سیکیورٹی گارڈ شہید پرویز خان
مردان نادرا دفتر کے باہر ڈیوٹی پر معمور سیکیورٹی گارڈ، جس نے طالبان کے تکفیری دیوبندی دہشت گرد کو دفتر میں داخل ہونے سے روکتے ہوئے اپنی جان قربان کردی اور بہت سے گھروں کے چراغوں بجھنے سے بچا لیا۔
شہید پرویز خان، شہید اعتزاز حسین اور شہید عاشق حسین، پوری قوم کا فخر ہیں۔ یہ تکفیریوں کے عزائم کے ساتھ ساتھ اسلام و تبلیغ کے ان نام نہاد ٹھیکیداروں کے کردار پر بھی ضرب کاری لگاتے ہیں جن میں ان دہشتگردوں کا نام لیکر مذمت کرنے کی بھی جرات نہیں (یا وہ عمدا ایسا نہیں کرتے)۔
البتہ بحیثیت قوم ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیئے کہ شہید پرویز خان جیسے جراتمند لوگ دراصل معاشرے کے اس طبقے سے تعلق رکھتے ہیں جن کے سر پر پورے گھر کی کفالت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ یہ جہاں سینکڑوں زندگیاں بچا جاتے ہیں وہیں ان سے جڑی کچھ زندگیوں کے سر سے وہ سایہ بھی ہٹ جاتا ہے جو شاید انکا واحد سہارا ہوتا ہے۔ انکے بھی کچھ خواب ہوتے ہیں اور بہت سی ذمہ داریاں بھی۔
کاش کہ ہمارے ملک کے تمام اعتزاز ، عاشق حسین اور پرویز خان ، ظاہرا بھی زندہ رہ سکیں کہ انہیں بھی جینے کا حق ہے۔ کاش 70000 پاکستانیوں کے قاتلوں کو بلا امتیاز اور بلا تفریق ختم کیا جا سکے۔ کاش ہمارے ملک کا وزیر داخلہ اسلام آباد کے وسط میں بیٹھے داعش کے نمائندے کا دفاع نہ کرے، کاش کالعدم جماعتوں کو انتخابات لڑنے کی اجازت نہ ملے اور کاش ضرب عضب ٹھیک سمت میں اچھے اور برے دہشتگردوں کی تفریق کے بغیر جاری رہے۔ ورنہ پرویز خان جیسے جراتمند تو اپنا فرض نبھاتے رہیں گے اور ہم بھی ان پر فخر کرتے رہیں گے۔ لیکن پرویز خان کو زندہ رہنے کا اتنا ہی حق تھا جتنا تمام پاکستانیوں کو ہے۔
ہماری طرف سے اس شہید کو سلام عقیدت۔