ایران میں اہل سنت مسلمانوں کی مذہبی آزادی – اہل سنت دارالعلوم زاہدان میں مفتی تقی عثمانی کا خطاب
یہ ان حضرات کیلئے ہے جنہیں مسمی اور کینو کا فرق پتہ نہیں ہوتا اور سعودیہ اور ایران کا من و عن موازنہ کر کے دوسروں کو ‘سب سے پہلے’ پاکستان اور اپنی متوازن سوچ کا بھاشن دیتے پھرتے ہیں۔
بھائی ایران پر تنقید کریں، میں بھی کرتا ہوں لیکن کچھ خوف خدا کریں۔ یہ کیسا انصاف ہے سعودی ایران پراکسی کے چکر میں ایسے تجزیے کرتے پھریں جیسے سعودی شیعوں اور ایرانی سنیوں کی استحصالی میں کوئی فرق نہیں۔
ایسے ہی ایک الباکستانی بھائی مجھے ملے اور اپنی گذارشات پیش کر کے مجھے ٹھیک ٹھاک تبلیغ فرمادی۔ جب وہ فارغ ہوگئے تو میں نے پوچھا کیا آپ کسی سعودی شیعہ سے ملے ہیں؟ جواب ملا نہیں، کبھی کسی ایرانی سنی سے ملے ہیں؟ جواب نہیں، کبھی قطیف (سعودیہ) جانا ہوا؟ نہیں اچھا تو زاہدان سیستان (ایران) تو گئے ہونگے؟ نہیں بھائی لیکن العربیہ اردو پر سب تفصیل پڑھ چکا ہوں۔ اور ساتھ ہی انہوں نے مجھے جنداللہ کے دہشتگردوں کی پھانسیوں کی تصاویر یہ کہہ کر دکھانا شروع کر دیں کہ یہ ایرانی سنی ہیں۔ بس میں سمجھ گیا کہ انکی ‘کل کائنات’ العربیہ ہے۔
میں نے پوچھا آپ آیت اللہ منتظری کو جانتے ہیں؟ آیت اللہ صادق شیرازی یا شیرازی خاندان سے واقف ہیں؟ کیا آپ نے ایرانی صحافی ریحانہ طباطبائی کے بارے میں پڑھا؟ آپکی اطلاع کیلئے عرض ہے آیت اللہ منتظری انقلاب ایران کے کلیدی کردار اور آیت اللہ خمینی کے قریب ترین ساتھی تھے، نام سے ظاہر ہے ایک شیعہ عالم دین دے۔ البتہ انقلاب کے بعد خمینی صاحب سے اختلافات ہوئے اور بعد ازاں خامنہ ای صاحب کی تقرری اور علمی قابلیت کے شدید ناقد رہے۔ نظر بندی اور شدید ریاستی پابندیوں کو سامنا رہا اور اسی حال میں انتقال فرمایا۔
آیت اللہ صادق شیرازی خامنہ ای صاحب کو ڈکٹیٹر کہتے ہیں اور جواب میں انہیں ایم آئی 6 کا ایجنٹ کہا جاتا ہے۔ ان پر بھی طرح طرح کی پابندیاں اور الزامات عائد ہیں۔ صحافی ریحانہ طباطبائی ایرانی حکومت پر تنقید اور پروپیگنڈہ کے الزام میں قید کردی گئی ہیں۔ یہ سب شیعہ ہیں۔ اسکے علاوہ بھی بہت سی مثالیں دی جاسکتی ہیں۔ آپ تو ایران کبھی گئے نہیں البتہ میں آپکو بتا سکتا ہوں کہ ایک سے بڑھ کر ایک شیعہ عالم محض اس وجہ سے ریاستی پابندیوں کا شکار ہے اور سائڈ لائین کر دیا گیا ہے کیونکہ وہ حکومت کا ناقد ہے۔
لہذا آپکے ذہن میں ایران کے سنیوں کے بارے میں جو نقشہ ہے اس پر دوبارہ غور کریں۔ ایران کے سنیوں کے مسائل یقینا ہونگے لیکن سعودی شیعوں سے کوئی مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔ یو ٹیوب پر ایرانی اہلسنت علماء کی متعدد ویڈیو ہیں جن میں انہوں نے اپنی مذہبی آزادی اور سہولتوں کا ذکر کیا ہے، ایسی چند ویڈیو کسی سعودی شیعہ عالم کی بھی دکھا دیں۔
ایران کے سنیوں کا مقابلہ کسی صورت سعودی شیعوں سے نہیں کیا جا سکتا۔ سعودی شیعوں کا احساس محرومی اپنی آخری حدوں کا چھو رہا ہے۔ پولیس، فوج، تعلیم اور کچھ دیگر شعبوں میں انکی ملازمتوں پر پابندی ہے، سب سے بڑے گیس پلانٹ اور تیل کے سب سے بڑے ذخائر کا مرکز ہونے کے باوجود قطیف کی حالت یہ ہے کہ جیسے پرانے عرب کا کوئی قصبہ۔ آپ کو تو یہ بھی معلوم نہیں ہوگا کہ سعودی شیعہ جو مشرقی علاقوں میں آباد ہیں یہ سب مدینہ اور اس کے اطراف میں آباد تھے۔ جب ال سعود اور آل شیخ نے حجاز پر قبضہ کیا تو اہل تشیع کو پہلے مذہب بدلنے کو کہا اور نہ ماننے پر اٹھا کر علاقہ بدر کر دیا اور ایک بیاباں غیر آباد علاقے میں پھینک دیا، جسے اب الشرقیہ کہتے ہیں۔
اللہ کا نظام کہ اسی علاقے سے تیل و گیس کا سب سے بڑا ذخیرہ نکلا اور سعودی شیعوں کیلئے کچھ راحت کا سامان پیدا ہوا۔ اس میں کوئی شک نہیں سعودی شیعوں نے اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دلوائی اور ہنرمند بنایا، محنت کرنا سکھایا اور اعلی تعلیم کیلئے باہر بھی بھیجا۔ اب کوئی محب وطن الباکستانیوں سے کیسے پوچھے کہ کیا ایران میں بھی اہلسنت کو علاقہ بدر کیا گیا یا مذہب بدلنے پر مجبور کیا گیا؟ کیا ایران کے اہلسنت پر بھی مذکورہ شعبوں میں ملازمت پر پابندی ہے؟ کیا آپ امید کر سکتے ہیں جیسے مفتی تقی عثمانی دیوبندی زاہدان ایران میں درس دے رہے ہیں ایسے ہی علامہ طالب جوہری قطیف میں مجلس پڑھیں؟ کیا خیال ہے؟ چلیں علامہ طالب جوہری تو شیعہ ہیں، آپ ڈاکٹر طاہر القادری کا ہی ایک لیکچر منعقد کروا دیں وہاں؟ انہوں نے تو مودودی صاحب کی کتابیں بھی ممنوع کر دی ہیں۔
لہذا ایران کے سنیوں کے حقوق کو تقابل سعودیہ کے شیعوں سے کرنے سے پہلے اپنی معلومات درست کر لیں۔ سعودی ایران پراکسی ایک وبا بن چکی ہے، ہم 80000 پاکستانی شیعوں اور صوفی سنیوں کے قتل کو بھی یہ پراکسی پہنا دیتے ہیں اور شیخ نمر کے بہیمانہ قتل کو بھی۔
متوان بننے کا شوق اور neutrality دکھانے کی کوشش کہیں آپکا تعصب نہ ظاہر کر دے۔
شکریہ۔
https://www.facebook.com/MuslimUnityPakistan/videos/874160139288764/