سعودی وہابی حکومت کے ہاتھوں شیخ نمر کی مظلومانہ شہادت پر وسعت الله خان کے تبصرے پر تبصرہ – از محض آس اور قیاس

05NIMR-web2-master180

غیر جانبداری کے پردے میں مستقل اور مسلسل ڈنڈیاں مارنے کے ماہر وسعت الله خان دیوبندی صاحب نے شیخ نمر کے عدالتی قتل پر اپنے بی بی سی اردو کے مضمون میں تبصرہ کرتے ہوۓ لکھا

“پاکستان نے اگرچہ عرب و عجم مناقشے میں کسی فریق کا آج تک کھل کے ساتھ نہیں دیا لیکن پاکستان کو اپنی اسلامی و علاقائی مروت کی یہ قیمت ادا کرنی پڑی کہ عرب و عجم پچھلے تیس پینتیس برس سے اپنی پراکسی لڑائی پاکستان میں لڑتے آ رہے ہیں۔ آج پاکستان میں انتہا پسندی اور فرقہ واریت کا جو تیزاب پھیلا پڑا ہے اس میں پاکستان کے دونوں روایتی مہربان بھی برابر کے شریک ہیں۔”

محض الفاظوں کا انتخاب مختلف ہے ورنہ کیا “سفیرِ امن” احمد لدھیانوی اور کیا وسعت اللہ خان۔

وگرنہ یہ بات کس سے مخفی ہے کہ سعودی عرب اور دنیا بھر میں وہابی، تکفیری، دیوبندی عفریت کا شکار فقط شیعہ مسلمان نہیں بلکہ سنی، حنفی، مالکی، صوفی، مسیحی اور دیگر بھی ان درندوں کے مظالم کا شکار ہیں

اس کی بڑی مثال مظلوم اہلسنت سید محمد علوی مالکی حسنی ہاشمی ہیں جو مکّہ میں سنيوں کے امام، مفتی اعظم شیخ الحدیث تھے – انہوں نے 24 سال سعودی وہابی حکومت کی قید برداشت کی اور مظالم سہتے ہوۓ 2004ء میں ان کا وصال ہوا – کیا وہ بھی سنی شیعہ یا سعودی ایران لڑائی تھی؟ کب تک وہابی و دیوبندی عفریت کو سنی کے روپ میں پیش کریں گے حضور؟

بی بی سی پہ تسلسل اور مخصوص انداز سے پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دی جاتی ہے۔ بی بی سی کا بس نہیں چل رہا ہے کہ پاکستان سمیت خطے کے ہر ملک کو بشمول سعودیہ، ایک اور شام بنا دیا جائے۔

یہ وہ ادارہ ہے جو صحافتی اخلاق کا ایسا مظاہرہ بھی نہیں کر رہا ہے کہ ایک غیر جاندارانہ تجزیہ پیش کر سکے، اوپر سے ایک معاندانہ رویہ اپناتے ہوئے، رقصِ ابلیس میں مصروف ہے

Comments

comments