جہاد کے پرچارک دیوبندی مفتی صاحبان اور طالبان – امجد عباس
طالبان اور اہلِ مدارس مفتی صاحبان میں فکر کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے۔ کبھی نجی محفلوں میں شریک ہوں، یہ مفتی صاحبان خود کو “خلیفہ” جان کر، پاکستانی آئین کو “غیر شرعی” قرار جبکہ یہاں کے نظامِ تعلیم کو لارڈ میکالے کی سازش گردانتے ہیں۔
فرق صرف اتنا ہے کہ خیبر پختونخواہ کے سادہ لوح مذہبی افراد نے اِن مفتی صاحبان کی فکر کو عملی جامہ پہنایا ہے بس۔
تحریکِ طالبان پاکستان کالعدم نے 2012ء میں سبھی نامور دیوبندی علماء کو کھُلا خط بھیجا تھا، کسی ایک مفتی یا دار الافتاء نے کوئی جواب نہ دیا، ذرا ذرا بات پر بے پناہ تکفیر کے فتاوے جاری کرنے والے علماء اِس خط پر خاموش و لاجواب۔
یہ خط جناب عامر عبداللہ صاحب کی وال سے لیا ہے۔
اِسے پڑھیے، آپ کو معلوم ہوگا کہ جو کچھ اہلِ مدارس پڑھاتے یا بتاتے ہیں، “طالبان” اُسی کو عملی طور پر نافذ کرنے کے درپے ہیں۔
(اگر اِس خط کا کوئی جواب دیا گیا ہے تو مطلع فرما کر ثواب حاصل کریں)۔
ورنہ بلا چوں و چراں دہشت گردی کی مذمت کیجیے۔