احساس یہ سب جھوٹ ہے۔

تمھارا ذاتی مفاد زندہ باد۔۔۔

خوب بے وقوف بنائیے حضور اِن اپنے “شاہ دولوں” کو، آخر کب تک تمہارے جھوٹوں پر یہ ناچیں گے!

Comments

comments