جیو کی صحافی نوشین یوسف کالعدم لشکر جھنگوی کے پروپیگنڈے کے کھلے عام حمایت کرتے ہوے رنگے ہاتھوں پکڑی گیئں
نوشین یوسف جو کہ پہلے ڈان ٹی وی میں رپورٹنگ کرتی رہیں ہیں اور اب کچھ سالوں سے جیو کے ساتھ وابستہ ہیں گزشتہ کچھ سالوں سے کالعدم تنظیموں کی پروپیگنڈا سپیشلسٹ کے طور پر کام کرتے ہوے شیعہ اور بریلوی مسلمانوں کے خلاف اپنے بغض کا اظہار کرتے ہوے دیکھی جا سکتی ہیں – دھرنے کے دنوں میں ان کی جانب سے کی جانے شیعہ اور سنی مخالف ٹویٹس اب بھی ان کی پروفائل ہسٹری میں دیکھی جا سکتی ہیں دوسری جانب یہ سعودی ایران تنازہ میں بھی ایران کی مخالفت میں اس حد تک آگے بڑھ چکی ہیں کہ باقاعدہ شیعہ مسلمانوں کی بلا واسطہ نسل کشی کی راہ ہموار کر رہی ہیں –
بلا تحقیق جھوٹی خبروں کو آگے بڑھانا اور ان پر راۓ زنی کرنا کسی صحافی کا کام نہیں لیکن یہ موصوفہ اس سلسلے میں بھی کسی اچھے ریکارڈ کی حامل نہیں ہیں – دہشت گرد طالبان اور لشکر جھنگوی کے اکاؤنٹ سے پوسٹ کی جانے والی ٹویٹس کو محض اپنے شیعہ سنی بغض میں آگے بڑھا رہی ہیں
دوسری جانب جیو کہ سبوخ سید بھی اسی قسم کے پروپیگنڈے میں مصروف ہیں – جس سے پاکستان کے شیعہ سنی عوام یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ جیو انتظامیہ کی جانب سے کیا ان رپورٹرز کو جان بوجھ کے ڈھیل دی جا رہی ہے یا وہ بھی اس پروپیگنڈے کی حمایت کرتے ہیں؟
ہم جیو کی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنی اس رپورٹر کو اس قسم کی اوچھی حرکتوں سے روکا جائے اور پیمرا سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں جیو انتظامیہ سے جواب طلبی کرتے ہوے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے –