داعش کی پنجاب میں موجودگی – صدائے اہلسنت

1923929_1003356399723757_7057665812025046209_n

سیالکوٹ سے چھے افراد اور اب لاہور و ساہیوال سے مردوخواتین سمیت 30 افراد داعش کے ارکان کے طور پر پاکستانی سیکورٹی اداروں کی گرفت میں آئے ہیں

جبکہ 64 مردوخواتین کے بارے میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ وہ داعش میں شمولیت کے لئے شام میں پہنچ چکے ہیں

اب تک اس حوالے سے جو تفصیلات سامنے آئی ہیں اس سے یہ پتہ چل رہا ہے کہ پنجاب میں داعش کا جو نیٹ ورک سیالکوٹ، ساہیوال اور لاہور کے اندر سے سامنے آیا ہے ان میں شامل سب کے سب لوگ جماعت دعوہ – لشکر طیبہ سے تعلق رکھتے ہیں اور جماعت دعوہ ایک ایسی تنظیم ہے جس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ اسے پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی حاصل ہے اور عام طور پر ان کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی دوست پراکسی کے طور پر دیکھا جاتا ہے لیکن ان تفصیلات کے سامنے آنے سے یہ بات ثابت ہورہی ہے کہ ” جہادی پراکسی ” کے تحت جو نجی لشکر بنائے جاتے ہیں ان کے ارکان کبھی ریڈیکلائز ہوکر واپس خود ریاست اور عوام پر پلٹ سکتے ہیں اور جماعت دعوہ کے بارے میں اب یہ خدشات ٹھیک ثابت ہورہے ہیں

جماعت دعوہ ایک ایسی تنظیم ہے جو سلفی وھابی آئیڈیالوجی اور خودساختہ جہادی تعبیرات پر تعمیر کی گئی ہے جس کے سیاسی خیالات میں ” الیکشن اور پارلیمانی سیاست ” کفر ہے اور اس کے نزدیک ریاست کو اسلامی بنانے کے لئے اسلامی خلافت کا قیام اشد ضروری ہے اور اسلامی خلافت سے مراد اس کی وھابی آئیڈیالوجی رکھنے والی ریاست ہے اور داعش جن نظریات کا پروپیگنڈا کرتی ہے جماعت دعوہ سے وابستہ کوئی بھی رکن آسانی سے اس کے زیراثر آسکتا ہے اور سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ ریاست نے جماعت دعوہ کو ” سماجی فلاحی کام ” کی آڑ میں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختون خوا کے علاقوں میں پھیلنے کا موقعہ فراہم کرڈالا ہے اور اس سے یہ خطرہ منڈلارہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ جماعت دعوہ کے لوگ داعش کی طرف مائل ہوں گے اور پنجاب سمیت پاکستان کے اربوں سنٹرز ان کے نشانے پر ہوں گے

صدائے اہلسنت ایک عرصے سے یہ بات کہتا آیا ہے کہ نام نہاد جہاد پروجیکٹ کو سرے سے ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے اور فرقہ وارانہ بنیادوں پہ کسی بھی طرح کی گوریلا پراکسی کو کھڑا کرنے کی ضرورت نہ ہے – اچھے مجاہد اور برے مجاہد ایسی کوئی بھی تقسیم گمراہ کن ہے اس کو مکمل طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے اور افغان ٹرینڈ، سابق جہادیوں کی نگرانی کے عمل کو اور فول پروف بنانے کی ضرورت ہے

Comments

comments