تبلیغی جماعت کے تعلیمی اداروں میں داخلے پر پابند-ی – ایک مستحسن اور بروقت قدم – قاری حنیف ڈار
تبلیغی جماعت کے سول اور حکومتی اداروں نیز تعلیمی اداروں میں داخلے پر پابندی ایک مستحسن اور بروقت قدم ھے ،، جو لوگ اس پر واویلا مچا رھے ھیں انہوں نے اس بیان پر تو کوئی واویلا نہیں کیا جس میں معصوم بچوں کو اسکولوں میں ھی مارنے کی باقاعدہ اسٹریٹیجی پیش کی گئ ھے ،، اس دھمکی اور ان لوگوں کی شقاوتِ قلبی کو مدنظر رکھ کر حکومت نے قدم اٹھایا ھے اور اسلامی شریعت میں بھی زیادہ تر قانون سازی سد ذریعہ کے نام پر ھی کی گئ ھے کہ وہ رستہ ھی بند کرو جہاں سے شیطان وار کر سکتا ھے
جو لوگ کچھ زیادہ ھی معصوم بننے کی کوشش کر رھے ھیں ان سے گزارش ھے کہ اس اعلان کو کرنے سے پہلے حکومت نے بہت کچھ سوچا بھی ھے اور جماعت کے مرکز کے اکابر سے باھمی صلاح مشورہ بھی کیا ھے اگرچہ اکابر اس کا کھل کر اعلان نہ کریں کیونکہ ان کی بھی کچھ مجبوریاں ھیں ،مگر حقیقت یہ ھے کہ مرکز سے کئ بار لوگ رنگے ھاتھوں پکڑے بھی گئے ھیں ،، اسلحہ بھی بستروں سے برآمد ھوا ھے اور ڈالڑز بھی ،، نیز کئ دفعہ مقابلہ بھی ھوا ھے اور دھشت گرد مارے بھی گئے ھیں ،، کئ ایک کو اٹھا کر بھی لایا گیا ھے ،، مرکز والے بھی احساسِ ندامت کا شکار ھیں جس کی وجہ سے وہ حکومت کی مذمت بھی نہیں کر سکتے ،،
تبلیغی جماعت پر عالم عرب میں مسجدوں میں ڈیرے ڈالنے پر بھی پابندی ھے اور اسکولوں میں جانے کا تو تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ،، نیز چھاونیوں میں جانے کا کوئی سوچے بھی نہیں ،، یہ پاکستان ھے جہاں منہ اٹھا کر جدھر مرضی ھے چل پڑو ،، میرے جاننے والا جوان ھے فوجی ،، تبلیغ میں لگا تو کوئی صاحب ایسے ٹکر گئے کہ دوست بن کر جرنیلوں کی موومنٹ کے روٹ اور ٹائمنگ معلوم کرنے لگ گئے چونکہ یہ جوان کمنیوکیشن میں اھم ذمہ داری پر تھا جہاں تمام جرنیلوں کی آپس کی گفتگو بھی سنی جا سکتی تھی اور روٹ بھی ٹریس ھوتا تھا ،، بڑی مشکل کے ساتھ اس کی جان چھڑائی ،، اس کی ایک الگ کہانی ھے ،، چھاونیوں میں جماعتوں کے سہ روزوں کے ذریعے باقاعدہ نقشے بنتے تھے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ھے ،، یہ پابندی بہت پہلے لگنی چاھئے تھی مگر دیر آید درست آید