کراچی میں داعش کا مقامی کمانڈر ہلاک
کراچی میں پولیس حکام کےمطابق ایک مبینہ مقابلے میں شدت پسند تنظیم داعش کا مقامی کمانڈر ہلاک ہوگیا ہے
اس کارروائی کے دوران اس کے چار ساتھی فرار ہونے میں کامیاب رہے ہیں۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ افضل گجر نامی اس ملزم کے سر کی قیمت 25 لاکھ روپے مقرر تھی۔
کراچی میں ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر نے ایک طویل عرصے کے بعد جمعرات کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حساس اداروں کی اطلاع پر سی آئی اے کراچی اور ویسٹ پولیس نے اتحاد ٹاؤن میں مشترکہ ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا اس دوران دہشت گردوں نے پولیس کو اپنی جانب آتے ہوئے دیکھ کر فائرنگ شروع کردی۔
انھوں نے بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں بعض اہلکار زخمی ہوگئے اور ایک دہشت گرد کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا جبکہ اس کے دیگر ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، ملزم کے قبضے سے ایک ایس ایم جی، تین دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے جبکہ اس کی جیب سے ملنے والے شناختی کارڈ پر ملزم کا نام کامران اسلم تحریر ہے پولیس ہے جس کے سر کی قیمت 25 لاکھ رپے مقرر تھی۔
مشتاق مہر کے مطابق ’ملزم نے پولیس کو آگاہ کیا کہ اس کا نام کامران اسلم عرف کامران گجر ہے اور وہ شدت گرد تنظیم دولتِ اسلامیہ پاکستان کا تربیت یافتہ کمانڈر ہے اور ماضی میں القاعدہ برصغیر کے پلیٹ فارم سے دہشت گردی کی کارروائیاں کرتا رہا ہے بعد میں ملزم زخموں تاب نہ لاکر ہلاک ہوگیا۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ اسماعیلی بس پر حملے کے مرکزی ملزم طاہر عرف سائیں نے دوران تفتیش متعدد وارداتوں میں کامران گجر کے ملوث ہونے کے بارے میں انکشاف کیا تھا جن میں کراچی اور حیدرآباد میں رینجرز اور پولیس کے 35 اہلکاروں کو فائرنگ اور بم دھماکے کرکے ہلاک کرنے کی وارداتیں شامل ہیں۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم کامران گجر ایم کیو ایم کے چار کارکنوں، لانڈھی میں عالم گیر مسجد کے خطیب سلیم نقشبندی، بوہری کمیونٹی پر ناگن چورنگی، سرینا اور ناظم آباد بوہری مارکیٹ میں فائرنگ اور بم دھماکوں بھی ملوث تھا جن میں بوہری کمیونٹی کے 11 افراد ہلاک ہوگئے تھے اسی طرح قیوم آباد میں بریگیڈیئر باسط پر خودکش حملہ کیا گیا جس میں صرف گاڑی کا اگلا حصہ تباہ ہوا۔
پولیس حکام کے مطابق ملزم لانڈھی کا رہائشی تھا اور دودھ فروخت کرتا تھا بعد میں شدت پسندی کی طرف مائل ہوگیا۔
واضح رہے کہ دو روز قبل منگھو پیر کے علاقے میں کراچی میں رینجرز کے ساتھ مبینہ مقابلے میں چار مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے تھے، ترجمان کا دعویٰ ہے کہ ملزمان کسی بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
Source:
http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2016/03/160317_karachi_is_commander_killed_tk